وقف ترمیمی قانون 2025 پر سپریم کورٹ کی ہدایت، نئی تقرریوں پر روک

سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی قانون 2025 پر مرکز سے سات دن میں جواب طلب کیا ہے اور اگلے حکم تک نئی تقرریوں اور املاک میں تبدیلی پر روک لگا دی ہے۔
سپریم کورٹ نے وَقف (ترمیمی) قانون 2025 کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر مرکزی حکومت کو ابتدائی جواب داخل کرنے کے لیے سات دن کی مہلت دی ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ آئندہ حکم تک وَقف کونسل یا بورڈز میں کوئی نئی تقرری نہیں کی جائے گی۔مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے کچھ دستاویزات کے ساتھ جواب جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت طلب کی، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی بینچ نے یہ بھی کہا کہ زیرِ سماعت تمام درخواستوں پر غور کرنا ممکن نہیں، اس لیے صرف پانچ درخواستوں پر سماعت کی جائے گی۔
عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ فی الحال وَقف کی املاک یا اس کے درجے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو ہدایت دی ہے کہ وہ باہمی مشاورت سے پانچ اہم نکات پر اتفاق کریں جن پر عدالت غور کرے گی۔ عدالت نے فریقین کو نودل وکیل مقرر کرنے کی بھی ہدایت دی تاکہ کارروائی مؤثر طریقے سے آگے بڑھے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ 1995 کے اصل وَقف قانون اور 2013 کی ترامیم کو چیلنج کرنے والی درخواستیں الگ سے دیکھی جائیں گی، جبکہ 2025 کی ترامیم پر اعتراض کرنے والے درخواست گزاروں کو الگ سے جواب داخل کرنے کی اجازت دی جائے گی۔مرکزی حکومت کو سات دن کے اندر جواب جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے، جس پر دیگر فریقین کو پانچ دن میں جواب دینا ہوگا۔ اس دوران وَقف املاک میں کوئی تبدیلی، اور نئی تقرریاں نہیں ہوں گی۔