سنبھل تشدد کیس: ایس آئی ٹی کے نوٹس پر ضیاء الرحمن برق کا سخت جواب

سنبھل تشدد کیس میں ایس آئی ٹی کے نوٹس پر ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق کا مؤقف، الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ تحقیقات میں شامل ہوں گے اور انصاف پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
نئی دہلی۔سنبھل تشدد کیس میں اتر پردیش ایس آئی ٹی کے نوٹس پر سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق نے بدھ کے روز کہا کہ وہ تحقیقات میں مکمل تعاون کریں گے۔ این ڈی ٹی وی انڈیا سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ وہ ایک ذمہ دار شہری ہیں اور آئین پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ ایس آئی ٹی نے انہیں 8 اپریل کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہے اور وہ اس میں حاضر ہوں گے۔
پچھلے سال نومبر میں سنبھل میں ہونے والے تشدد کے معاملے میں ایس آئی ٹی کی جانب سے ان کے گھر پر نوٹس پہنچایا گیا، لیکن وہ یا ان کا خاندان وہاں موجود نہیں تھا۔ بعد میں ان کے ذاتی معاون عبد الرحمن نے تصدیق کی کہ نوٹس انھیں دہلی کے رہائش گاہ پر موصول ہوا ہے۔ سنبھل کے ایس پی کرشن کمار بشنوئی کے مطابق، پولیس نے ان کے گھر پر نوٹس پہنچانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں ملے۔
این ڈی ٹی وی سے گفتگو میں ضیاء الرحمن برق نے کہا کہ جب مقدمہ درج ہوا تو ان کا نام غلط طریقے سے شامل کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں وہ اپنے لیڈر اکھلیش یادو کے ساتھ لوک سبھا اسپیکر سے بھی ملے تھے اور انصاف کی اپیل کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ سنبھل میں جو واقعہ پیش آیا، اس میں انھیں بلاوجہ اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں پھنسایا گیا ہے، جو سراسر غلط ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں مسلمانوں کو غیر محفوظ بنایا جا رہا ہے، سنبھل میں پانچ افراد کی جان لے لی گئی، جب کہ ملک میں کئی بار ماب لنچنگ کے واقعات ہو چکے ہیں۔ مسلمانوں کو سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو برابری کا حق اور عزت ملنی چاہیے، نہ کہ خیرات میں راشن کٹس۔ اگر واقعی مساوات ہوتی تو وقف ترمیمی بل کے نام پر مسلمانوں کے حقوق نہیں چھینے جاتے۔ ہمیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے، اگر کوئی ایسا بل آتا ہے جو ہمارے حقوق سلب کرتا ہے تو ہم پارلیمنٹ سے لے کر سڑک تک اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ اگر بی جے پی کوئی درست اور انصاف پر مبنی بل لے کر آتی ہے تو وہ اس کی حمایت کریں گے۔