راہِ ہدایت

واقعہ کربلا کے فکری پہلو

سید صبغت اللہ سہروردی

خیر وشر،نیکی و بدی اور اچھائی و برائی یہ دو ایسی متضاد قوتیں اور ثریا و ثریٰ کی مانند فرق رکھنے والے دو ایسے ذہن و کردار ہیں جو ازل سے باہم برسر پیکار ہیں اور ابد تک رہیں گے۔
اسی لیے علامہ اقبال نے کہا تھا کہ :
موسیٰ و فرعون و شبیر و یزید
ایں دو قوت از حیات آید پدید
اگر ہم تاریخِ عالم، تاریخِ مذاہب اور بالخصوص تاریخِ اسلام کی ورق گردانی کریں تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ہر دور کے مردانِ خدا نے فسق و فجور اور ظلم و استبداد کے شعلے بجھانے کے لیے بغیر کسی توقف و تردد کے اپنی جانوں، اپنے مال و اسباب یہاں تک کہ اپنے نومولود بچوں کی جانوں کا نذرانہ بھی ہتھیلی پر رکھ کر پیش کیا اور بارگاہِ الہی میں سرخرو ہوئے۔
ظلم و نا انصافی کے خلاف ایسے سربکف مجاہدین کا نعرہ ہمیشہ یہی رہا ہے کہ:
گریزد از صف ما ہر کہ مرد غوغا نیست
کسـے کہ کشـتہ نہ شد از قبیلہ مانیست
اسلام کی خاطر صحابہ کی لازوال قربانیوں کے بعد دس محرم الحرام ٦١ہجری کو شہزادہ رسول، مردِمیداں، فردِ کیواں سیدنا امام حسین نے بھی فسق و استبداد کے خلاف ایک ایسی عدیم النظیر قربانی دی ہے جو تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ منفرد قلم سے لکھی گئی ہے اور لکھی جائے گی۔
اگر ہم واقعہ کرب و بلا کے فکری اسباب اور پس منظر پر نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ یزید کے پاس منصب و اقتدار کے آتے ہی جس طرح شعائر اسلام کا مذاق بنایا گیا، حدود ﷲ کی خلاف ورزی کی گئی، فرائض کی عدم ادائیگی، اقتدار قائم رکھنے کے لیے سرکاری پیسے کا بے دریغ استعمال، اسلام کے نظام سیاست کے ساتھ کھلوار اور فسق وفجور جب حد سے بڑھ گئے تو تب ہی سیدنا امام حسین اس شر انگیز قوت کے خلاف میدان میں آئے کیوں کہ وہ عظیم شخصیت جو آغوشِ رسول میں پروان چڑھی تھی وہ شخصیت جسے ”سید الشباب اہل الجنۃ“ کے خطاب سے نواز ا گیا تھا وہ شخصیت جس کے متعلق لسانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ارشاد ہوا کہ
’’حسین منی و انا من حسین ‘‘
وہ عظیم فرزندجن کے لبوں پر سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے لبِ اقدس رکھے وہ عظیم بیٹا جس کی والدہ ماجدہ سیدہ فاطمہ زہرا تھیں وہ مبارک شخصیت جس کے قریب سے بھی آج تک باطل نہیں گزرا تھا اور وہ مرد جو مجسمۂ حق وصداقت اور پیکرِ عزم استقلال تھا اور جس نے اسلام کا ارتقا اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا وہ کیسے یہ ظلم و زیادتی برداشت کرسکتا تھا!!!
اورکیسے اپنا ہاتھ ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں دے سکتا تھا جس کے قبیح اور مذموم اعمال و کردار پر خود برائی بھی شرمندگی محسوس کرتی تھی چناں چہ جب سیدنا امام حسین کو یزید ایسے فاسق و فاجر کی بیعت کے لیے کہا گیا تو آپ نے واضح الفاظ میں انکار فرمادیا
ماسوی ﷲ را مسلمان بندہ نیست
پیش فرعون سرش افگندہ نیست
باطل اور ظلم کا مقابلہ کرنے کے لیے جس طرح سیدنا امام حسین نے اپنے اہل وعیال اور ساتھیوں سمیت جانوں کا نذرانہ پیش کیا وہ ہمارے لیے مثال ہے اور سیدنا امام حسین علیہ السلام کے اس عظیم کارنامے نے اہل حق کے لیے کئی فکری راہیں متعین کردی ہیں جن پہ عمل پیرا ہو کر ظلم وباطل کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے کیوں کہ امام عالی مقام کا یہ قدم اٹھانا اقتدار و منصب کے حصول کے لیے نہیں تھا کیوں کہ آپ نسبت کے لحاظ سے جس عظیم منصب پر فائز تھے اس کے سامنے ویسے ہی تمام مناصب ہیچ تھے اور نہ ہی ان عظیم و مبارک ہستیوں کو ان ظاہری چیزوں کی ضرورت تھی۔
مـــدعایش ســـلطنت بـــودے اگـر
خو د نہ کردے باچنین سامان سفر
اگر سیدنا امام حسین کو اقتدار کی خواہش ہوتی تو آپ یہ قدم نہ اٹھاتے کیوں کہ بیعت کے بعد آپ کو سب کچھ مل سکتا تھا مگر جانشین رسول، ظلم و باطل کے سامنے کب جھکنے والا تھا بلکہ آپ نے تو میدان میں قدم رکھ کر اس یزیدی طوفان کا مقابلہ کیا جو حق و باطل کی تفریق ختم کرنا چاہتا تھا اور جو آداب واخلاق کی حقیقی اقدار کو گم راہ کن نظریات میں منتقل کرنا چاہتا تھا۔
بہر حق درخاک و خوں غلطیدہ است
پـــس بــــنائے لاالہ گــــردیـــدہ اسـت
اب غور طلب امر یہ ہے کہ سیدنا امام حسین کی اس عظیم شہادت، آپ کے پورے گھرانے کی قربانی اور آپ کے انصار کی وفاداری و جاں نثاری سے آج کے مسلمان کو کیا سبق ملتا ہے!!!
اگر غور کیا جائے تو واقعۂ کربلا سے ہمیں سیکھنے کو بہت کچھ ملتا ہے آج بھی کربلا کی خاک مبارک ہمیں پکار پکار کے کہہ رہی ہے کہ جب بھی کوئی فرعون و یزید تم پرمسلط ہوجائے، جب مفاد اور نفسانی خواہشات کے لیے شعائر اسلام کا مذاق بنایا جارہا ہو، جب ضمیر فروش لوگ تم پر حاکم بن جائیں، جب دین وشریعت کی من پسند تشریح ہونے لگے، جب ہر طرف ظلم و نا انصافی ہو، جب حق وباطل کی تفریق ختم ہوچکی ہو اور جب قرآن وسنت کی بالادستی ختم ہونے لگے تو ہزار قسم کے خوف و مصائب کے باجود بھی حق و صداقت، بے باکی اور راست فکری کا دامن کبھی نہ چھوڑنا اور نہ کبھی میدان سے پیچھے ہٹنا اور اگر تمھیں خوف یا نا امیدی ہونے لگے تو ہزاروں یزیدیوں کے مقابل چند اولوالعزم نفوس کی قربانی یاد کرنا، شہزادگانِ اہل بیت کی شہادتیں یاد کرنا، حسینی لشکر کی پیاس یاد کرنا اور ابدی طور پر کامیاب و کامران ہونے والے لشکر حسین کا مقام و مرتبہ ﷲ اور اس کے رسول کے یہاں یاد کرنا، اور قیامت تک حق کے لیے جو بھی کھڑا ہوگا اس کا شمار حسینی قافلے میں ہوگا کیوں کہ جس طرح سیدنا امام حسین نے حق و سچ کی تاریخ رقم کی ہے بجا طور پر وہ قیامت تک حق کے لیے اٹھنے والے عزیمت کے قافلوں کے امیر و پیشوا ہیں اور آپ کی سیرت مبارک سے بھی ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ کبھی جبر و طاغوت کے مقابلے میں مصلحت کا شکار نہ ہونا بلکہ ڈٹ جانا اور اسباب سے زیادہ مسبب الاسباب پر یقین رکھنا۔
آپ کی سیرتِ مبارک جہاں ہمارے لیے بے شمار فکری راہیں متعین کرتی ہے وہاں ہمیں یہ پیغام بھی دیتی ہے کہ نا مساعد سے نامساعد ترین حالات میں بھی اﷲ اور اس کے رسول پر کامل یقین و ایمان رکھنا کسی بھی حال میں صبر کا دامن نہ چھوڑنا اور ہر حال میں تسلیم ورضا سے وابستہ رہنا کیوں کہ آپ نے حق و صداقت اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی جو بے مثال قربانی پیش فرمائی ہے وہ نہ صرف عالم اسلام بلکہ پوری انسانیت کے لیے اپنے اندر سرمدی پیغامات کے جہان سمیٹے ہوئے ہے بالخصوص انصاف و عدالت اور امن آفرینی کے مطالبات کا ایک خوبصورت مرقع ہے جس میں پوری انسانیت کے لیے یہ درس موجود ہے کہ مظلوم جادۂ حق وصداقت پر ڈٹا رہے اور سرمو بھی اس سے انحراف نہ کرے اور اس میں اپنی عددی قلت اور اسبابِ حرب وضرب کے فقدان سے کبیدہ خاطر اور دل برادشتہ نہ ہو اور تمام امور خدائے وحدہ لاشریک کے حضور نیاز مندانہ سپرد کر کے حکیمانہ انداز میں اپنے مشن کی پیش رفت جاری رکھے تو رحمت خداوندی از خود دستگیری فرمائے گی اور ظلم و استبداد کی آندھیوں میں بھی چراغِ راہِ حق جلتا رہے گا اور حق کی متلاشی سعید روحوں کو حق و ہدایت کی تابانی عطا کرتا رہے گا۔
کربلا کے ذرے اور شہیدوں کے خون کے قطرات آج ہم سے یہی تقاضا کر رہے ہیں کہ اگر ہم نے ان تقاضوں کو پورا کرنے کی ٹھان لی تو یقینی طور پر ہم اسلام اور مسلمانوں کے تحفظ و بقا اور ترویج و اشاعت کے میدان میں کوئی قابل قدر کارنامہ انجام دے سکیں گے جو شہیدانِ باوفا کی بارگاہوں میں بہترین خراج عقیدت ہوگا۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

راہِ ہدایت

وقفی قبرستان میں مزار کی تعمیر: شریعت کی روشنی میں

از: مفتی منظر محسن پورنوی بسم الله الرحمن الرحيم … حامدا و مصليا ومسلمااللهم هداية الحق والصواب حضرت مولانا یونس
راہِ ہدایت

ایمان: انسانیت کی اصل اور بندگی کی بنیاد

مخدوم شاہ طیب بنارسی ایمان تمام نیکیوں کی اصل اورجملہ عبادتوں کی جڑ ہے۔کوئی عبادت وطاعت درستیِ ایمان کے بغیر