نیپال میں ہنگامے: راج شاہی کی بحالی کا مطالبہ، حکومت کا سخت اقدام

نیپال میں بادشاہت کی بحالی کے مطالبے پر پرتشدد مظاہروں کے بعد اولی حکومت نے سابق بادشاہ گیانندرشاہ کی سیکیورٹی کم کر دی، 7.93 لاکھ نیپالی روپے کا جرمانہ عائد کیا اور مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا۔
نیپال میں سابق بادشاہ گیانندرشاہ کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پرتشدد جھڑپوں کے بعد اولی حکومت نے سخت کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ حکومت نے سابق بادشاہ کی سیکیورٹی مکمل طور پر تبدیل کر دی ہے اور ان کے محافظوں کی تعداد 25 سے کم کرکے 16 کر دی گئی ہے۔
نیپال میں 16 سال تک آئین میں سیکولر اسٹیٹ کا تصور شامل رہا، مگر اب دوبارہ نیپال کو ہندو ریاست بنانے کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ اس تحریک نے بڑے پیمانے پر تشدد کو جنم دیا اور اولی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی کے خلاف زبردست احتجاج شروع ہو گیا۔ راجشاہی کے حامیوں نے حکومت کو 3 اپریل تک کا الٹی میٹم دے دیا ہے، جس سے حکومت مزید پریشان نظر آ رہی ہے۔
یہ سوال ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے کہ کیا 16 سال بعد نیپال میں بادشاہت بحال ہو سکتی ہے؟ سابق بادشاہ گیانندرا شاہ نے حال ہی میں مختلف علاقوں کا دورہ کیا تھا اور عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن حکومت نے سخت رویہ اختیار کر لیا ہے۔

کٹھمنڈو میونسپل کارپوریشن نے بادشاہ گیانندر کو 7.93 لاکھ نیپالی روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور ہنگاموں کے دوران ہونے والے نقصان کی بھرپائی کا حکم دیا ہے۔ مظاہروں میں کئی سرکاری عمارتیں، دفاتر اور گاڑیاں تباہ یا نذرِ آتش کر دی گئی تھیں۔

نیپالی وزارت داخلہ نے بادشاہت کی بحالی کے حامی مظاہرین کو سخت وارننگ جاری کر دی ہے، جب کہ ہنگاموں میں ملوث افراد کی شناخت کے لیے تحقیقات اور انٹیلی جنس آپریشن جاری ہیں۔ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ گیانندرشاہ اور ان کے حامیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔