ایرانی وزیر خارجہ کا اسرائیل اورٹرمپ پر سخت ردعمل، ‘ڈيڈی’ کا طعنہ

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل کو امریکی “ڈيڈی” کے سائے میں چھپنے پر طعنہ دیا اور ٹرمپ کو ایران کے سپریم لیڈر کے خلاف توہین آمیز زبان سے باز رہنے کی تنبیہ کی۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک حالیہ بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسرائیل پر بھی طنزیہ حملہ کیا ہے۔ انھوں نے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب ایرانی میزائلوں کا سامنا کرنا پڑا،تو اسرائیل کے پاس “ڈيڈی” یعنی امریکہ کے سوا اور کوئی سہارا نہ تھا۔اپنے بیان میں عراقچی نے یہ واضح کیا کہ اگر امریکہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو سنجیدگی سے بحال کرنا چاہتا ہے، تو صدر ٹرمپ کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں غیر شائستہ زبان سے گریز کرنا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایرانی قوم کسی بھی دھمکی یا توہین کو برداشت نہیں کرے گی اور اگر ضرورت پڑی تو ایران اپنی حقیقی طاقت کا مظاہرہ کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب حال ہی میں نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو غیر مستحکم تصور کیا جا رہا ہے۔ عباس عراقچی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ ایرانی عوام نے دنیا کو دکھا دیا کہ اسرائیلی حکومت کے پاس امریکی پناہ کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
دوسری جانب، حالیہ نیٹو اجلاس کے دوران نیدرلینڈز کے وزیر اعظم اور نیٹو کے موجودہ سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے ٹرمپ کو “ڈيڈی” کے لقب سے پکارا۔ یہ اس وقت کا حوالہ تھا جب سیزفائر کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان میزائلوں کا تبادلہ ہوا اور ٹرمپ نے ایک لائیو نشریات میں نازیبا زبان استعمال کی۔عراقچی نے امریکہ کو متنبہ کیا کہ اگر صدر ٹرمپ واقعی معاہدہ چاہتے ہیں، تو انھیں ایران کے اعلیٰ ترین رہنما کے بارے میں گستاخانہ انداز اپنانے سے باز آنا ہوگا کیوں کہ یہ رویہ کروڑوں ایرانیوں کے جذبات کو مجروح کرتا ہے۔
دوسری طرف، صدر ٹرمپ نے حالیہ بیان میں دعویٰ کیا کہ انھوں نے آیت اللہ خامنہ ای کو قتل ہونے سے بچایا تھا اور ایران سے شکایت کی کہ اس کے باوجود اُن کے ساتھ شکرگزاری کا سلوک نہیں کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایران پر سے پابندیاں ہٹانے پر غور کر رہے تھے، لیکن ایرانی قیادت کے تند و تیز بیانات کے بعد انہوں نے تمام اقدامات روک دیے۔ایران نے ان امریکی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی بحالی پر بات چیت کے موڈ میں نہیں ہے۔یہ سب کچھ اُس وقت ہوا ہے جب امریکی حملے کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی طے پائی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں کشیدگی کسی بھی وقت دوبارہ بھڑک سکتی ہے۔