خبرنامہ

بہار میں ووٹر لسٹ کی جانچ: غریب اور کمزور طبقے کی پریشانی

بہار میں اسمبلی انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے “اسپیشل انٹینسیو ریویژن” (ایس آئی آر) یعنی ووٹر لسٹ کی گہری چھان بین کے فیصلے نے سیاسی اور سماجی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ جہاں حزبِ اختلاف کی جماعتیں اسے “جمہوریت پر حملہ” قرار دے رہی ہیں، وہیں عام عوام بالخصوص پسماندہ طبقے اس عمل سے سخت پریشان نظر آ رہے ہیں۔ریاست کے شمالی علاقے کوسی کے کنارے واقع گاؤں “کھوکھناہا” کی رہائشی پرینکا کہتی ہیں، “گزشتہ سیلاب میں سب کچھ بہہ گیا۔ اب حکومت کو کون سا کاغذ چاہیے؟” پرینکا کے شوہر پنجاب میں مزدوری کرتے ہیں، گھر پر دو بچے، بوڑھے ساس سسر اور مویشی ہیں۔ وہ اُن ہزاروں لوگوں کی نمائندہ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کی بنیادی شناختی دستاویزات یا تو کبھی بنوائیں ہی نہیں، یا قدرتی آفات میں گنوا چکے ہیں۔
اسی طرح داناپور کے قریب “لکھنی بیگہا” کی موسہری میں رہنے والے مہادلت طبقے کے لوگ بھی ایسی ہی پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ وہاں کے “وِکاس متری” لال جی کمار کہتے ہیں، “یہاں کے بیشتر لوگ ناخواندہ ہیں، ان کے پاس نہ آدھار ہے، نہ زمین، نہ شناختی کارڈ۔ اب وہ ووٹ کیسے ڈالیں گے؟”سماجی علوم کے ماہر پروفیسر پشپیندر، جو مائیگریشن اور شہریت جیسے موضوعات پر کئی کتابوں کے مصنف ہیں، کہتے ہیں کہ یہ عمل “سیاسی شہریت” کو محدود کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ان کے مطابق، “بہار میں شدید نقل مکانی، کم تعلیم، اور بار بار آنے والے سیلاب جیسی صورتحال میں اگر ووٹرز سے 1987 سے پہلے کے کاغذات مانگے جا رہے ہیں تو یہ ناقابلِ فہم ہے۔ یہ تو کیرالہ جیسی ریاست میں بھی آسان نہ ہوتا، پھر بہار جیسے کمزور بنیادی ڈھانچے والے خطے میں تو بالکل نہیں۔”
الیکشن کمیشن نے ایسے گیارہ دستاویزات کی فہرست دی ہے جن میں سے کسی ایک کی ضرورت ہوگی، مثلاً 1987 سے پہلے کا کوئی سرکاری کاغذ، سرکاری یا نیم سرکاری شناختی کارڈ، تعلیمی اسناد، زمین یا مکان کے ثبوت، ذات پات یا مستقل رہائش کے سرٹیفکیٹ۔ لیکن حیرت انگیز طور پر، آدھار کارڈ کو قابلِ قبول دستاویزات میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔جن ووٹروں کا ریکارڈ 2003 کے ایس آئی آر میں شامل تھا، یا جن کے والدین اُس وقت ووٹر لسٹ میں درج تھے، انہیں دوبارہ کاغذات جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تقریباً 60 فیصد ووٹر اس عمل سے مستثنیٰ ہوں گے۔ تاہم، باقی 40 فیصد کو اپنی شہریت ثابت کرنی ہوگی۔بہار کی 73 فیصد زمین بارش یا سیلاب سے متاثر ہوتی ہے۔ تعلیم کی صورتحال انتہائی کمزور ہے: صرف 6 فیصد لوگ گریجویٹ ہیں، جب کہ 14 فیصد لوگ جھونپڑیوں میں رہتے ہیں۔ صرف 60 فیصد کے پاس پکا مکان ہے، اور 0.24 فیصد کے پاس کوئی گھر ہی نہیں ہے۔ سی آر ایس 2022 کے مطابق، پیدائش کا بروقت اندراج (21 دن کے اندر) صرف 71 فیصد لوگوں نے کروایا۔
ریاست کے 21 فیصد ووٹر دیگر ریاستوں میں کام کے لیے چلے گئے ہیں۔ جیسے دربھنگہ کے ’مکھانا فوڑنے‘ والے خاندان، جو پورے کے پورے گاؤں سمیت پنجاب یا دیگر مقامات پر چلے جاتے ہیں۔ بی ایل او اس صورت میں یا تو اہلِ خانہ سے تصدیق لے گا یا اگر پورا خاندان غائب ہے تو ’ایکسٹینڈڈ فیملی‘ یعنی دیگر رشتہ داروں سے معلومات لے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جب گاؤں خالی ہوں، تو بی ایل او کو معلومات کہاں سے ملے گی؟باہر سے بیاہ کر لائی گئی خواتین یا وہ عورتیں جن کے پاس کوئی دستاویز نہیں، ان کے لیے یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ بچوں کی اسمگلنگ کا شکار افراد، یتیم بچے یا وہ افراد جن کے پاس نہ زمین ہے نہ تعلیم — وہ اپنی شہریت کیسے ثابت کریں گے؟
پدما شری سے نوازا گیا سماجی کارکن سودھا ورگیز سوال کرتی ہیں: “جو لوگ ان پڑھ، بے زمین اور دستاویز سے محروم ہیں، کیا حکومت انھیں ووٹ کا حق چھین کر باہر کرنا چاہتی ہے؟” سماجی کارکن پرتیما کماری کا کہنا ہے کہ “جو لوگ ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت انصاف کے مستحق ہوتے ہیں، وہ بھی کاغذوں کی کمی کی وجہ سے قانونی سہولیات سے محروم رہ جاتے ہیں۔ حکومت کے یہ اقدامات ہماری آواز ہی چھین لینا چاہتے ہیں۔”تیجسوی یادو نے الزام لگایا ہے کہ “یہ قدم جمہوریت کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔” بی جے پی رہنما جنک رام کا کہنا ہے کہ حزبِ اختلاف “بنگلہ دیشی اور روہنگیا” کے بہانے سیاست کر رہی ہے۔ ایڈی آر (ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز) اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔یکم اگست کو عبوری ووٹر لسٹ جاری کی جائے گی۔ یکم اگست سے 1 ستمبر کے درمیان اعتراضات درج کرائے جا سکتے ہیں۔ حتمی ووٹر لسٹ 30 ستمبر کو شائع ہوگی۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر