سالانہ جشنِ غوث الوریٰ وعرسِ احسن العلما،ایک روح پرورروایت کا روشن تسلسل

خانقاہِ نظامیہ کا 23واں سالانہ “جشنِ غوث الوریٰ و عرسِ احسن العلماء” 25 مئی کو روحانی کیفیت اور نظم و ترتیب کے ساتھ پُروقار انداز میں اختتام پذیر ہوا۔
رپورٹ:ابو حمّاد عرش عالم نظامی علیمی
الحمدللہ! خانقاہِ نظامیہ کا سالانہ “جشنِ غوث الوریٰ و عرسِ حضور احسن العلماء” اس سال اپنے 23ویں باب میں داخل ہوا۔ یہ عظیم الشان روحانی اجتماع جو گزشتہ 22 سالوں سے عقیدت و محبت کے چراغ جلا رہا ہے، حسبِ روایت اس سال بھی 25 مئی 2025 بروز اتوار، مدرسہ اسلامیہ اہلِ سنت انوار العلوم کے وسیع و عریض صحن میں تزک و احتشام سے منعقد ہوا۔تاہم، اس برس کا یہ مقدس اجتماع اپنے نظم، حسنِ ترتیب، اور روحانی کیفیت کے لحاظ سے کچھ مختلف اور یادگار رہا۔ پیرِ طریقت، رہبرِ شریعت، حضرتِ علامہ صوفی نظام الدین برکاتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے شب و روز ایک کر کے جلسے کو سنوارنے اور نکھارنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔مولانا سہیل صاحب قبلہ ،مولانا محمد رضا نظامی، حافظ ارشادِ نظامی،مصطفی رضا نظامی گاؤں کے سرگرم، بیدار مغز نوجوانوں اور قرب و جوار کے جملہ ائمہ و علماء نے بھی اپنے خلوص و محنت سے اس نورانی محفل کو کامیابی کی بلندیوں تک پہنچایا۔
ہم اس موقع پر سید ہدایت اللہ صاحب کا خصوصی تذکرہ کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، جنھوں نے دعوت نامے کی ترتیب و تقسیم کی ذمہ داری نہایت سلیقے سے نبھائی۔ نیز ارشاد نظامی کے والدِ محترم جناب زین العابدین صاحب نے بارِ اشتہار نہایت صبر و استقامت سے اٹھایا۔ دیگر احباب نے بھی حسبِ استطاعت، حسبِ توفیق جلسے کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالا۔میں ان سب محنت کشوں کی خدمت اور آنے والے مہمانوں کی بارگاہ میں حدیثِ مبارکہ “من لم یشکر الناس لم یشکر اللہ” کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے تہہ دل سے ممنون ہوں، اور ربِ کریم کی بارگاہ میں دعاگو ہوں کہ وہ ان تمام خدامِ دین کو دنیا و آخرت کی سعادتوں سے سرفراز فرمائے، آمین۔
اس سال کے جلسے کو مزید شان بخشنے کے لیے کئی عبقری، جلیل القدر شخصیات نے شرکت فرمائی، جن میں سرفہرست ہیں خانوادۂ اسماعیلیہ کے عظیم چشم و چراغ سیدِ حسانِ ملت صاحب سجادہ نشین مسولی شریف۔ علاوہ ازیں،مفتی سید قمر الحسن بریلی شریف ، حضرت مولانا مسعود برکاتی اور دیگر معزز علماء و سادات کی پرخلوص آمد نے جلسے کو روحانی جلا عطا کی۔اگر میری یادداشت خیانت نہ کرے، تو بلا خوفِ تردید کہہ سکتا ہوں کہ گذشتہ 23 برسوں میں یہ اجتماع اپنی نوعیت کا سب سے منفرد، پرجوش، اور بابرکت رہا، جس میں سادات اور علماء نے دھرم کھور، دوبے محلہ، غوثِ اعظم میں اپنے قدمِ میمنت سے برکتوں کی بارش کی۔

یہ بھی یاد رہے کہ اس جشن کے مقاصد صرف رسم یا رواج کی حد تک محدود نہیں، بلکہ ان میں سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ ہر شریکِ محفل کو براہِ راست دینی فیضان حاصل ہو، اس کی دینی بصیرت میں اضافہ ہو، اور خالقِ حقیقی کی معرفت میں ترقی نصیب ہو۔ اس جلسے کا مدعا بھی یہی ہے کہ ہماری قوم کے افراد ان روحانی ملاقاتوں سے ایک ایسی صالح تبدیلی اپنے اندر محسوس کریں کہ ان کے دل آخرت کی طرف جھک جائیں، ان میں خوفِ خدا، زہد و تقویٰ، نرم دلی، باہمی محبت، مواخات، تواضع و انکساری، اور دینی سرگرمیوں کے لیے جذبہ و عمل پیدا ہو۔
یہ مقدس محفل نمازِ عشاء کے فوراً بعد قاری حافظ تشریف صاحب کی پُر سوز تلاوتِ قرآنِ مجید سے شروع ہوئی۔ نظامت کے فرائض مولانا مرتضیٰ صاحب نے نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیے۔ تلاوت و نعت کے بعد علمائے کرام و مشائخ عظام کی دل نشین تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا، جنہوں نے حالاتِ حاضرہ کے تناظر میں مختلف موضوعات پر روشنی ڈالی۔
یہ محفل دیر رات تک اپنے روحانی رنگ و نور میں ڈوبی رہی۔ آخر میں صلوٰۃ و سلام اور دعا کے ساتھ اس کا اختتام عمل میں آیا، اور سامعین و حاضرین علماء و مشائخ کی دست بوسی کے بعد اپنے اپنے گھروں کو واپس روانہ ہوئے۔ان شاء اللہ، یہ فیض یافتہ محفل ہر سال سرکارِ احسن العلماء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد ہوتی رہے گی، اور ہم ان کے روحانی فیضان سے برابر مالا مال ہوتے رہیں گے۔