مراٹھی تنازع پر اعظمی کا دوٹوک مؤقف

ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ مراٹھی زبان کا احترام ضروری ہے، لیکن اس پر سیاست بند ہونی چاہیے، اور جو نہ جانتے ہوں اُن کے لیے زبان سکھانے کا بندوبست ہونا چاہیے۔
ممبئی۔بھونڈی میں سماجوادی پارٹی مہاراشٹر کے صدر اور بھونڈی سے ایم ایل اے ابوعاصم اعظمی نے مراٹھی زبان پر جاری تنازع اور آنے والے بلدیاتی انتخابات کے سیاسی حالات پر بات کی۔ انھوں نے واضح کہا کہ مراٹھی زبان کا احترام ضروری ہے کیوں کہ یہ مہاراشٹر کی شناخت اور ثقافت سے جڑی ہوئی ہے۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ جو لوگ مراٹھی نہیں جانتے، ان کے لیے زبان سکھانے کی کلاسز شروع کی جانی چاہئیں تاکہ وہ مقامی سماج سے بہتر طور پر جُڑ سکیں۔
ابوعاصم اعظمی نے راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے کے درمیان ممکنہ اتحاد پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ دونوں بھائی اگر ساتھ آتے ہیں تو ان کی طاقت ضرور بڑھے گی، لیکن زبان اور شناخت کے نام پر سیاست بند ہونی چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندی اور مراٹھی کے درمیان کوئی تصادم نہیں، مگر بلدیاتی انتخابات میں جان بوجھ کر مراٹھی بمقابلہ غیر مراٹھی کا مسئلہ اٹھایا جا رہا ہے کیوں کہ ریاست میں مراٹھی ووٹرز کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ان کے مطابق یہ مسئلہ اٹھا کر سماج میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو قابلِ مذمت ہے۔
ابوعاصم اعظمی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب مہاراشٹر کی سیاست میں زبان کے موضوع پر خاصی گرما گرمی ہے، خاص طور پر ممبئی، تھانے اور میرا-بھائندر جیسے علاقوں میں حالیہ دنوں زبان سے جُڑی کئی باتیں بحث کا موضوع بنی ہیں۔ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے زبان کے معاملے پر کہا کہ راج ٹھاکرے نے مراٹھی زبان کے حق میں بات کی، جب کہ ادھو ٹھاکرے نے اسکولوں میں ہندی پڑھانے کے معاملے پر حکومت کے پیچھے ہٹنے کو خوشی سے پیش کیا اور چچیرے بھائیوں کی ریلی میں اقتدار کی اپنی بےچینی کو ظاہر کیا۔ ایکناتھ شندے نے ادھو ٹھاکرے کا نام لیے بغیر کہا کہ ریلی میں اقتدار کی خواہش اور حسد صاف نظر آ رہی تھی، اور اب انھیں جواب دینا چاہیے کہ اتنے برسوں میں مراٹھی مانوس (مراٹھی زبان بولنے والے مقامی لوگ) کو ممبئی سے کیوں باہر نکالا گیا۔دوسرے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے “آشاڑھی ایکادشی” کے موقع پر مراٹھی زبان اور ثقافت کو دور دور تک پھیلانے کی اپیل کی۔