وَقْف بل پر احتجاج جاری، اویسی کا حکومت پر سخت حملہ

وقف بل کے خلاف جنتر منتر پر احتجاج جاری ہے، جہاں AIMIM سربراہ اسد الدین اویسی اور دیگر رہنماؤں نے حکومت پر سخت تنقید کی۔ اویسی نے بل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسلمانوں سے قبرستان، خانقاہ اور درگاہیں چھیننے کا ذریعہ بنے گا۔
نئی دہلی: وَقف بل کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کے روز دہلی کے جنتر منتر پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) کے زیرِ اہتمام مظاہرہ کیا گیا، جس میں AIMIM کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکنِ پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، کانگریس رہنما سلمان خورشید سمیت دیگر کئی سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
اس موقع پر اسد الدین اویسی نے مرکز کی بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون غیر آئینی ہے اور مسلمانوں کے خلاف ہے۔ ان کے مطابق وَقف بل مسلمانوں سے قبرستان، خانقاہ اور درگاہیں چھیننے کا راستہ ہموار کرے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (JPC) نے اس وَقف بل پر اپنی رپورٹ دی، اس کے رکن خود اویسی بھی رہے ہیں۔ تاہم، انھوں نے حکومت پر بدنیتی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی مسجد پر دعویٰ کرتا ہے اور انتظامیہ جانچ شروع کر دیتی ہے، تو جب تک جانچ مکمل نہیں ہوگی، مسجد مسلمانوں کی ملکیت نہیں رہے گی۔ اویسی نے مزید کہا کہ حکومت کے عزائم ٹھیک نہیں اور وہ ملک میں تفرقہ بڑھانا چاہتی ہے۔
وَقْف بل کے خلاف ہونے والے اس احتجاج میں بڑی تعداد میں مسلم کمیونٹی کے ساتھ دیگر مذاہب کے افراد بھی شریک ہوئے، جو اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔