ٹرمپ کا نیا معاشی وار،میکسیکواور یورپی یونین پر 30 فیصد ٹیرف نافذ

ٹرمپ نے میکسیکو اور یورپی یونین سے درآمدات پر 30 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا، جس سے عالمی تجارتی کشیدگی میں اضافہ اور سپلائی چین پر اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔
واشنگٹن – سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سنیچر، 12 جولائی کو اعلان کیا ہے کہ آئندہ ماہ سے میکسیکو اور یورپی یونین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر 30 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ یہ اعلان ٹروتھ سوشل پر جاری کیے گئے دو علیحدہ بیانات کے ذریعے سامنے آیا، جو کئی ہفتوں سے جاری ناکام تجارتی بات چیت کے بعد کیا گیا فیصلہ ہے۔یہ پہلا موقع نہیں کہ ٹرمپ نے عالمی تجارتی پارٹنرز پر اضافی محصولات عائد کیے ہوں۔ اس سے قبل جاپان، جنوبی کوریا، برازیل اور کینیڈا پر بھی ٹیرف لگائے جا چکے ہیں۔ اس بار تانبے پر 50 فیصد درآمدی ٹیرف لگا کر عالمی منڈیوں میں نئی ہلچل مچا دی گئی ہے۔
یورپی یونین کی کوشش رہی ہے کہ امریکہ کے ساتھ ایک متوازن اور جامع تجارتی معاہدے تک پہنچا جائے، جس کے تحت صنعتی مصنوعات پر صفر ٹیرف پالیسی اپنائی جائے۔ لیکن کئی ماہ کے پیچیدہ مذاکرات کے باوجود یہ ممکن نہ ہو سکا۔ 27 ممالک پر مشتمل یہ بلاک اب صرف ایک محدود اور عبوری معاہدے کی جانب بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ تاہم یورپی حکام اب بھی مستقبل میں کسی پائیدار معاہدے کی امید رکھتے ہیں۔یورپی یونین کے اندر اس معاملے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ جرمنی فوری معاہدے کی حمایت کر رہا ہے تاکہ اس کی برآمدی صنعت کو نقصان نہ ہو، جب کہ فرانس کا مؤقف ہے کہ امریکہ کی یکطرفہ شرائط تسلیم نہیں کی جانی چاہئیں۔
ٹرمپ کے ان اقدامات سے امریکی حکومت کو معاشی طور پر فائدہ ضرور ہوا ہے۔ محکمہ خزانہ کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق صرف جاری مالی سال میں امریکہ نے سرحدی محصولات سے 100 ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی حاصل کی ہے۔لیکن تجارتی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ان نئی پالیسیوں سے نہ صرف امریکہ کے بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگا بلکہ عالمی سطح پر تجارت اور سپلائی چین بھی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔ میکسیکو اور یورپی یونین دونوں جوابی اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔