مہاراشٹر: سی ایم کی کرسی پر مزاحیہ جملے بازی، اتحاد پر وضاحت

مہاراشٹر میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس، نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور اجیت پوار کی پریس کانفرنس میں “سی ایم کی کرسی” پر مزاحیہ جملے بازی سے قہقہے گونجے۔ فڈنویس نے اتحاد میں دراڑ کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے اپوزیشن پر طنز کیا اور شیواجی کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا۔
مہاراشٹر میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس، نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور اجیت پوار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران “سی ایم کی کرسی” پر دلچسپ جملے بازی کی، جس پر پورا پریس روم قہقہوں سے گونج اٹھا۔
’’سی ایم کی کرسی‘‘پر مذاق
نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اپنی گفتگو کے آغاز میں کہا کہ یہ ہماری حکومت کا نیا دور ہے، لیکن ہم سب ایک جیسے ہیں۔ میرے اور دیویندر فڑنویس کے درمیان صرف ’’سی ایم کی کرسی‘‘کا تبادلہ ہوا ہے، لیکن اجیت دادا (اجیت پوار) اپنی وہی کرسی برقرار رکھے ہوئے ہیں، اس لیے انہیں کوئی پریشانی نہیں۔ اس پر اجیت پوار نے ہنستے ہوئے کہا، ’’اگر آپ اپنی وزیر اعلیٰ کی کرسی نہیں بچا سکے، تو میں کیا کروں؟‘‘
شندے نے فوراً وضاحت دی کہ یہ سب باہمی سمجھوتے کے تحت ہو رہا ہے۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے ہنستے ہوئے کہا، “ہمارے درمیان یہ ایک روٹیٹنگ انڈراسٹینڈنگ (گردشی سمجھوتہ) ہے۔”
‘کولڈ وار’ پر دلچسپ جواب
جب اتحاد میں دراڑ کی خبروں پر سوال کیا گیا تو فڈنویس نے کہا، “آپ لوگ اپنی بریکنگ نیوز کے لیے ہمیں لڑوانے کی جتنی بھی کوشش کر لیں، ہمارا اتحاد نہیں ٹوٹے گا۔”
انہوں نے مزید مذاق کرتے ہوئے کہا، “اتنی گرمی میں بھلا کولڈ وار کیسے ہو سکتی ہے؟ ہمارے درمیان سب کچھ ‘ٹھنڈا ٹھنڈا، کول کول’ ہے۔”
اپوزیشن پر طنز
دیویندر فڑنویس نے اپوزیشن جماعتوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ دکھاتے ہیں کہ “ہم ساتھ ساتھ ہیں”، لیکن درحقیقت ان کی حالت ایسی ہے جیسے “ہم اپنے ہیں کون؟”
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کی روایتی چائے پارٹی کے بائیکاٹ پر چھ صفحات کا خط بھیجا ہے، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اس خط پر جن کے دستخط ہونے چاہیے تھے، ان میں سے دو نام غائب ہیں۔ فڈنویس نے طنز کرتے ہوئے کہا، “اب ہم یہ معلوم کرنے میں لگے ہیں کہ وہ دو افراد کون ہیں جنہوں نے دستخط نہیں کیے۔”
سی ایم او کے اسٹے آرڈر پر وضاحت
وزیر اعلیٰ کے دفتر (CMO) کی جانب سے کئی پروجیکٹس پر حکم امتناعی (اسٹے آرڈر) جاری کرنے کی خبروں پر دیویندر فڑنویس نے وضاحت دی کہ “کسی بھی پروجیکٹ کو صرف ایک ایم ایل اے کے خط کی بنیاد پر فوری روک دینا صحیح طریقہ نہیں ہے۔ حکومت ہر فیصلے سے پہلے مکمل تحقیقات کرتی ہے اور تمام فریقوں کی رائے سنتی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، ’’اب مجھے روزانہ اپنے دفتر سے پوچھنا پڑتا ہے کہ کون سی فائل آئی اور کس پر اسٹے آرڈر دیا گیا، لیکن بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ میں نے تو ایسا کوئی حکم دیا ہی نہیں!‘‘
’’شندے اور میرے درمیان کوئی مقابلہ نہیں‘‘
دیویندر فڑنویس نے واضح کیا کہ ان کے اور ایکناتھ شندے کے درمیان “کوئی برتری کی جنگ (One-Upmanship) نہیں ہے اور نہ ہی ایک دوسرے کو سائیڈ لائن کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔”
انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ رپورٹنگ کرتے وقت تمام فریقوں کا مؤقف پیش کریں اور بغیر کسی نتیجے پر پہنچے یکطرفہ کہانی نہ دکھائیں۔
شیواجی مہاراج کی بے حرمتی پر سخت انتباہ
وزیر اعلیٰ فڑنویس نے چھترپتی شیواجی کی بے حرمتی کرنے والوں کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا، ’’جو بھی شیواجی مہاراج کی بے حرمتی کرے گا، اسے کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘
ساتھ ہی، انہوں نے اپوزیشن پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا، ’’افضل گرو کی مزار کو خوبصورت بنانے والے اور عشرت جہاں کی حمایت کرنے والے ہمیں نہ سکھائیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔‘‘
رکشا کھڈسے کی بیٹی سے چھیڑ چھاڑ کے معاملے پر ردعمل
رکشا کھڈسے کی بیٹی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے معاملے پر دیویندر فڑنویس نے کہا کہ انہوں نے خود رکشا کھڈسے سے بات کی ہے اور انہی کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر بیان دیا۔ انہوں نے واضح کیا، “مجھ سے کسی نے بھی ملزم کو بچانے کے لیے نہیں کہا ہے۔ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔”