شیخ حسینہ کے خلاف نیا وارنٹ اور بنگلہ دیش-انڈیا تعلقات میں کشیدگی

شیخ حسینہ کے خلاف بنگلہ دیش میں دوسرا گرفتاری وارنٹ جاری ہوا، جب کہ بھارت سے تعلقات کشیدہ ہونے کے باعث ٹرانس شپمنٹ سہولت ختم ہونے سے تجارت اور سفارتی تناؤ میں اضافہ ہوا۔
بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف بدعنوانی کے ایک کیس میں دوسرا گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔ الزام ہے کہ شیخ حسینہ اور دیگر افراد نے زمینوں کے حصول میں کرپشن کی۔ یاد رہے کہ شیخ حسینہ پچھلے سال اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بھارت میں مقیم ہیں، جہاں سے انہیں واپس لانے کے لیے ڈھاکہ کی عبوری حکومت مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔اسی دوران، انڈیا نے بنگلہ دیش کو فراہم کی گئی ٹرانس سپمنٹ سہولت اچانک ختم کر دی ہے، جس سے بنگلہ دیش کی برآمدات، خصوصاً نیپال، بھوٹان اور برما کے لیے، متاثر ہوئی ہیں۔ انڈیا نے فیصلے کی وجہ اپنی بندرگاہوں پر بڑھتی ہوئی بھیڑ بتائی، مگر تجزیہ کار اسے بنگلہ دیشی چیف ایڈوائزر محمد یونس کی چین سے قربت اور انڈیا مخالف بیانات سے جوڑ رہے ہیں۔محمد یونس نے چین کے دورے کے دوران مشرقی انڈیا کو “خشکی سے محصور خطہ” قرار دیتے ہوئے چین کو تجارتی مواقع کی دعوت دی تھی، جس پر انڈیا نے ناراضی کا اظہار کیا۔ انڈیا کے اس فیصلے سے بنگلہ دیش کے ساتھ اس کے تعلقات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔
تجارت، سیاست اور علاقائی طاقتوں کے درمیان جاری اس رسہ کشی نے بنگلہ دیش کو ایک مشکل مقام پر لا کھڑا کیا ہے، جہاں اسے اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے عالمی قوتوں کے درمیان توازن قائم رکھنا ہو گا۔ انڈیا کی جانب سے بڑھتا ہوا دباؤ اور شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ، خطے میں ایک نئی سیاسی کشمکش کو جنم دے سکتا ہے۔