خبرنامہ

ممبئی میں پارلے گروپ پر انکم ٹیکس کی چھاپہ مار کارروائی

ممبئی میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے پارلے گروپ کے دفاتر پر چھاپہ مارا، تفتیش جاری ہے۔ پارلے جی، جو ہندوستان کا مشہور بسکٹ برانڈ ہے، نے مالی سال 2023-24 میں زبردست منافع کمایا تھا۔

ممبئی میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے معروف بیکری برانڈ پارلے گروپ کے مختلف دفاتر پر چھاپہ مارا ہے۔ پارلے گروپ، جو Parle-G، موناكو اور دیگر برانڈز کے تحت بسکٹ فروخت کرتا ہے، اس کے کئی مقامات پر صبح سے ہی تفتیش جاری ہے۔ یہ کارروائی انکم ٹیکس کی فارن ایسیٹ یونٹ اور ممبئی انکم ٹیکس انویسٹیگیشن ونگ کی جانب سے کی جا رہی ہے۔ تاہم، ابھی تک چھاپے کی اصل وجہ سامنے نہیں آئی ہے، لیکن تفتیش مکمل ہونے کے بعد وجوہات کا انکشاف ہو سکتا ہے۔

پارلے جی: بسکٹ کی دنیا کا مشہور نام
پارلے جی ہندوستان کی ایک قدیم ترین بیکری کمپنی ہے، جو 1929 میں قائم ہوئی تھی۔ 90 کی دہائی میں یہ بسکٹ چائے کے ساتھ سب سے مقبول ناشتہ سمجھا جاتا تھا۔ کمپنی کا نام ممبئی کے وِلے پارلے علاقے سے لیا گیا ہے۔ پارلے نے 1938 میں پہلی بار پارلے-گلوکو کے نام سے بسکٹ بنانا شروع کیا تھا، جو بعد میں پارلے-جی کہلایا۔ آزادی کے بعد، غذائی بحران کی وجہ سے اس کا پروڈکشن کچھ وقت کے لیے بند ہوگیا تھا، لیکن بعد میں دوبارہ بحال کیا گیا۔

مالی سال 2023-24 میں پارلے کا زبردست منافع
پارلے بیکری گروپ کا مالی سال 2023-24 میں منافع 1606.95 کروڑ روپے تک پہنچ گیا، جو گزشتہ سال 743.66 کروڑ روپے تھا، یعنی اس میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔ کمپنی کی آپریشنل انکم بھی 2 فیصد بڑھ کر 14,349.4 کروڑ روپے ہوگئی، جب کہ مجموعی ریونیو 5.31 فیصد اضافے کے ساتھ 15,085.76 کروڑ روپے رہا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پارلے بسکٹ کی مانگ آج بھی برقرار ہے۔

یہ چھاپے کمپنی کے مالی معاملات سے متعلق ہیں یا کسی اور وجہ سے کیے گئے ہیں، اس کا پتہ انکم ٹیکس حکام کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد چلے گا۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر