سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے متنازع فیصلے پر لگائی روک

سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے چونکا دینے والے فیصلے پر روک لگاتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا، کہا – نابالغ سے جنسی حملے کو ریپ نہ ماننا بے حسی اور انصاف کا مذاق ہے!
دہلی۔ سپریم کورٹ نے بدھ کے روز الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک متنازع فیصلے پر روک لگا دی۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ متاثرہ کے سینے کو چھونا اور پاجامے کی ڈوری توڑنا ریپ یا ریپ کی کوشش کے زمرے میں نہیں آتا۔ سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو غیر انسانی اور بے حس قرار دیتے ہوئے سخت ناراضگی ظاہر کی اور اسے حیران کن قرار دیا۔
جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں دی گئی کچھ آراء جج کی حساسیت کی کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ عدالت نے خاص طور پر فیصلے کے پیراگراف 21، 24 اور 26 پر سخت اعتراض کیا۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے کاس گنج کا ہے، جہاں 2021 میں ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی گئی تھی۔ متاثرہ کی ماں نے پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرایا تھا، تاہم ملزمان نے ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے کو صرف “سنگین جنسی حملہ” قرار دیا تھا، جس پر سپریم کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور فوری طور پر اس فیصلے پر روک لگا دی۔