تحقیق نامہ

مراکش میں قربانی پر پابندی

محمد شہباز عالم مصباحی

ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز

مراکش کے بادشاہ نے حالیہ معاشی حالات اور ملک کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر اس سال عوام کو عیدالاضحی پر قربانی نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ فیصلہ کئی حلقوں میں بحث کا موضوع بن چکا ہے، کیونکہ قربانی ایک اسلامی عبادت ہے جس کا واضح حکم قرآن و حدیث میں موجود ہے۔ فقہ و شریعت کی روشنی میں اس فیصلے کا تجزیہ ضروری ہے کہ آیا کوئی حکومت ایسی عمومی ہدایت جاری کر سکتی ہے یا نہیں۔

قربانی: اسلامی عبادت یا معاشی بوجھ؟
اسلامی تعلیمات کے مطابق قربانی ایک عظیم الشان عبادت ہے، جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے:

فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ (الکوثر: 2)
“پس تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔”

اسی طرح حدیث نبوی ﷺ میں قربانی نہ کرنے والوں کے بارے میں سخت وعید آئی ہے:

مَن كَانَ لَهُ سَعَةٌ وَلَمْ يُضَحِّ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا
“جو شخص استطاعت رکھتا ہو اور قربانی نہ کرے، وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔” (ابن ماجہ: 3123)

فقہائے کرام کے مطابق قربانی صاحبِ استطاعت مسلمانوں پر واجب یا کم از کم مؤکد سنت ہے۔ چنانچہ کسی حکومتی فیصلے کے ذریعے اسے معطل کرنا شرعی اعتبار سے غلط اور غیر درست ہے۔

کیا معاشی بحران قربانی کو ترک کرنے کا جواز فراہم کرتا ہے؟:
اگر کسی ملک کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہو، تو اسلام میں اس کا حل یہ نہیں کہ عبادات کو ترک کر دیا جائے، بلکہ جو استطاعت نہ رکھے، وہ خودبخود اس حکم سے مستثنیٰ ہوگا۔ قرآن میں بھی یہ اصول بیان کیا گیا ہے:

لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا (البقرہ: 286)
“اللہ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں بناتا۔”

یہاں اہم نکتہ یہ ہے کہ اسلام میں قربانی صرف ایک مالی فریضہ نہیں، بلکہ ایک مذہبی شعار ہے، جسے کسی بھی حکومتی پالیسی کی بنیاد پر معطل کرنا شرعی لحاظ سے درست نہیں۔

کیا قربانی کے بجائے صدقہ دینا کافی ہوگا؟:
بعض لوگ یہ موقف اختیار کر رہے ہیں کہ قربانی کے بجائے صدقہ کر دیا جائے، لیکن اسلامی تعلیمات کے مطابق قربانی ایک الگ عبادت ہے اور صدقہ ایک الگ۔ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں غربت کے باوجود قربانی کی جاتی رہی، اور کسی بھی اسلامی حکومت نے عمومی طور پر قربانی سے منع نہیں کیا۔

حکومتی فیصلے اور اسلامی شریعت:
اگرچہ حکومت کو ملکی معاملات میں فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے، لیکن شریعت کے بنیادی احکام میں مداخلت کا حق کسی کو نہیں۔ اسلامی تاریخ میں کبھی بھی کسی حکومت نے عام طور پر قربانی کو ممنوع قرار نہیں دیا، بلکہ ہمیشہ استطاعت رکھنے والے افراد کو قربانی کی ترغیب دی جاتی رہی ہے۔

نتیجہ:
مراکش کے بادشاہ کا یہ فیصلہ فقہی اور شرعی نقطۂ نظر سے غلط ہے۔ جو لوگ قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے، وہ خودبخود مستثنیٰ ہیں، لیکن حکومت کا عمومی طور پر قربانی سے روکنا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت عوام کی مالی مشکلات کو کم کرنے کے لیے دیگر تدابیر اختیار کرے، نہ کہ ایک بنیادی اسلامی عبادت کو محدود کرنے کی کوشش کرے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

تحقیق نامہ

خبروں کی تحقیق اور تصدیق

دلدار حسین جدید دور میں مشینی زندگی اور سوشل میڈیائی طرز عمل سے جہاں آسانیاں مسیر ہیں وہیں منفی اثرات
تحقیق نامہ

نفرت کی سیاست اور مسلمانوں کے خلاف منظم حملے: ایک تجزیہ

محمد شہباز عالم مصباحی ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز جب سے بی جے پی نے ہندوستان کی حکومت کی باگ