خبرنامہ

ٹرمپ کا غیر ملکی طلبہ پر ڈیجیٹل شکنجہ:ویزے بند، سوشل میڈیا کی کڑی چھان بین

ڈونالڈ ٹرمپ کی سابقہ انتظامیہ نے دنیا بھر کے امریکی قونسل خانوں کو ایک نیا حکم جاری کیا ہے جس کے مطابق طالبعلموں (F)، پیشہ ورانہ (M) اور تبادلہ پروگرام (J) کے ویزوں کے انٹرویوز کی نئی اپائنٹمنٹس فوری طور پر روک دی گئی ہیں۔ یہ فیصلہ ایک وسیع پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد امریکہ آنے والے غیر ملکی طلبہ کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی گہری جانچ کو یقینی بنانا ہے۔ “پولیٹیکو” کی رپورٹ کے مطابق اس حکم نامے پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے دستخط ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ جب تک مزید ہدایات نہ دی جائیں، نئے ویزہ انٹرویوز کی اپائنٹمنٹس نہ لی جائیں۔یہ اقدام اس امکان کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ امریکی حکومت بین الاقوامی طلبہ کی ڈیجیٹل سرگرمیوں پر سخت نگرانی کی تیاری کر رہی ہے، حالاں کہ اب تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ سوشل میڈیا کی یہ جانچ کن پہلوؤں پر مرکوز ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق اس پالیسی کی جڑیں اُن صدارتی احکامات میں ہیں جو دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور یہود مخالف رویوں کی روک تھام سے متعلق ہیں۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ حالیہ مہینوں میں اسرائیل اور غزہ کے حوالے سے امریکی یونیورسٹیوں میں ہوئے مظاہروں، جن میں غیر ملکی طلبہ بھی شریک تھے، نے اس فیصلے پر اثر ڈالا ہے۔
گزشتہ برس ٹرمپ انتظامیہ نے ان طلبہ کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی نگرانی بھی کی تھی جو اسرائیل مخالف مظاہروں میں شریک پائے گئے تھے۔ اس پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکہ میں داخل ہونے والے ہر شخص کی مکمل جانچ ضروری ہے اور حکومت اس عمل کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہے۔ ان کے مطابق چاہے کوئی طالبعلم ہو، سیاح ہو یا کسی بھی ویزے کا حامل فرد، سب کی جانچ کی جائے گی اور یہ عمل امریکہ کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس پالیسی کا اثر امریکہ کی جامعات اور معیشت پر بھی پڑ سکتا ہے۔ بین الاقوامی طلبہ نہ صرف تعلیمی میدان میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ امریکی معیشت میں اربوں ڈالر کا حصہ بھی ڈالتے ہیں اور لاکھوں ملازمتیں پیدا کرتے ہیں۔ ایسے اقدامات سے نہ صرف طلبہ کو مشکلات ہوں گی بلکہ امریکی یونیورسٹیوں کی آمدنی اور مقامی معیشت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
اسی دوران ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی پر بھی سخت موقف اختیار کیا، الزام لگاتے ہوئے کہ ادارہ یہود مخالف رویوں کو فروغ دے رہا ہے اور بہت زیادہ آزاد خیال ہو گیا ہے۔ انتظامیہ نے ہارورڈ سے غیر ملکی طلبہ کے داخلے کا حق واپس لینے کی کوشش کی، جس پر عدالت نے فوری روک لگا دی۔ بعد میں ٹرمپ نے تمام غیر ملکی طلبہ کی فہرست طلب کی اور کہا کہ یہ طلبہ امریکہ کی تعلیمی نظام کو فائدہ نہیں پہنچاتے بلکہ صرف فائدہ اٹھاتے ہیں۔یہ صورت حال ان لاکھوں طلبہ کے لیے باعث تشویش ہے جو امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ ویزہ کے عمل میں پہلے ہی تاخیر ہوتی ہے اور اب سوشل میڈیا کی سخت جانچ سے یہ مزید مشکل اور سست ہو سکتا ہے۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو امریکہ کی عالمی تعلیمی قیادت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر