شناخت

حضرت سید مصطفی علی شہید علیہ الرحمہ کا شخصی عکس

محمد شہروز رشیدی مصباحی

استاذ دارالعلوم طیبیہ معینیہ منڈواڈیہ شریف بنارس

خانقاہ رشیدیہ جون پور کے دسویں صاحبِ سجّادہ سید السادات، منبع البرکات، منظور الحق، ابو المحاسن حضرت الشاہ سید مصطفی علی سبز پوش آنی معروف بہ ” شہید” قدس سرہ العزیز کی شخصیت گونا گوں خوبیوں کی حامل تھی ۔ آپ اخلاق کریمانہ کے پیکر اور عادات و اطوار میں شمائل نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے آئینہ دار تھے ۔ صبر و رضا ، استقامت و ثبات قدمی، قوت ارادی اور ہمت و حوصلہ میں پختگی آپ کے امتیازی اوصاف تھے ۔ تقویٰ و طہارت اور نفاست و پاکیزگی میں اپنی مثال آپ تھے ۔آپ کی زندگی عبادت و ریاضت اور مجاہدہ و مراقبہ سے عبارت تھی۔ آپ ریا و سمعہ سے یکسر دور تھے، باوجود اس کے کہ آپ رؤسائے گورکھ پور میں سے تھے۔ مریدین و معتقدین اور خلقِ خدا کے ساتھ ہمدردانہ و مخلصانہ تعلقات تھے۔ خلاصہ یہ کہ بلند اوصاف اور اچھے عادات و اطوار آپ کی حیاتِ مبارکہ کے معمولات میں سے تھے جیسا کہ تذکرہ رشیدیہ میں درج آپ کے احوال و کوائف کے مطالعے سے مترشح ہوتا ہے۔
مذکورہ بالا دعوے کے ثبوت کے لیے تذکرہ رشیدیہ سے یہ اقتباسات کافی ہیں:

” آپ کو خانقاہ ،مریدین اور متوسلین کی بہت فکر رہتی تھی ، ان کے احوال دریافت کرتے ،ان کے کھانے ،تعلیم و تربیت ،رشتہ و ملازمت وغیرہ کی بھی فکر کرتے اور حسب ضرورت مسائل کا حل فرماتے” ۔ قابل اعتناء بات یہ ہے کہ” مریدین سے نذرانہ لینے سے پرہیز کرتے ، جب خانقاہ میں قیام فرماتے تو ذاتی اخراجات خود ہی برداشت کرتے اور خانقاہ پہ بار نہیں ہونے دیتے ” ۔ “طہارت كا بہت خیال رکھتے ، ہر وقت با وضو رہا کرتے ” ۔ (حال یہ تھا کہ اونچی جگہ پر بیٹھ کر وضو فرمایا کرتے اور وضو کے پانیوں کے چھینٹوں سے بچتے تھے اِس کے لیے تخت پر بیٹھ کر وضو فرمایا کرتے اور نیچے ایک بڑے طشت رکھواتے جس میں اعضاء وضو کا غسالہ جمع ہوتا )(منقول و مسموع)۔
“رات میں عبادت میں مشغول ہوتے ، بچوں کو نماز کےلئے تلقین کرتے اور کسی قسم کی تساہلی پر ناراض ہوتے ، اچھے اخلاق و عادت کی بہت تلقین کرتے ، نوکروں (اپنے ماتحت لوگوں) سے اچھے (نرم) لہجے میں بات کرتے “۔ آپ نے بے شمار لوگوں کو اپنے علمی و روحانی،اصلاحی و تبلیغی فیوض وبرکات سے سرفراز فرمایا ہے ۔ بالخصوص بہار کے ضلع چمپارن میں ، جہاں بدمذہبوں کا کافی زور تھا آپ نے نہایت فہم و فراست سے وہاں دعوت و تبلیغ کا فریضہ انجام دیا، جس کی وجہ سے سیکڑوں بدمذہب بدمذہبیت سے توبہ کر کے سچے پکے مسلمان ہوئے اور آپ کے دست حق پرست پر بیعت کرکے تا حیات راہِ حق پر گامزن رہے ۔ اس کے علاوہ آپ کے دعوتی و تبلیغی دورے پورنیہ، کٹیہار ، بنگال اور اترپردیش وغیرہ کے علاقوں میں ہوئے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو داخل سلسلہ فرما کر راہ مستقیم کی طرف رہنمائی فرمائی ۔
آپ کے صبر و رضا اور استقامت کا حال آپ کے واقعہ شہادت سے عیاں ہے اہل ذوق اس کی طرف رجوع کرسکتے ہیں ۔ مختصر یہ کہ آپ کی حیاتِ ظاہری کا 36 سالہ عرصہ بڑا انوکھا اور اسلاف و مشائخ کی یادگار رہا ہے ۔ آپ جامع شریعت و طریقت تھے ۔ گیارہویں صاحبِ سجّادہ حضور مجمع البحرین نور اللہ مرقدہ آپ ہی کے مرید صادق اور جانشین تھے اور موجودہ صاحبِ سجادہ سید السادات منبع البرکات حضرت سید معروف علی سبزپوش دامت برکاتہم العالیہ آپ ہی کے خاندان کے چشم وچراغ ،برادر زادہ اور مرید کامل ہیں۔
آخر میں اپنی اس ناقص تحریر کو ان دعائیہ اشعار پر ختم کرتا ہوں:
ابر رحمت تیری مرقد پر گہر باری کرے
حشر تک شان کریمی ناز برداری کرے
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزۂ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

شناخت

مبلغ اسلام حضرت علامہ محمد عبد المبین نعمانی مصباحی— حیات وخدمات

از:محمد ضیاء نعمانی مصباحی متعلم: جامعہ اشرفیہ مبارک پور یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ معاشرے کی کامیابی اور قوم
شناخت

فضا ابن فیضی شخصیت اور شاعری

17 جنوری آج مشہور معروف شاعر فضا ابن فیضی کا یوم وفات ہے فیض الحسن فضا ابن فیضی یکم جولائی