خبرنامہ

جج کے گھر جلی ہوئی نقدی، پارلیمنٹ میں ہنگامہ خیزمواخذہ زیر غور

مرکزی حکومت دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس یشونت ورما کے خلاف پارلیمنٹ میں مواخذے (Impeachment) کی کارروائی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ قدم اس وقت ممکنہ طور پر اٹھایا جائے گا اگر جسٹس ورما خود استعفیٰ نہ دیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ جولائی کے دوسرے نصف میں شروع ہونے والے مانسون اجلاس میں یہ تجویز پیش کی جا سکتی ہے۔یہ معاملہ اُس وقت سرخیوں میں آیا جب جسٹس ورما کے دہلی میں واقع سرکاری رہائش گاہ کے احاطے سے بڑی مقدار میں جلی ہوئی نقدی برآمد ہوئی۔ سپریم کورٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک ان-ہاؤس تحقیقاتی کمیٹی نے اس واقعے کی جانچ کے بعد جسٹس ورما کو قصوروار قرار دیا، اگرچہ رپورٹ کو عوامی طور پر جاری نہیں کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق اُس وقت کے چیف جسٹس سنجیو کھنّہ نے صدرِ جمہوریہ اور وزیر اعظم کو ایک مکتوب کے ذریعے جسٹس ورما کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔ انھوں نے جسٹس ورما سے ذاتی طور پر استعفیٰ دینے کی درخواست بھی کی، تاہم انھوں نے انکار کر دیا۔اس دوران جسٹس ورما کو دہلی ہائی کورٹ سے واپس الہٰ آباد ہائی کورٹ بھیج دیا گیا ہے، جو ان کا اصل تقرری مقام ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور ان کے مطابق جو رقم ملی، وہ ان کے آؤٹ ہاؤس میں آگ لگنے کے بعد برآمد ہوئی، جس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اس معاملے پر حزبِ اختلاف کے ساتھ مشاورت کے بعد آگے بڑھنا چاہتی ہے تاکہ سیاسی اتفاق رائے قائم رہے۔ اس معاملے پر حکومتی اور حزبِ اختلاف دونوں حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک افسر نے کہا، “یہ بہت سنگین معاملہ ہے، جسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں، اور جلد فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔”
بھارتی آئین کے آرٹیکل 124(4) کے تحت سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے کسی بھی جج کو ہٹانے کے لیے پارلیمنٹ میں مواخذے کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ راجیہ سبھا میں اس کے لیے کم از کم 50 ارکان اور لوک سبھا میں 100 ارکان کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔ اگر دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت سے یہ تجویز منظور ہو جائے تو لوک سبھا اسپیکر یا راجیہ سبھا چیئرمین سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست کرتے ہیں۔ اس کمیٹی میں سپریم کورٹ کا ایک موجودہ جج، کسی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ایک معروف قانونی ماہر شامل ہوتا ہے، جسے حکومت نامزد کرتی ہے۔ذرائع کے مطابق، حکومت اس تجویز میں تحقیقاتی رپورٹ کو شامل کرنا چاہتی ہے، جس میں جسٹس ورما کے خلاف سامنے آنے والے شواہد کی تفصیلات درج ہیں۔ معاملے کی حساس نوعیت کو دیکھتے ہوئے حکومت تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے اس تجویز کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی خواہش رکھتی ہے تاکہ جمہوری عمل کی شفافیت اور غیر جانب داری قائم رہ سکے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر