خبرنامہ

بڑی تعداد میں ووٹر خارج، انتخابی نتائج پر اثر کا خدشہ

بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کے خصوصی گہرائی سے جائزے (Special Intensive Revision – SIR) کو لے کر سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اگر بڑی تعداد میں ووٹروں کے نام فہرست سے ہٹائے گئے تو اس کے انتخابی نتائج پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اسی خدشے نے تمام سیاسی جماعتوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ مہاگٹھ بندھن اور این ڈی اے دونوں ہی اپنے اپنے دعوے کر رہے ہیں، جب کہ آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے تو انتخابات کے بائیکاٹ تک کی دھمکی دے دی ہے۔یہ امر قابل غور ہے کہ 2020 کے بہار اسمبلی انتخابات میں 8 نشستوں پر جیت اور ہار کا فرق ایک ہزار سے بھی کم تھا، جب کہ 11 نشستوں پر یہ فرق دو ہزار سے کم رہا۔ مجموعی طور پر 85 حلقے ایسے تھے جہاں امیدواروں کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ دس ہزار ووٹوں سے کم فرق پر ہوا۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگر ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئیں تو ان کا براہ راست اثر انتخابی نتائج پر پڑ سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اب تک 99 فیصد ووٹروں کی تفصیلات کا جائزہ لیا جا چکا ہے۔ بوتھ لیول آفیسرز اور ایجنٹس کی رپورٹ کے مطابق، تقریباً 21.6 لاکھ ووٹر انتقال کر چکے ہیں، 31.5 لاکھ افراد مستقل طور پر دوسری جگہ منتقل ہو چکے ہیں، 7 لاکھ ووٹر ایک سے زائد مقامات پر درج پائے گئے، جب کہ ایک لاکھ ووٹروں کا کوئی پتہ نہیں مل سکا۔ اس طرح مجموعی طور پر تقریباً 61 لاکھ ووٹر فہرست سے ممکنہ طور پر ہٹائے جا سکتے ہیں۔ دوسری طرف، تقریباً 7.21 کروڑ ووٹروں (یعنی 91.32 فیصد) نے اپنے فارم جمع کروا دیے ہیں۔
2020 کے بہار اسمبلی انتخابات میں مہاگٹھ بندھن کو مجموعی طور پر 41 نشستیں حاصل ہوئیں، جن میں آر جے ڈی کو 28، کانگریس کو 10، بائیں بازو کی جماعتوں کو 2 اور اے آئی ایم آئی ایم کو 1 نشست ملی۔ این ڈی اے کو 44 نشستیں ملیں، جن میں بی جے پی نے 17، جے ڈی یو نے 20، ایل جے پی نے 1، ہم پارٹی نے 3، وی آئی پی نے 2، اور ایک نشست پر آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔انتخابات میں جیت ہار کے فرق پر نظر ڈالی جائے تو 153 اسمبلی حلقے ایسے تھے جہاں جیت کا فرق 20 ہزار ووٹوں سے کم تھا۔ ان میں سے 80 سیٹوں پر یہ فرق 10 سے 20 ہزار کے درمیان، 41 حلقوں میں 5 سے 10 ہزار، اور 32 سیٹوں پر پانچ ہزار سے بھی کم رہا۔ 11 حلقے ایسے تھے جہاں مقابلہ 500 سے 1000 ووٹوں کے درمیان رہا۔
مثال کے طور پر، ہلسا اسمبلی سیٹ پر جے ڈی یو کے امیدوار کرشن موریاری نے آر جے ڈی کے شکتی سنگھ یادو کو صرف 12 ووٹوں سے شکست دی، جب کہ اس حلقے میں 1022 ووٹروں نے نوٹا (NOTA) کو ترجیح دی۔ باربیگہ حلقے میں جے ڈی یو کے سدرشن کمار نے کانگریس کے گجانن شاہی کو محض 113 ووٹوں سے شکست دی، اور یہاں 3639 ووٹ نوٹا کے حصے میں گئے۔اسی طرح بھورے حلقے میں جے ڈی یو کے امیدوار نے سی پی آئی ایم ایل کے جیتندر پاسوان کو 462 ووٹوں سے ہرایا۔ بچھوارا میں بی جے پی کے امیدوار نے سی پی آئی کے امیدوار کو 464 ووٹوں سے شکست دی۔ چکائی سیٹ پر آزاد امیدوار نے آر جے ڈی کی امیدوار کو 581 ووٹوں سے ہرایا جبکہ یہاں 6520 ووٹ نوٹا کو ملے۔پر بٹہ میں آر جے ڈی کا امیدوار جے ڈی یو کے امیدوار سے 951 ووٹوں سے ہار گیا۔ مونگیر سیٹ پر بی جے پی نے آر جے ڈی کو 1244 ووٹوں سے ہرایا جب کہ یہاں نوٹا کو 3063 ووٹ ملے۔ سَکرا، مہیشی، جھجھا، پرہار، اور رام گڑھ جیسی نشستوں پر بھی جیت اور ہار کا فرق دو ہزار سے کم رہا، اور متعدد حلقوں میں نوٹا کو ہزاروں ووٹ ملے۔ان تمام اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہار میں اسمبلی انتخابات انتہائی قریبی مقابلوں کا منظر پیش کرتے ہیں۔ ایسے میں اگر لاکھوں ووٹروں کے نام ووٹر لسٹ سے حذف کیے جاتے ہیں تو سیاسی توازن بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ووٹر لسٹ کی اس نئی چھان بین پر ریاست بھر میں سیاسی گرمی عروج پر ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر