چانسلر میرز کی امریکہ کو تنبیہ:جرمنی کے سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرے

جرمن چانسلر فرائیڈرک میرز نے امریکہ کو جرمنی کے سیاسی معاملات میں مداخلت سے باز رہنے کی تنبیہ دی اور کہا کہ وہ صدر ٹرمپ سے کھل کر بات کریں گے۔
جرمنی کے نومنتخب چانسلر فرائیڈرک میرز نے بدھ کے روز ایک انٹرویو میں امریکہ کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ برلن کے اندرونی سیاسی معاملات میں واشنگٹن کو کسی بھی قسم کی مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔ جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کو دیے گئے انٹرویو میں میرز کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کو چاہیے کہ وہ جرمنی کے داخلی معاملات کو محض جرمنوں کا معاملہ سمجھیں اور کسی بھی طرح ان سیاسی مباحثوں کا حصہ نہ بنیں۔انھوں نے بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے جمعرات کو فون پر گفتگو کریں گے اور ان سے کھل کر بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اگرچہ وہ ذاتی طور پر صدر ٹرمپ سے اب تک نہیں ملے۔ چانسلر نے زور دیا کہ وہ خود کبھی بھی امریکی انتخابات یا سیاسی معاملات میں فریق نہیں بنے۔
میرز نے الزام عائد کیا کہ امریکی حکومت کی جانب سے جرمنی کے بارے میں بعض بیانات اور آراء حقیقت سے دور اور غیر سنجیدہ ہیں۔ انھوں نے خاص طور پر جرمن دائیں بازو کی جماعت “متبادل برائے جرمنی” (اے ایف ڈی) کی امریکی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ میں سیاسی بالغ نظری موجود ہے اور وہ انتہا پسند جماعتوں اور اعتدال پسند سیاسی قوتوں کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکہ کے کئی سرکاری و غیر سرکاری نمائندے، جن میں ٹرمپ کے قریبی ساتھی ایلون مسک بھی شامل ہیں، اے ایف ڈی کی حمایت میں کھل کر سامنے آئے ہیں۔ ایلون مسک نے یہاں تک کہ اے ایف ڈی کی سرکردہ رہنما ایلس وائیڈل کا انٹرویو بھی لیا۔ دوسری جانب، وائٹ ہاؤس نے اے ایف ڈی کو انتہا پسند جماعت قرار دیے جانے پر جرمن حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔میرز کے حالیہ بیان کو واشنگٹن کے لیے ایک سفارتی انتباہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں برلن نے اپنے سیاسی معاملات میں خودمختاری کے اصول پر زور دیا ہے۔