عمران خان کا جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ: عدالت کا دوبارہ پولی گراف کا حکم

عدالت نے عمران خان کا پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ دوبارہ کرانے کا حکم دیا ہے، جب کہ ان کی قانونی ٹیم اس اقدام کو غیر آئینی قرار دے رہی ہے۔
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے دوبارہ پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا ہے اور متعلقہ اداروں کو 9 جون تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی اس رپورٹ کے بعد دیا جس میں کہا گیا کہ عمران خان نے تفتیشی عمل میں تعاون نہیں کیا۔پولیس حکام کا مؤقف ہے کہ جب تک یہ ٹیسٹ مکمل نہیں ہوتے، تفتیش کو حتمی شکل دینا ممکن نہیں۔ دوسری جانب عمران خان کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ جن مقدمات میں ان سے ٹیسٹ کا تقاضا کیا جا رہا ہے، ان کے چالان عدالتوں میں جمع ہو چکے ہیں، اور فوجداری قانون کے تحت اب پولیس مزید بیانات صرف وکیل کی موجودگی میں ہی لے سکتی ہے۔
اسلام آباد پولیس کا ایک اعلیٰ افسر اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہتا ہے کہ پولی گراف ٹیسٹ کے لیے وکیل کی موجودگی قانوناً ضروری نہیں ہوتی، بلکہ عدالت کی اجازت سے اور ملزم کی رضامندی کے بغیر بھی یہ ٹیسٹ لیا جا سکتا ہے۔پولی گراف ٹیسٹ دراصل انسانی جسم کی مخصوص حرکات جیسے دل کی دھڑکن، سانس لینے کی رفتار اور پسینے کی مقدار کو ریکارڈ کرتا ہے، جس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ کوئی شخص سچ بول رہا ہے یا جھوٹ۔ یہ ٹیسٹ عام طور پر عدالت کے حکم سے کیا جاتا ہے اور اس کا مقصد سچائی کے امکانات کو جانچنا ہوتا ہے، نہ کہ حتمی فیصلہ دینا۔
اس ٹیسٹ سے قبل ایک ابتدائی انٹرویو لیا جاتا ہے، جس میں ملزم کو تمام سوالات سے آگاہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ ذہنی طور پر تیار ہو۔ پھر سادہ نوعیت کا ٹیسٹ کر کے اسے سمجھایا جاتا ہے کہ اصل عمل کیسے ہو گا۔ ٹیسٹ کے دوران جسمانی ردعمل کی پیمائش کے لیے خصوصی آلات لگائے جاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ ٹیسٹ کسی حد تک کارآمد ہےلیکن اس پر مکمل بھروسا نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ کئی بار معصوم افراد بھی شدید دباؤ کے باعث جھوٹ بولنے والے معلوم ہو سکتے ہیں۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی سائنسی بنیادیں غیر مستحکم ہیں اور نتائج اکثر مبہم ہوتے ہیں۔
پولی گراف کی درستگی کے حوالے سے بھی رائے مختلف ہے۔ کچھ ماہرین اسے 80 تا 90 فیصد درست قرار دیتے ہیں، بشرطیکہ ٹیسٹ کا عمل تربیت یافتہ ماہر کے ذریعے کیا جائے اور تمام معیارات کا خیال رکھا جائے۔فی الحال، عمران خان کے دوبارہ ٹیسٹ کا عدالتی حکم تفتیشی عمل کے ایک نئے مرحلے کی طرف اشارہ کرتا ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان کی قانونی ٹیم اس پر کیا ردِعمل دیتی ہے۔