مَنِی پور میں ایک بار پھر کشیدگی،میتئی برادری سراپا احتجاج

مَنِی پُور میں میتئی برادری نے اپنے رہنما کانن سنگھ کی گرفتاری کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے خودسوزی کی دھمکیاں دیں، جس پر حکومت نے کرفیو اور انٹرنیٹ بند کر دیا۔
ریاست مَنِی پُور میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ حالیہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب میتئی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنے ایک مقامی رہنما کی گرفتاری کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ یہ مظاہرے ہفتہ کی رات گئے سے جاری ہیں، جن کا سلسلہ اتوار کو بھی برقرار رہا۔مظاہرین کی مانگ ہے کہ ان کے رہنما کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ احتجاج کے دوران صورتِ حال اس وقت سنگین ہو گئی جب چند مظاہرین نے پٹرول اپنے جسم پر ڈال کر خود کو آگ لگانے کی دھمکی دے دی۔ سامنے آنے والی تصاویر میں نوجوانوں کا ایک گروہ، جنھوں نے کالی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں، ہاتھوں میں پٹرول کی بوتلیں اٹھائے دیکھا گیا۔ ایک نوجوان کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا:
“ہم نے ہتھیار ڈال دیے، وہی کیا جو آپ کو قدرتی آفت کے وقت کرنا چاہیے تھا۔ لیکن اب آپ ہمیں گرفتار کر رہے ہیں، ہم خودکشی کر لیں گے!”

جس رہنما کی گرفتاری کے خلاف یہ احتجاج ہو رہا ہے، ان کا نام کانن سنگھ بتایا جا رہا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے فروری 2024 میں ایک اعلیٰ پولیس افسر کے گھر پر حملہ کیا اور بعد ازاں اس افسر کو اغوا کرنے میں بھی مرکزی کردار ادا کیا۔ وہ اس وقت ریاستی پولیس کی ایک کمانڈو ٹیم میں بطور ہیڈ کانسٹیبل خدمات انجام دے رہے تھے، تاہم بعد میں انھیں “فرائض سے غفلت” کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔
احتجاجی سرگرمیوں کے پیشِ نظر پولیس اور مقامی انتظامیہ پوری طرح الرٹ پر ہے۔ حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے ریاست کے پانچ اضلاع میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے، اور کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ حکام کو خطرہ ہے کہ بعض عناصر سوشل میڈیا کا استعمال کر کے اشتعال انگیز پیغامات، ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے ماحول کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔