ایلون مسک کا حکومتی کردار محدود، ٹیسلا پر توجہ مرکوز

ٹیسلا کے منافع میں کمی اور عالمی دباؤ کے بعد ایلون مسک نے امریکی حکومت میں اپنا کردار محدود کر کے کمپنی پر توجہ مرکوز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مشہور ارب پتی کاروباری شخصیت اور ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی حکومت کے ساتھ اپنے سرکاری کردار کو کم کر رہے ہیں، تاکہ اپنی توجہ مکمل طور پر ٹیسلا کی گرتی ہوئی کارکردگی پر مرکوز کر سکیں۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹیسلا کو شدید مالی دباؤ کا سامنا ہے۔ حالیہ سہ ماہی رپورٹ کے مطابق، کمپنی کی گاڑیوں کی فروخت میں 20 فیصد جبکہ منافع میں 70 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی ہے۔ سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر سیاسی ماحول مزید کشیدہ ہوا تو فروخت میں مزید کمی کا خطرہ موجود ہے۔
ایلون مسک، جنہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں حکومتی اخراجات میں کمی کی ایک خصوصی ٹیم یعنی “ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی” کی قیادت سونپی گئی تھی، اب اس ذمہ داری کے لیے اپنے وقت میں خاطر خواہ کمی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آئندہ وہ ہفتے میں صرف ایک یا دو دن ہی اس کردار میں خدمات انجام دیں گے۔انھوں نے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسلا سے توجہ ہٹانے کے الزامات کے بعد یہ فیصلہ ضروری ہو گیا تھا۔ ایلون مسک کی امریکی سیاست میں سرگرم شمولیت کے بعد دنیا بھر میں ان کی کمپنی کو تنقید اور بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایلون مسک نے اپنے ایک بیان میں کہا:
“جب تک صدر چاہیں گے اور جب تک یہ کردار مؤثر اور فائدہ مند ہے، میں ساتھ دوں گا۔ لیکن اب میرا بنیادی فوکس ٹیسلا ہوگا۔”
ٹیسلا کو اس وقت عالمی سپلائی چین کے چیلنجز، تیزی سے بدلتی تجارتی پالیسیوں، اور سخت مارکیٹ مقابلے کا سامنا ہے۔ چین میں تیار کیے جانے والے پرزہ جات اور امریکہ میں حتمی اسمبلنگ کے باوجود، بین الاقوامی ٹیرف ٹیسلا پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
مسک نے ٹیرف کی پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
مشہور ارب پتی کاروباری شخصیت اور ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی حکومت کے ساتھ اپنے سرکاری کردار کو کم کر رہے ہیں، تاکہ اپنی توجہ مکمل طور پر ٹیسلا کی گرتی ہوئی کارکردگی پر مرکوز کر سکیں۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹیسلا کو شدید مالی دباؤ کا سامنا ہے۔ حالیہ سہ ماہی رپورٹ کے مطابق، کمپنی کی گاڑیوں کی فروخت میں 20 فیصد جبکہ منافع میں 70 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی ہے۔ سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر سیاسی ماحول مزید کشیدہ ہوا تو فروخت میں مزید کمی کا خطرہ موجود ہے۔
ایلون مسک، جنہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں حکومتی اخراجات میں کمی کی ایک خصوصی ٹیم یعنی “ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی” کی قیادت سونپی گئی تھی، اب اس ذمہ داری کے لیے اپنے وقت میں خاطر خواہ کمی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آئندہ وہ ہفتے میں صرف ایک یا دو دن ہی اس کردار میں خدمات انجام دیں گے۔
انھوں نے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسلا سے توجہ ہٹانے کے الزامات کے بعد یہ فیصلہ ضروری ہو گیا تھا۔ ایلون مسک کی امریکی سیاست میں سرگرم شمولیت کے بعد دنیا بھر میں ان کی کمپنی کو تنقید اور بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایلون مسک نے اپنے ایک بیان میں کہا:
“جب تک صدر چاہیں گے اور جب تک یہ کردار مؤثر اور فائدہ مند ہے، میں ساتھ دوں گا۔ لیکن اب میرا بنیادی فوکس ٹیسلا ہوگا۔”کو اس وقت عالمی سپلائی چین کے چیلنجز، تیزی سے بدلتی تجارتی پالیسیوں، اور سخت مارکیٹ مقابلے کا سامنا ہے۔ چین میں تیار کیے جانے والے پرزہ جات اور امریکہ میں حتمی اسمبلنگ کے باوجود، بین الاقوامی ٹیرف ٹیسلا پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
مسک نے ٹیرف کی پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
“ہم نے مقامی سپلائی چینز کے ذریعے اثرات کم کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن پھر بھی مارجنز پر دباؤ برقرار ہے۔”ٹرمپ انتظامیہ میں شامل تجارتی مشیر پیٹر ناوارو سے ان کے اختلافات بھی کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔ ناوارو کی تنقید پر مسک نے انہیں “بے وقوف” قرار دیا تھا، جس پر خاصی بحث بھی ہوئی۔ ناوارو نے کہا تھا کہ مسک صرف ایک کار اسمبلر ہیں، مینوفیکچرر نہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹیسلا کو صرف مصنوعی ذہانت یا خودکار گاڑیوں کے خوابوں پر انحصار کرنے کی بجائے فوری طور پر اپنی بنیادی کارکردگی بہتر بنانا ہو گی۔ برطانیہ کی مالیاتی فرم “اے جے بیل” کے ماہر ڈین کوٹسورتھ نے خبردار کیا کہ عالمی تجارتی کشیدگی اور مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی مسابقت ٹیسلا کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ہم نے مقامی سپلائی چینز کے ذریعے اثرات کم کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن پھر بھی مارجنز پر دباؤ برقرار ہے۔”ٹرمپ انتظامیہ میں شامل تجارتی مشیر پیٹر ناوارو سے ان کے اختلافات بھی کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔ ناوارو کی تنقید پر مسک نے انہیں “بے وقوف” قرار دیا تھا، جس پر خاصی بحث بھی ہوئی۔ ناوارو نے کہا تھا کہ مسک صرف ایک کار اسمبلر ہیں، مینوفیکچرر نہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹیسلا کو صرف مصنوعی ذہانت یا خودکار گاڑیوں کے خوابوں پر انحصار کرنے کی بجائے فوری طور پر اپنی بنیادی کارکردگی بہتر بنانا ہو گی۔ برطانیہ کی مالیاتی فرم “اے جے بیل” کے ماہر ڈین کوٹسورتھ نے خبردار کیا کہ عالمی تجارتی کشیدگی اور مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی مسابقت ٹیسلا کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔