ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے اعلان پر ردعمل

صدر ٹرمپ نے بھارت پر 25٪ ٹیکس اور روس سے تیل و اسلحہ خریدنے پر اضافی جرمانے کا اعلان کرتے ہوئے اسے برکس اور ڈالر مخالف اقدام قرار دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد درآمدی ٹیکس اور اضافی جرمانے کے اعلان پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ صرف تجارت کا نہیں بلکہ عالمی سیاست، خاص طور پر “برکس” اتحاد سے بھی جڑا ہوا ہے۔ٹرمپ نے کہا، “ہم اس وقت بات چیت کے مرحلے میں ہیں اور یہ معاملہ ان ممالک سے متعلق ہے جو امریکہ کے مخالف سمجھے جاتے ہیں، جیسا کہ برکس گروپ۔ بھارت بھی اس گروپ کا حصہ ہےاور یہ دراصل امریکی ڈالر کے خلاف ایک قدم ہے۔ ہم کسی کو بھی امریکی کرنسی پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے۔”انھوں نے مزید کہا، “یہ معاملہ برکس اور عالمی تجارت سے جڑا ہوا ہے۔ ہمارا تجارتی خسارہ بہت زیادہ رہا ہے۔”
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، “مودی میرے اچھے دوست ہیں، لیکن بھارت ہمارے ساتھ بہت کم تجارت کرتا ہے۔ وہ ہمیں بہت کچھ فروخت کرتے ہیں، لیکن ہم ان سے کچھ نہیں خرید پاتے، کیوں کہ ان کے ٹیکس دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔”ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت اب اپنے تجارتی محصولات (ٹیکسوں) کو کم کرنے کے لیے تیار ہےلیکن انھوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ آگے کیا ہوتا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ یکم اگست سے بھارت سے امریکہ آنے والی تمام اشیاء پر 25 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ساتھ ہی، انھوں نے بھارت کی جانب سے روس سے اسلحہ اور تیل خریدنے پر اضافی جرمانہ عائد کرنے کی بات بھی کی۔