خبرنامہ

غزہ جنگ بندی کی کوشش، حماس کا مبہم جواب

واشنگٹن ڈی سی میں جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولن لیویٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے، جسے اسرائیل نے پہلے ہی قبول کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تجویز صدر بائیڈن کے خصوصی ایلچی، سٹیو وٹکوف، کی جانب سے دی گئی تھی، اور اسے حماس کو ارسال کرنے سے قبل اسرائیلی حکومت کی باقاعدہ منظوری حاصل کی گئی تھی۔اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران تصدیق کی کہ وہ اس امریکی منصوبے کو قبول کرنے پر آمادہ ہیں، تاہم حماس کی طرف سے تاحال کوئی حتمی ردعمل موصول نہیں ہوا۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی یہ شرط بدستور قائم ہے کہ جب تک تمام یرغمالی واپس نہیں آ جاتے، غزہ سے انخلاء ممکن نہیں۔
اسی دوران اسرائیلی حکومت نے چینل 12 پر الزام لگایا ہے کہ ان کے ایک رپورٹر نے یرغمالیوں کے اہلِ خانہ سے ملاقات کے دوران خفیہ طور پر ریکارڈنگ کرنے کی کوشش کی، تاہم حکومت نے امریکی منصوبے پر اپنی رضامندی سے انکار نہیں کیا۔ادھر فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ پہلے ہی اس مجوزہ منصوبے پر اپنا جواب جمع کرا چکی ہے۔ حماس کے مطابق وہ دس زندہ یرغمالیوں اور اٹھارہ مقتول اسرائیلی شہریوں کی لاشیں، فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے واپس کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم اس نے ایک بار پھر مستقل جنگ بندی، اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا اور انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی جیسے اہم مطالبات دہرائے ہیں، جو مبینہ طور پر امریکی تجویز کا حصہ نہیں ہیں۔
حماس کا مؤقف مبہم ہے؛ وہ نہ تو مکمل طور پر تجویز مسترد کر رہی ہے اور نہ ہی اس پر مکمل آمادگی کا اظہار کر رہی ہے۔ اس کے برعکس، امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ حماس کا جواب “ناقابل قبول” ہے اور اس سے پورے عمل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ حماس کو مذاکرات کی بنیاد بننے والی اس تجویز کو قبول کر لینا چاہیے، تاکہ امن کی راہ ہموار ہو سکے۔روئٹرز سمیت کئی بین الاقوامی ادارے دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس مبینہ منصوبے میں درج ذیل نکات شامل ہیں:
غزہ میں لڑائی روکنے کے لیے 60 دن کا وقفہ
ابتدائی مرحلے میں 28 اسرائیلی یرغمالی، زندہ یا مردہ، واپس کیے جائیں گے، اور مستقل جنگ بندی کے بعد مزید 30
1236 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے اور 180 فلسطینی شہداء کی میتیں بھی واپس کی جائیں گی
اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے انسانی امداد کی ترسیل کو یقینی بنائیں گے
تاہم، منصوبے کی تمام تفصیلات ابھی تک منظرِ عام پر نہیں لائی گئی ہیں اور کسی بھی فریق کی طرف سے مکمل متن جاری نہیں کیا گیا، اس لیے صورتحال تاحال غیر یقینی کا شکار ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر