امریکہ نے 14 ممالک پرنئے ٹیرف لگانے کا اعلان کیا،بھارت فہرست سے باہر

امریکہ نے 14 ممالک پر نئے ٹیرف لگانے کا اعلان کیا، مگر بھارت کو فہرست سے باہر رکھا کیوں کہ وہ تجارتی معاہدے کے قریب ہے، تاہم زرعی شعبے پر اختلافات برقرار ہیں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے 14 ممالک پر اضافی ٹیرف (محصولات) لگانے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم بھارت کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اس فیصلے کی وجہ بتائی کہ امریکہ اور بھارت تجارتی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ دونوں ملکوں کے تجارتی نمائندے ایسی ڈیل کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں جس میں ٹیرف کم کیے جائیں، لیکن ڈیری اور زرعی شعبوں پر اختلافات کے باعث بات چیت میں تاخیر ہو رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا:
“ہم نے برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، چین کے ساتھ بھی ڈیل کی اور اب ہم بھارت کے ساتھ بھی ڈیل کے بہت قریب ہیں۔ جن ممالک کے ساتھ ہمیں لگا کہ بات نہیں بنے گی، انھیں ہم نے صرف خط بھیج دیا ہے۔”یہ بیانات ایسے وقت میں آئے ہیں جب امریکہ نے 14 ممالک، جن میں بنگلہ دیش، تھائی لینڈ، جنوبی کوریااور جاپان جیسے بڑے تجارتی شراکت دار شامل ہیں، کو ٹیرف والے خط بھیجے ہیں۔ ان میں ان ممالک کو بتایا گیا ہے کہ یکم اگست سے ان پر زیادہ درآمدی محصولات لاگو ہوں گے۔
دونوں ممالک کئی معاملات پر مختلف رائے رکھتے ہیں۔ امریکہ بھارت سے توقع کر رہا ہے کہ وہ اپنی منڈی کو امریکی ڈیری اور زرعی مصنوعات کے لیے زیادہ کھولے، مگر بھارت اس مطالبے سے متفق نہیں ہے۔ بھارت کا مؤقف ہے کہ زرعی شعبہ دیہی روزگار اور غذائی تحفظ کے لیے اہم ہے، اس لیے ان حساس شعبوں کو معاہدے سے باہر رکھا جانا چاہیے۔بھارت کی معیشت کا حجم تقریباً 3.9 ٹریلین ڈالر ہے، جس میں زراعت کا حصہ صرف 16 فیصد ہے، لیکن یہ شعبہ ملک کی تقریباً آدھی آبادی کے روزگار کا ذریعہ ہے۔ امریکہ سے سستی درآمدات کی صورت میں مقامی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا خدشہ ہے، جو بھارت میں سیاسی مخالفت کو جنم دے سکتا ہے۔روایتی طور پر، بھارت نے اپنے زرعی شعبے کو آزاد تجارتی معاہدوں سے باہر رکھا ہےاور اگر بھارت امریکہ کو منڈی تک رسائی دیتا ہے تو اسے دوسرے شراکت داروں کو بھی وہی رعایت دینی پڑ سکتی ہے، جو اس کے لیے سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے مشکل ثابت ہو سکتی ہے۔