خبرنامہ

سپریم کورٹ کی ججوں کو تنبیہ: جنسی جرائم پر تبصروں میں احتیاط برتی جائے

نئی دہلی:الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حال ہی میں جنسی جرائم سے متعلق دو مختلف مقدمات میں دیے گئے فیصلوں پر سپریم کورٹ نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ججوں کو ایسے حساس معاملات میں نہایت احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ تبصرے کرنے چاہییں۔ پہلا معاملہ اُس فیصلے سے متعلق ہے جس میں جسٹس رام منوہر مشرا نے کہا تھا کہ اگر کسی لڑکی کے جسم کے مخصوص حصے کو چھوا جائے اور اس کا پاجامہ کھولنے کی کوشش کی جائے تو یہ بھارتی قانون (آئی پی سی) کی دفعہ 376 (زیادتی) کے تحت نہیں آتا، بلکہ یہ دفعہ 354(B) (کسی عورت کو برہنہ کرنے کی نیت سے حملہ) کے تحت شمار کیا جائے گا۔ اس بیان پر سوشل میڈیا اور قانونی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔
دوسرے معاملے میں ہائی کورٹ نے ایک زیادتی کے ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا تھا کہ “خاتون نے خود اپنے لیے مصیبت کھڑی کی ہے اور وہ خود اس کی ذمہ دار ہے”۔ اس پر سپریم کورٹ کے جسٹس بی آر گوئی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “ضمانت دی جا سکتی ہے، لیکن اس قسم کے تبصرے کیوں کیے جاتے ہیں؟”
سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ انصاف صرف ہونا کافی نہیں، بلکہ یہ نظر بھی آنا چاہیے کہ انصاف ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عام لوگ ایسے بیانات پڑھتے ہیں تو انھیں لگتا ہے کہ عدالتیں قانون کی باریکیوں کو نظر انداز کر رہی ہیں۔جسٹس گوئی نے کہا کہ چار ہفتوں بعد اس پورے معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ خاص طور پر جنسی جرائم جیسے حساس معاملات میں ججوں کو بہت احتیاط اور سنجیدگی سے کام لینا چاہیے، کیوں کہ ان کے الفاظ کا گہرا اثر معاشرے اور متاثرین پر پڑتا ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر