جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر ہنگامہ

جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بحث کے مطالبے پر نیشنل کانفرنس، عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ اور ہاتھا پائی ہوئی، اسپیکر نے معاملے کو عدالت میں زیر سماعت قرار دے کر بحث سے انکار کر دیا۔
جموں و کشمیر کی اسمبلی کا اجلاس بدھ کے روز اس وقت شدید ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا جب مختلف جماعتوں کے ارکان آپس میں الجھ پڑے۔ اجلاس کے آغاز پر نعرے بازی شروع ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے ہاتھا پائی میں تبدیل ہو گئی۔ عام آدمی پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکان کے درمیان سخت تلخ کلامی دیکھنے میں آئی، جب کہ نیشنل کانفرنس (این سی) کے ارکان نے بھی بھرپور احتجاج کیا۔نیشنل کانفرنس کا مطالبہ تھا کہ ایوان میں وقف قانون پر بحث کی جائے، تاہم بی جے پی نے اس کی مخالفت کی اور بحث نہ ہونے دینے پر زور دیا۔ اسی دوران اسمبلی کے مرکزی دروازے کے باہر بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے ارکان میں بھی تلخی بڑھی اور دھکم دھکا ہوئی۔
واضح رہے کہ اسی معاملے پر پیر کے روز بھی ایوان میں سخت شور شرابا ہوا تھا، جس کے باعث اسمبلی اسپیکر عبدالرحیم راٹھر کو کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کرنی پڑی تھی ۔بجٹ اجلاس میں پہلی بار ہوا کہ کارروائی کو روکنا پڑا۔
جیسے ہی اجلاس دوبارہ شروع ہوا، نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں نذیر گُریزی اور تنویر صادق نے دیگر ارکان کے ہمراہ وقف قانون پر بحث کے لیے سوالات کی کارروائی ملتوی کرنے کی تجویز پیش کی۔ مجموعی طور پر نو ارکان بشمول نیشنل کانفرنس، کانگریس اور چند آزاد امیدواروں نے اسپیکر کو اس بارے میں تحریری نوٹس دیا تھا۔بی جے پی کے ارکان نے، وزیر سنیل شرما کی قیادت میں، اس تجویز کی سخت مخالفت کی جس سے ایوان میں شور و غل شروع ہو گیا۔ اسپیکر راٹھر نے اسمبلی کے قاعدہ 58 کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ چوں کہ یہ معاملہ فی الحال عدالت میں زیر سماعت ہے، اس لیے ایوان میں اس پر بات نہیں ہو سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کارروائی کو ملتوی کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے کیوں کہ قانونی ضابطے اس کی اجازت نہیں دیتے۔