وقف بل پر انڈیا بلاک میں اختلاف

وقف (ترمیمی) بل پر انڈیا بلاک تقسیم کا شکار ہے، کانگریس نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے جب کہ شیوسینا (یو بی ٹی) نے عدالت نہ جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے معاملے کو بند قرار دیا ہے۔
پارلیمنٹ سے منظور شدہ وقف (ترمیمی) بل پر انڈیا بلاک میں شامل جماعتوں کے درمیان اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔ کانگریس اور ڈی ایم کے نے اس بل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے جب کہ شیوسینا (یو بی ٹی) نے عدالت نہ جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے لیے یہ معاملہ اب بند ہو چکا ہے۔بہار کے کشن گنج سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید، جو اس بل پر قائم جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کے رکن بھی رہے، انھوں نے سپریم کورٹ میں اس بل کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ یہ ترمیم اقلیتوں کے حقوق پر ضرب ہے اور آئین کی بنیادی روح کے خلاف ہے۔
دوسری طرف، ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا (یو بی ٹی) نے بل کی منظوری کے وقت پارلیمنٹ میں بھرپور مخالفت ضرور کی لیکن اب اس نے سپریم کورٹ نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا رکن سنجے راوت نے کہا، “ہم نے جو کہنا تھا، وہ پارلیمنٹ میں کہہ دیا۔ ہمارے لیے یہ فائل اب بند ہو چکی ہے۔،،

سنجے راوت نے بل کو لے کر بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا ہندوتوا سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ صنعتکاروں کو وقف جائیدادوں پر قابض ہونے کے لیے راستہ ہموار کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا، “یہ ایک عام بل ہے، اگر کوئی اسے ہندوتوا سے جوڑ رہا ہے تو وہ نادانی کا شکار ہے۔،،
بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری مل چکی ہے۔ لوک سبھا میں 288 ووٹ اس کے حق میں اور 232 مخالفت میں آئے، جب کہ راجیہ سبھا میں 128 اراکین نے بل کی حمایت کی اور 95 نے مخالفت۔ اب یہ بل صدر جمہوریہ کے دستخط کا منتظر ہے، جس کے بعد سرکاری گزٹ میں اشاعت کے ساتھ ہی یہ ملک بھر میں نافذ ہو جائے گا۔
بل پر راجیہ سبھا میں بحث کے دوران این سی پی (اجیت پوار دھڑا) کے رکن پارلیمنٹ پرفل پٹیل نے سنجے راوت پر طنز کرتے ہوئے بابری مسجد کے انہدام اور 1992-93 کے ممبئی فسادات کا حوالہ دیا۔ اس وقت سنجے راوت ایوان میں موجود نہیں تھے۔ جیسے ہی وہ آئے، پرفل پٹیل نے طنزیہ انداز میں کہا، “بالا صاحب کو فخر تھا کہ ان کے شیوسینکوں نے بابری مسجد گرائی۔ سنجے بھائی آج بولنے میں ہچکچا کیوں رہے ہیں؟،،
بعد ازاں، سنجے راوت نے میڈیا سے گفتگو میں پرفل پٹیل کو سخت جواب دیتے ہوئے کہا، “پرفل پٹیل شرد پوار جیسے رہنما کے پیٹھ میں خنجر گھونپ کر چلے گئے اور اب وفاداری کی بات کرتے ہیں۔ ان پر داؤد ابراہیم اور اقبال میرصی سے تعلقات کے الزامات خود نریندر مودی نے لگائے تھے۔ ہم ڈرنے والے نہیں۔،،
اس بیان کے جواب میں پرفل پٹیل نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، “انگور کھٹے ہیں…،،اور مزید کہا، “میرے کردار پر بات کرنے سے پہلے پوار صاحب سے معلومات لے لیتے تو بہتر ہوتا۔،،