خبرنامہ

بنگلہ دیش کا چین سے گٹھ جوڑ، بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی

چین کے دورے پر، بنگلہ دیش کے مشیرِ اعلیٰ محمد یونس نے شی جن پنگ سے ملاقات میں بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سمیت کئی معاہدوں پر اتفاق کیا، جبکہ تیستا منصوبے میں چینی شرکت پر بھارت کے لیے سفارتی چیلنج کھڑا ہو گیا۔

بنگلہ دیش کے عبوری حکومت کے مشیرِ اعلیٰ، پروفیسر محمد یونس کی چین کے دورے کے دوران کئی معاہدے طے پائے، جن میں صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو آگے بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ پروفیسر یونس اور صدر شی جن پنگ کی ملاقات میں مختلف امور پر گفتگو ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔
بنگلہ دیشی وفد کے مطابق، یہ ملاقات انتہائی اہم اور کامیاب رہی۔ پروفیسر یونس نے بواؤ فورم فار ایشیا 2025 کی سالانہ کانفرنس میں شرکت کے بعد بیجنگ میں شی جن پنگ سے ملاقات کی اور چینی سرمایہ کاروں سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ یہ بطور عبوری مشیرِ اعلیٰ ان کا پہلا سرکاری دورۂ چین تھا۔ ملاقات کے بعد جاری مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر کاربند رہنے، صنعتی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینے اور فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) پر جلد مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا۔
بنگلہ دیش نے تیستا رِیور کمپری ہینسیو مینجمنٹ اینڈ ریسٹوریشن پروجیکٹ (ٹی آر سی ایم آر پی) میں چینی کمپنیوں کو مدعو کیا، جب کہ چٹاگانگ میں چینی اقتصادی اور صنعتی زون کو مزید وسعت دینے پر بھی آمادگی ظاہر کی۔ اس کے علاوہ، مونگلا پورٹ کی جدید کاری اور توسیع منصوبے میں چین کی شمولیت پر بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں ممالک نے سمندری تعاون اور صحت، تعلیم، میڈیا، اور سیاحت جیسے شعبوں میں تبادلے کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
بنگلہ دیش نے چین کی ’’ون چائنا پالیسی‘‘ کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے تائیوان کو چین کا لازمی حصہ تسلیم کیا اور چین کے ساتھ مل کر ’’برابر کی بنیاد پر وسیع القطبی دنیا‘‘ کی وکالت کرنے کا عہد کیا۔
چین کے اس بیان کے برعکس، بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان تیستا دریا کے پانی کی تقسیم ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے، جس پر 2011 میں اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دورۂ ڈھاکہ میں معاہدہ طے پانے والا تھا، لیکن مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی کی مخالفت کی وجہ سے یہ معاہدہ تعطل کا شکار ہوگیا۔ بعد میں، 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈھاکہ میں اس مسئلے کے حل کا وعدہ کیا، لیکن ایک دہائی بعد بھی کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔
حال ہی میں، بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے چین سے قریبی تعلقات قائم کرلیے ہیں، جس پر کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بھارت کے لیے ایک بڑا سفارتی دھچکا ہو سکتا ہے۔ امریکی تھنک ٹینک کے ہند-بحرالکاہل خطے کے ماہر ڈیریک جے گراس مین نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہا، ’’معذرت، بھارت! یونس کا بیجنگ دورہ کافی کامیاب جا رہا ہے۔‘‘
بنگلہ دیش کے مشیرِ اعلیٰ محمد یونس پہلے بھارت کا دورہ کرنا چاہتے تھے، لیکن اطلاعات کے مطابق، بھارتی حکومت کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ اس کے بعد انھوں نے چین کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا فیصلہ کیا۔ اگلے ماہ، 3-4 اپریل کو بینکاک میں “بِم سٹیک سمٹ” کے موقع پر، بنگلہ دیش نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے لیے درخواست دی ہے، لیکن اب تک بھارت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر