خبرنامہ

عرسِ مبارک حضرت سید شاہ شاہد علی سبزپوش رحمۃ اللہ علیہ

خانقاہ رشیدیہ، رشیدآباد شریف ضلع جون پور میں سلسلہ قادریہ رشیدیہ کے عظیم روحانی رہنما، سید السادات، منبع البرکات، حضرت میر سید شاہ شاہد علی سبزپوش رشیدی قادری قدس سرہ العزیز کا سالانہ عرسِ مبارک بروز سوموار، 6 ذی القعدہ 1446ھ مطابق 5 مئی 2025ء کو تزک و احتشام سے منعقد ہونے جا رہا ہے۔واضح رہے کہ قل شریف زوال کے بعد منعقد ہوگی۔
حضرت شاہ شاہد علی سبزپوش رشیدی رحمۃ اللہ علیہ نہ صرف ایک باکمال صوفی اور سجادہ نشین تھے بلکہ بلند پایہ شاعر، عالم اور خادمِ خلق بھی تھے۔ جنھوں نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ شریعت و طریقت کی خدمت میں وقف کر دیا۔ آپ کا نسب مبارک حضرت سید شاہ قیام الدین گورکھ پوری کے واسطے سے حضرت علی ابن ابی طالب تک پہنچتا ہے – آپ کے جداعلیٰ حضرت سید احمد مکی بادشاہ سکندر لودھی کے عہد میں نجف اشرف سے ہندوستان آئے اور سر زمین اجودھیا میں مقیم ہوئے۔چند پشتوں کے بعدان کی اولاد پرگنہ سگڑی، جو مضافات جون پور میں تھا اور اب اعظم گڑھ میں ہے ،منتقل ہوگئی ،پھر دو تین پشتوں کے بعد حضرت میر سید قیام الدین گورکھ پوری اپنے وطن سے گیارہویں صدی ہجری کے مشہور عالم و بزرگ قطب الاقطاب حضرت شیخ محمد رشید مصطفی عثمانی جون پوری (عرف دیوان جی) بانی خانقاہ رشیدیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے مرید ہو کر خلافت و اجازت حاصل کیے، اس کے بعد مرشد کامل نے رشد و ہدایت اور خدمت خلق کے فرائض انجام دینے کے لیے گورکھ پور روانہ فرمایا،جب آپ یہاں تشریف لائے تو آپ نے جہاں اپنا عصا نصب کیا اور وہیںقیام کیا اور فرمایا کہ’’فقیر کا یہی مقام ہے ‘‘جہاں آج تک آپ کی اولادقیام پذیر ہے، یہیں آپ کا وصال ہوا،مزار مبارک گورکھ پور ہی آپ کے مکان سے متصل مسجد کے صحن میںمرجع خلائق ہے-
حضرت فانی گوکھپوری نے نہ صرف سلسلہ رشیدیہ کی سجادگی کو سنبھالا بلکہ اس کو ایک نئی علمی و روحانی جہت عطا کی۔ علم سے گہری وابستگی کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ آپ نے ایک عظیم لائبریری قائم کی جس میں عربی، فارسی اور اردو کے نایاب قلمی نسخے جمع کیے۔ ان نسخوں پر آپ نے شرح و حواشی تحریر کیے، جلد بندی کروائی اور انھیں محفوظ رکھنے کا اہتمام کیا۔
شعر و ادب کے میدان میں بھی آپ کو منفرد مقام حاصل تھا۔ فانیؔ کے قلم سے نکلی ہوئی نعتیں، سلام، غزلیں اور رباعیاں صرف جذبات کی ترجمانی نہیں بلکہ روح کی غذا ہیں۔ آپ کا مجموعۂ کلام ’’دیوانِ فانی‘‘، نہ صرف ادبی اعتبار سے اہم ہے بلکہ روحانی گہرائی سے بھی لبریز ہے۔
آپ کی خانقاہ فقط روحانی رہنمائی کا مرکز نہ تھی بلکہ ایک ایسی جگہ تھی جہاں مسافروں، سائلوں، مریدوں، محتاجوں، اور عقیدت مندوں کو ہر وقت رہائش، خوراک، اور اخلاقی و روحانی تربیت میسر آتی تھی۔
آپ کی حیاتِ مبارکہ، عبادت، زہد، خدمت خلق، اور علم و ادب کے حسین امتزاج کی زندہ تصویر تھی۔ آپ کے تربیت یافتہ خلفا اور فرزندانِ گرامی نے اس فیض کو آگے بڑھایا اور آج بھی خانقاہ رشیدیہ انہی تعلیمات کی روشنی میں مصروفِ عمل ہے۔
خلفاے کرام:
سید شاہ راشد علی سبز پوش شاہدی رشیدی،سید شاہ عارف علی سبزپوش شاہدی رشیدی،سید شاہ مصطفی علی سبزپوش شہید شاہدی رشیدی آنیؔ گورکھ پوری،سید ہاشم علی شاہدی رشیدی جامیؔ گورکھ پوری،شاہ حکیم لطیف الرحمن شاہدی رشیدی کٹیہاری ثم پورنوی ،سید شاہ عبد الشکور علیمی شاہدی رشیدی سادات پوری ،سید شاہ ایوب ابدالی نیر اسلام پوری ،شاہ سعید شاہدی رشیدی مہواری سیوانی، شاہ غلام محمد یٰسین شاہدی رشیدی پورنوی ،شاہ غلام عبد القادر شاہدی رشیدی پورنوی-
یہ عرس مبارک نہ صرف ایک روحانی اجتماع ہے، بلکہ حضرت کے بے مثال کردار، علوم،اور خدمات کی یاد تازہ کرنے کا ذریعہ ہے، جو نسلوں کو سلوک و معرفت کے سفر پر گامزن ہونے کی دعوت دیتا ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر