تاریخی ادارے میں گھوٹالہ:آر ایس ایس پر کانگریس کا سنگین الزام

کانگریس نے آئی سی ایچ آر میں 14 کروڑ کے گھوٹالے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ آر ایس ایس کی تنظیم ABISY ادارے میں دراندازی اور بدعنوانی میں ملوث ہے۔
کانگریس نے انڈین کونسل برائے تاریخی تحقیق (ICHR) میں سامنے آنے والی بے ضابطگیوں پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ مئی 2014 کے بعد سے ملک کے پیشہ ورانہ اور تحقیقی اداروں میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی منظم دراندازی ہو رہی ہے، جس سے اداروں کی خودمختاری اور وقار کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔پارٹی کے سینئر رہنما اور جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی سی ایچ آر میں 14 کروڑ روپے کا مالی گھوٹالا سامنے آیا ہے، جس میں آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم “اکھل بھارتیہ اتہاس سنکلن یوجنا” (ABISY) کا کلیدی کردار بتایا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اس تنظیم کے ارکان کو آئی سی ایچ آر میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا گیا اور اب انہی افراد پر مالی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔جے رام رمیش کا کہنا تھا کہ یہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں بلکہ ایک وسیع تر رجحان کا حصہ ہے، جس کے تحت اعلیٰ جامعات اور تحقیقی ادارے ایسے افراد کے حوالے کیے جا رہے ہیں جن کے پاس تعلیمی اسناد مشکوک اور قابلیت سوالیہ نشان کے تحت ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ عمل تاریخ کو نظریاتی طور پر تبدیل کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے، جس میں آئی سی ایچ آر جیسے اداروں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
حال ہی میں، سینٹرل ویجیلنس کمیشن (CVC) نے اکھل بھارتیہ اتہاس سنکلن یوجنا سے وابستہ چار افراد اور آئی سی ایچ آر کے 11 موجودہ و سابق افسران کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں کارروائی کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ تمام تقرریاں آر ایس ایس کے ایجنڈے کے تحت عمل میں آئیں تاکہ ملک کی تاریخ کو نئے سرے سے لکھا جا سکے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ اب ان الزامات کو صرف حزب اختلاف کی آواز قرار نہیں دیا جا سکتا، بلکہ حکومت کے ماتحت خودمختار ادارے بھی ان پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تعجب نہیں ہونا چاہئے کہ اداروں کی یہ حالت اوپر سے شروع ہونے والی پالیسیوں اور ترجیحات کا ہی نتیجہ ہے۔