تحقیق نامہ

خموشی کی گفتگو: ایموجی کے اسرار و اظہار

غلام علی اخضر

قدیم زمانے سے علامتوں کے ذریعے ابلاغ و ترسیل کا کام لیا جاتا رہا ہے۔ بلکہ یوں کہیں کہ انسان نے رسم الخط ایجاد کرنے سے پہلے علامتوں سے ہی اپنے مسائل کی افہام و تفہیم کی۔ جدید دور کے تکنیکی وسائل اور ذرائع نے اسے مزید دل کش انداز میں پیش کرنے کا سلیقہ اپنایااور یہ سلیقہ اس قدر اعلیٰ اور مؤثر نکلا کہ کئی بار انسان جو اپنے جذبات اور خیالات کو لکھ کر مہذب اور متاثر کن انداز میں پیش نہیں کر سکتا؛ ایک ایموجی کے ذریعے اپنی بات پہنچا دیتا ہے۔ علامتوں کا سیاسی، مہم جوئی اور سراغ رسانی میں بھی اہم کردار ہے۔ بعض علامتیں خفیہ طور پر استعمال کی جاتی ہیں اور ان کو وہی افراد سمجھ سکتے ہیں جو اس خفیہ مہم کا حصہ ہوتے ہیں۔ سڑکوں سے لے کر بجلی کی لائنوں اور ریلوے تک، یوں کہیں کہ ہماری روزمرہ زندگی میں ان کی خاصی اہمیت ہے۔ ان علامتوں کے ذریعے نہ جانے کتنی ملکی و غیر ملکی خفیہ معلومات ترسیل ہوتی ہیں۔لیکن میری اس تحریر میں گفتگو ان ایموجیز کی پہچان اور ان کے اشاروں اور ترجمانی پر ہوگی جو آج کل ہم عام طور پر ڈیجیٹل، یا یوں کہیں کہ موبائل کی دنیا میں ابلاغ و ترسیل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ایموجی پر مضمون لکھنے کا خیال مجھے تقریباً تین سال پہلے آیا اور وہ بھی ایک کلاس ساتھی کی وجہ سے۔ اُسے فطرت سے خاص لگاؤ ہے۔ جب زندگی مفاد پرستوں سے بیزار ہو جاتی ہے تو نیچر کی جمالیات اپنی سحر انگیزی سے سکون بخشتی ہے۔ ایسے لوگ جنھیں فطرت سے خاص انس ہوتا ہے، جن کی سانسوں میں فطرت بسی ہو، میں ان سے جلد متاثر ہو جاتا ہوں۔
واقعہ یوں ہے کہ ایک دن اس نے مجھ سے سوال کیا: “فی الوقت خالی ہیں؟” میں کچھ لکھ رہا تھا، جو کل بھی لکھ سکتا تھا، اس لیے جواب دیا: “خالی ہوں بھی اور نہیں بھی۔” جواب دینے کے بعد احساس ہوا کہ یہ کیا لکھ دیا! مجھے ہنسی بھی آئی۔ اس پر میں نے ایک ایموجی بھیج دی۔ اب کیا تھا۔۔۔ جو ہوا، بیان سے باہر ہے۔ نتیجتاً اب اسے کبھی میں ڈر کے مارے ایموجی نہیں بھیجتا، حالاں کہ بہت سی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو صرف ایموجی سے ہی پوری ہو سکتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود میں اب لکھ کر جواب دیتا ہوں، اس ڈر سے کہ نہ جانے وہ ایموجی مزاج پر گراں نہ گزرےاور پھر آسمان سر پر! حالاں کہ بعد میں جب میں نے اس ایموجی پر ریسرچ کی تو معلوم ہوا کہ وہ رومانوی کشش کی ترجمانی کرتی ہے، جب کہ میرا مقصد بالکل ایسا نہیں تھا۔اصل میں، میں جس علاقے سے تعلق رکھتا ہوں وہاں بعض اوقات مذاق کی گفتگو کے لیے، یوں کہیں کہ طنزو مزاح سے لطف اندوز ہونے کے لیے، چند دوستوں میں ایک کو ہدف بنا کر دوسرے کو آنکھ مار کر اشارہ کیا جاتا ہے کہ “میری بات محض مذاق ہے”، جب کہ سامنے والے کو لگتا ہے کہ گفتگو سنجیدہ ہے۔ بس میں نے بھی اسی نتیجے میں وہ ایموجی بھیج دیا تھا۔
اس تحریر کا کچھ حصہ تو میں نے اسی دور میں لکھ لیا تھا، لیکن لاپرواہی اور کچھ دیگر مسائل کے باعث توجہ نہ دینے کی وجہ سے وہ ضائع ہو گیا۔ لیکن چند روزپہلے جب میں اپنی کتابوں کو ترتیب دے رہا تھا، تو اس مضمون کا ایک صفحہ ملا، جس میں ابتدائی چند نکات درج تھے۔ دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ اسے مکمل شکل دی جائے؟ میرے خیال سے ایموجی علامتوں اور ان کی ترجمانی کو پیش کرنے سے پہلے اس کی مختصر تاریخ لکھ دی جائے تو زیادہ مناسب ہوگا۔
ایموجی کی ابتدا 1990 کی دہائی کے آخر میں جاپان سے ہوئی۔ 1997 میں، جاپانی موبائل آپریٹر NTT DoCoMo کے انجینئر شیگتاکا کوریتا نے پہلے 176 ایموجیز بنائے، جو 12×12 پکسل کے سادہ گرافکس تھے۔ یہ ایموجیز موبائل فونز پر مختصر پیغامات میں جذبات اور خیالات کو بہتر طور پر ظاہر کرنے کے لیے بنائے گئے۔ کوریتا نے جاپانی ثقافت، موسم، اور روزمرہ کی اشیاء سے متاثر ہو کر یہ ڈیزائن تیار کیے۔ 2000 کی دہائی میں دیگر جاپانی کمپنیوں جیسے SoftBank اور KDDI نے بھی اپنے ایموجی سیٹ متعارف کرائے۔ 2010 میں یونیکوڈ کنسورشیم نے ایموجیز کو معیاری بنایا، جس سے وہ عالمی سطح پر مختلف پلیٹ فارمز پر استعمال ہو سکے۔ ایپل نے 2011 میں iOS پر ایموجی کی بورڈ متعارف کرایا، جس سے ان کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ آج کل ہزاروں ایموجیز موجود ہیں، جو ثقافتی تنوع اور شمولیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ یونیکوڈ کنسورشیم ہر سال نئے ایموجیز شامل کرتا ہے۔ ایموجیز اب ڈیجیٹل مواصلات کا لازمی حصہ بن چکے ہیں۔مزید تحریر کو طویل سے بچاتے ہوئے اب ایموجی علامتوں اور ان کے معانی و مفاہیم کو پیش کر دینا زیادہ مناسب ہے، واضح رہے کہ ایموجیز کی ترجمانی میں انٹرنیٹ پر موجود مواد سے استفادہ کیا گیا ہے:

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid0274NL4SsjEUGu2HEV3pv61B2X9gK3LcoHd1KmU9ee9AeyczNUohnF1hPYjj1KAzqRl&id=100007652263906&mibextid=Nif5oz

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

تحقیق نامہ

خبروں کی تحقیق اور تصدیق

دلدار حسین جدید دور میں مشینی زندگی اور سوشل میڈیائی طرز عمل سے جہاں آسانیاں مسیر ہیں وہیں منفی اثرات
تحقیق نامہ

نفرت کی سیاست اور مسلمانوں کے خلاف منظم حملے: ایک تجزیہ

محمد شہباز عالم مصباحی ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز جب سے بی جے پی نے ہندوستان کی حکومت کی باگ