امریکی حملے پر چین سمیت کئی ممالک کی شدید مذمت،سفارتی تناؤ میں اضافہ

ایران پر امریکی حملے کی چین، پاکستان، سعودی عرب اور دیگر ممالک نے مذمت کی، جب کہ برطانیہ و یورپی یونین نے حمایت کرتے ہوئے ایران کے جوہری پروگرام کو عالمی خطرہ قرار دیا۔
ایران میں امریکی فضائی کارروائی پر عالمی ردعمل میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اب چین نے بھی ان حملوں کی کھل کر مذمت کی ہے۔ چین کے سرکاری نشریاتی ادارے CGTN نے اپنی تازہ تبصرہ رپورٹ میں امریکی اقدام کو ایک “خطرناک موڑ” قرار دیا اور خبردار کیا کہ واشنگٹن ماضی کی اپنی اسٹریٹجک غلطیوں کو دہرا سکتا ہے۔CGTN کی رپورٹ میں 2003 کے عراق جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں بیرونی فوجی مداخلت اکثر غیر متوقع نتائج کا باعث بنتی ہے، جن میں طویل مدتی تصادم اور علاقائی عدم استحکام شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ مذاکرات پر مبنی متوازن اور سفارتی حکمتِ عملی ہی اس خطے میں پائیدار امن کی اصل امید ہو سکتی ہے۔
چین سے قبل پاکستان نے بھی ایران پر امریکی حملے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سخت مخالفت کی تھی۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ایسے اقدامات سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی۔اسی طرح، سعودی عرب، کیوبا اور چلی نے بھی امریکہ کے اس اقدام پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب، برطانیہ اور یورپی یونین نے امریکی موقف کی حمایت کی ہے۔ برطانوی حکام نے کہا کہ یہ کارروائی درست تھی اور ایران کو چاہیے کہ وہ مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کرے۔ یورپی یونین کا بھی مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، اس لیے اسے محدود کیا جانا ضروری ہے۔عالمی سطح پر بڑھتے ردعمل سے واضح ہے کہ ایران پر امریکی حملے نے بین الاقوامی سیاست کو ایک نئے کشیدہ مرحلے میں داخل کر دیا ہے، جہاں ایک طرف طاقتور ممالک امریکہ کی حمایت کر رہے ہیں، تو دوسری طرف کئی ترقی پذیر اور علاقائی طاقتیں اس فیصلے کو خطے کے لیے خطرناک قرار دے رہی ہیں۔