ٹرمپ کا ہارورڈ پر دباؤ: غیر ملکی طلبہ کی تعداد نصف کرنے کا مطالبہ

صدر ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی پر غیر ملکی طلبہ کی تعداد نصف کرنے اور ان کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کا دباؤ ڈالا، جب کہ امریکی حکومت نے چینی طلبہ کے ویزے منسوخ کر کے سوشل میڈیا جانچ مزید سخت کر دی ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ادارے پر زور دیا ہے کہ وہ ان طلبہ کی مکمل تفصیلات فراہم کرے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غیر ملکی طلبہ کی موجودہ شرح، جو ان کے مطابق 31 فیصد ہے، کم کر کے زیادہ سے زیادہ 15 فیصد تک محدود ہونی چاہیے۔ انھوں نے شبہ ظاہر کیا کہ ان میں سے بعض طلبہ ممکنہ طور پر انتہا پسند رجحانات کے حامل ہو سکتے ہیں، اس لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ افراد کن ممالک سے آئے ہیں اور ان کی سرگرمیوں کی نوعیت کیا ہے۔وہائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہ بھی دلیل دی کہ بین الاقوامی طلبہ امریکی نوجوانوں کے تعلیمی مواقع چھین لیتے ہیں اور ہارورڈ جیسے اداروں کو پہلے اپنے شہریوں کو ترجیح دینی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو یہ وضاحت کرنی ہوگی کہ ان کے غیر ملکی طلبہ کن ممالک سے آئے ہیں اور کہیں وہ سیکیورٹی کے لیے خطرہ تو نہیں۔
اسی تناظر میں امریکی حکومت نے چین سے تعلق رکھنے والے طلبہ پر نئی سختیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے مطابق، ان اقدامات کا مقصد قومی سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات سے نمٹنا ہے۔ روبیو کا کہنا ہے کہ خاص طور پر چینی کمیونسٹ پارٹی سے منسلک افراد اور حساس شعبوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے ویزے منسوخ کیے جائیں گے۔
مزید برآں، امریکی محکمہ خارجہ نے چینی اور ہانگ کانگ کے شہریوں کی ویزا درخواستوں کے عمل میں سختی برتنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت ان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی بھی مکمل جانچ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، تمام امریکی سفارت خانوں کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ طلبہ کے ویزا انٹرویوز کو وقتی طور پر معطل کر دیں تاکہ پس منظر کی جانچ پڑتال مزید گہرائی سے کی جا سکے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی اور سفارتی کشیدگی پہلے ہی اپنے عروج پر ہے۔ اس سے قبل امریکی حکومت نے چند کمپنیوں کو چین کو مصنوعات کی فروخت سے روک دیا تھا، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید دراڑیں پڑی ہیں۔