سائنسی دنیا تحقیق نامہ راہِ ہدایت

اسلام میں روزے کی فرضیت اور اس کے روحانی و سائنسی فوائد

منصورالحق سعدی،علی گڑھ

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسان کی روحانی، جسمانی اور اخلاقی تربیت کرتا ہے۔ روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے، جو ہرعاقل، بالغ اور صحت مند مسلمان پر فرض ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ

(سورة البقرة:١٨٣)

آیت میں اللہ تعالیٰ نے روزے کا مقصد “تاکہ تم متقی بن جاؤ” فرمایا۔ تقویٰ کا مطلب ہے:اللہ کا خوف اور اس کی رضا حاصل کرنے کی کوشش,اپنے نفس پر قابو پانا,برے کاموں سے بچنا اور نیکی کی طرف مائل ہونا۔روزہ رکھنے سے انسان میں صبر، شکر، ہمدردی اور اللہ کی قربت پانے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ جب انسان کھانے پینے اور نفسانی خواہشات سے رک جاتا ہے تو اس میں اللہ کی اطاعت اور شکر گزاری کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ اللہ کی رضا، اطاعت اور شکر گزاری ؛نفسانی خواہشات اور برے اعمال کے معکوس تناسب ہے۔ یعنی انسان جیسے جیسے الله کی  اطاعت،قربت اوررضا حاصل کرنے کی جانب عمل پیرا ہوگا،ویسے ویسے اس کے اندر سے نفسانی خواہشات اور برے اعمال اپنے آپ دور ہوتے جاتے ہیں اوردل میں عاجزی اور ہمدردی آتی  جاتی ہے۔

رمضان المبارک میں مسلمان طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کھانے، پینے اور دیگر نفسانی خواہشات سے بچتے ہیں۔یہ عبادت نہ صرف روحانی طور پر فائدہ مند ہے بلکہ سائنسی طور پر بھی انسانی جسم کے لیے بے شمار فوائد رکھتی ہے۔

١٢ سے ١٦ گھنٹے کا روزہ انسانی جسم میں موجود اضافی چربی کو جلاتا ہے اور میٹابولزم کو بہتر بناتا ہے۔ یہ ایک قدرتی “ڈیٹوکس سسٹم “فراہم کرتا ہے جو غیر ضروری فاضل مادوں کو جسم سے نکال دیتا ہے۔روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم بہتر طریقے سے گلوکوز کو استعمال کرتا ہے، جس سے ذیابیطس (Diabetes) کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔سائنسی تحقیق کے مطابق، روزہ دماغ کے نیورونز کو بہتر بناتا ہے، یادداشت کو تیز کرتا ہے اور نیورو ڈی جنریٹیو بیماریوں جیسے الزائمر اور پارکنسنز سے محفوظ رکھتا ہے۔مسلسل کھانے سے جسم میں سوزش (Inflammation) بڑھتی ہے، جو کئی بیماریوں جیسے کہ دل کی بیماریاں اور کینسر کی وجہ بن سکتی ہے۔ روزہ جسم میں سوزش کے عمل کو کم کرتا ہے اور خلیات کی صحت کو برقرار رکھتا ہے۔روزہ رکھنے سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار کم ہوتی ہے، بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے، اور دل کے امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔١٢ سے ١٦ گھنٹے کے وقفے کے بعد جسم “آٹو فجی” (Autophagy) کے عمل سے گزرتا ہے، آٹوفیجی ایک ایسا عمل ہے جب انسانی جسم کے خلیے جسم میں طویل مدت سے موجود پرانے خلیوں کو کھا کر زندہ رہتے ہیں۔ جس میں پرانے اور غیر ضروری خلیات ختم ہو جاتے ہیں اور نئے صحت مند خلیات بنتے ہیں۔ اس عمل کی وجہ سے جسمانی دفاعی نظام مزید مضبوط ہوتا ہے۔

حالیہ سائنسی تحقیقات روزے کے بے شمار فوائد کی تصدیق کرتی ہیں۔ ڈاکٹر یوشینوری اوسومی (Yoshinori Ohsumi)، جو نوبل انعام یافتہ سائنسدان ہیں، نے “آٹو فجی” پر تحقیق کی اور ثابت کیا کہ روزہ رکھنے سے جسم پرانے اور غیر ضروری خلیات کو خود بخود ختم کر دیتا ہے، جس سے کئی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔ ڈاکٹر یوشینوری اوہسومی کو آٹوفجی کے طریقہ کار کی دریافت پر سال ٢٠١٦ میں فزیالوجی یا میڈیسن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

امریکہ کی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) کے مطابق، وقفے وقفے سے فاقہ (Intermittent Fasting) وزن کم کرنے، دماغی صحت بہتر بنانے اور ذیابیطس و دل کی بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق، روزہ رکھنے سے لمبی عمر ممکن ہوتی ہے اور جسم میں جوانی کے اثرات دیر تک برقرار رہتے ہیں۔

اسلام میں روزہ صرف جسمانی صحت کے لیے نہیں بلکہ روحانی تطہیر کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ روزے سے انسان میں صبر، شکر، ہمدردی اور اللہ کی قربت بڑھتی ہے۔ رمضان میں عبادات، دعا اور ذکر الٰہی کے ذریعے دل کو سکون ملتا ہے اور گناہوں سے بچنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

روزہ نہ صرف ایک عبادت ہے بلکہ جسمانی، ذہنی اور روحانی فوائد سے بھرپور ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات بھی اس کی افادیت کو ثابت کر چکی ہیں۔ یہ ایک قدرتی علاج ہے جو انسانی جسم کو بہتر بناتا ہے، بیماریوں سے بچاتا ہے اور روحانی طور پر اللہ کی قربت دلاتا ہے۔ روزہ رکھنا درحقیقت اللہ کی طرف سے ایک انمول تحفہ ہے جو ہمارے جسم و روح کی مکمل نشوونما کرتا ہے۔

لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ روزے کو محض ایک رسم نہ سمجھیں بلکہ اس کے حقیقی روحانی اور سائنسی فوائد کو بھی مدنظر رکھیں تاکہ ہم ایک صحت مند اور کامیاب زندگی گزار سکیں۔

جدید تحقیقات کی روشنی میں انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ (Intermittent Fasting) ایک ایسی طرزِ زندگی اور خوراکی عادت ہے جو صحت کے بے شمار فوائد کی حامل ہے۔ مخصوص اوقات میں کھانے اور مخصوص اوقات میں فاقہ کرنے کا اصول اپنایا جاتا ہے، جو نہ صرف وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ مجموعی صحت اور لمبی زندگی کے امکانات کو بھی بڑھاتا ہے۔ اس طریقہ کار کی مقبولیت میں گزشتہ چند دہائیوں میں بے حد اضافہ ہوا ہے کیونکہ جدید سائنسی تحقیقات نے اس کے مثبت اثرات کو ثابت کیا ہے۔

انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ یہ جسم میں چربی کو جلانے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ جب ہم مسلسل کھاتے رہتے ہیں تو ہمارا جسم گلوکوز کو توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے، اور جسم میں چربی ذخیرہ رہتی ہے۔ لیکن جب ہم ایک خاص مدت تک کھانے سے پرہیز کرتے ہیں، تو ہمارا جسم توانائی کے متبادل ذرائع کی تلاش میں چربی کو جلانے لگتا ہے۔ اس عمل کو کیتوسس کہا جاتا ہے، جو وزن کم کرنے اور جسم کو فاضل چربی سے نجات دلانے میں مدد دیتا ہے۔

انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ نہ صرف وزن کم کرنے میں مددگار ہے بلکہ یہ جسم کے اندرونی نظاموں کو بھی بہتر بناتی ہے۔ اس فاسٹنگ کے دوران، جسم میں انسولین کی مقدارکم ہو جاتی ہے، جو انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتی ہے اور ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتی ہے۔ انسولین کی زیادتی موٹاپے اور دیگر بیماریوں کی جڑ سمجھی جاتی ہے، لہٰذا جب اس کی سطح معتدل ہوتی ہے، تو صحت بہتر ہوتی ہے اور وزن کو قابو میں رکھنا آسان ہو جاتا ہے۔

یہ طریقہ کار دماغی صحت کے لیے بھی بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فاسٹنگ دماغ میں بی ڈی این ایف (Brain-Derived Neurotropic Factor) نامی پروٹین کی مقدار کو بڑھاتی ہے، جو نیورانز کی نشوونما اور دماغی افعال کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، فاسٹنگ آکسیڈیٹو اسٹریس (Oxidative Stress) کو کم کرتی ہے، جو الزائمر اور پارکنسن جیسی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

مدافعتی نظام کے حوالے سے بھی انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ انتہائی مؤثر ہے۔ جب ہم مخصوص وقت کے لیے کھانے سے پرہیز کرتے ہیں، تو ہمارا جسم خود کو صاف کرنے کے عمل میں مشغول ہو جاتا ہے۔ اس عمل کو آٹو فیجی (Autophagy) کہا جاتا ہے، جس میں جسم غیر ضروری یا بیمار خلیات کو ختم کرکے نئے اور صحت مند خلیات پیدا کرتا ہے۔ یہ عمل کینسر، دل کی بیماریوں اور دیگر دائمی امراض کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ نظامِ ہاضمہ کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ جب ہم مسلسل کھاتے رہتے ہیں تو ہمارا ہاضمے کا نظام ہر وقت مصروف رہتا ہے، جس سے بدہضمی، اپھارہ اور دیگر مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ لیکن جب ہم وقفے وقفے سے کھاتے ہیں تو ہمارا نظامِ ہاضمہ خود کو بہتر بنانے کے قابل ہوتا ہے، جس سے معدے کی صحت میں بہتری آتی ہے۔

اس کے علاوہ، انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات کو بھی کم کرتی ہے۔ سائنسی تحقیق سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ فاسٹنگ جسم میں ایسے جینز کو متحرک کرتی ہے جو لمبی عمر سے منسلک ہوتے ہیں۔ اس سے نہ صرف زندگی کے دورانیے میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ بڑھاپے کے اثرات بھی دیر سے نمودار ہوتے ہیں، جیسے جھریاں، توانائی کی کمی اور یادداشت کی کمزوری۔

یہ طریقہ کار زندگی کے دیگر پہلوؤں پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ سے نظم و ضبط، خود پر قابو رکھنے کی صلاحیت اور کھانے کی بہتر عادات پیدا ہوتی ہیں۔ لوگ زیادہ صحت مند کھانوں کا انتخاب کرتے ہیں اور غیر ضروری چٹپٹے یا مضر صحت کھانوں سے اجتناب کرنے لگتے ہیں۔ اس سے مجموعی طور پر صحت مند طرزِ زندگی اپنانے میں مدد ملتی ہے۔

انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کی ایک اور بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں کسی مخصوص خوراک یا مہنگے سپلیمنٹس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ ایک قدرتی اور آسان طریقہ ہے جسے کوئی بھی شخص اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کر سکتا ہے۔ اس کی مختلف اقسام میں سے ٨/١٦ طریقیکار سبسے زیادہ کارگر ہے۔

رمضان المبارک کا اصل مقصد ایک ایسی روحانی اور عملی تربیت فراہم کرنا ہے جو انسان کی پوری زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرے۔ رمضان کے روزے نہ صرف بھوک اور پیاس پر قابو پانے کا ذریعہ بنتے ہیں بلکہ یہ انسان کو نظم و ضبط، صبر، خود احتسابی اور بہتر طرزِ زندگی اپنانے کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔

انسان میں قوتِ ارادی اور صبر پیدا ہوتا ہے جو زندگی کے دیگر معاملات میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جب ایک مسلمان روزے کے دوران کھانے پینے سے رکنے کا عادی ہو جاتا ہے تو وہ اپنی خواہشات پر قابو پانے اور خود کو بہتر بنانے کی صلاحیت بھی پیدا کر لیتا ہے۔ یہی عادت اس کے کردار میں مضبوطی، مستقل مزاجی اور خود انضباطی پیدا کرتی ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں مفید ثابت ہوتی ہے۔

رمضان المبارک صرف ظاہری نظم و ضبط کا درس نہیں دیتا بلکہ یہ دل و دماغ کی پاکیزگی اور روحانی تربیت کا بھی مہینہ ہے۔ عبادات میں باقاعدگی، نمازوں کی ادائیگی، تلاوتِ قرآن اور دعا و ذکر سے بندہ اپنے خالق کے قریب ہوتا ہے اور اس کے اندر ایمانی قوت پروان چڑھتی ہے۔ یہ قربِ الٰہی کا احساس انسان کے کردار میں مزید نکھار پیدا کرتا ہے اور وہ اپنی عملی زندگی میں بھی دیانت داری، سچائی اور حسنِ سلوک کی روش اختیار کرتا ہے۔

یہ مہینہ ہمیں وقت کی قدردانی کا بھی سبق دیتا ہے۔ سحری اور افطاری کے مقررہ اوقات کی پابندی سے ہمیں وقت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے اور ہم اپنی روزمرہ زندگی میں وقت کی بہتر منصوبہ بندی سیکھتے ہیں۔ جو شخص رمضان میں وقت کے مطابق اپنی عبادات، کام کاج اور دیگر امور انجام دیتا ہے، وہ رمضان کے بعد بھی اپنی زندگی کو منظم رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی نظام الاوقات اس کی عملی زندگی میں بہتری لانے کا باعث بنتا ہے۔

یہ مبارک مہینہ دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنے کا بھی درس دیتا ہے۔ روزے کی حالت میں بھوک اور پیاس کا تجربہ انسان کے اندر دوسروں کی تکالیف کو سمجھنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رمضان میں خیرات، صدقات اور زکوٰۃ کی ادائیگی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ روزہ دار اپنی ضروریات پر قابو پا کر دوسروں کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس طرح ایک فلاحی اور ہمدرد معاشرے کی بنیاد رکھتا ہے۔

رمضان المبارک ہر لحاظ سے ایک بہترین تربیتی نظام فراہم کرتا ہے جو انسان کو جسمانی، روحانی اور اخلاقی طور پر مضبوط بناتا ہے۔ یہ مہینہ ہمیں نہ صرف اپنی ذات میں بہتری لانے کی تعلیم دیتا ہے بلکہ پورے معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے کا بھی موقع فراہم کرتا ہے۔ اگر رمضان میں اپنائی گئی عادات اور نظم و ضبط کو زندگی بھر برقرار رکھا جائے تو انسان کامیابی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ مختصر یہ کہ نظام صوم  نہ صرف مالک حقیقی سے بندوں کے معاملات میں مضبوطی کا بیس ہے، بلک جسمانی صحت, اور ذہنی صحت کے لیے بھی بے حد فائدہ مند ہے۔ یہ طرز زندگی جسم کے وزن کو قابو میں رکھنے، خون میں شوگر کی مقدار کو حسب ضرورت بنائے رکھنے، دماغی افعال کو مضبوط کرنے اوردیگر  بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتی ہے۔ یہ ایک سادہ مگر مؤثر طرزِ زندگی ہے جو طویل المدتی بنیادوں پر صحت مند زندگی گزارنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

راہِ ہدایت

وقفی قبرستان میں مزار کی تعمیر: شریعت کی روشنی میں

از: مفتی منظر محسن پورنوی بسم الله الرحمن الرحيم … حامدا و مصليا ومسلمااللهم هداية الحق والصواب حضرت مولانا یونس
سائنسی دنیا

مذہبی تناظر میں جدید انفارمشن  ٹکنا لوجی کا استعمال

ابن العائشہ صدیقی علی گڑھ مذہب اسلام اپنی آفاقی تعلیمات کے ذریعے ہر زمانے کے تقاضوں کو پورا کرنے کی