کاہرہ کی کافی شاپس میں غزہ کے بےگھر افراد

کاہرہ کی کافی شاپس میں وہ فلسطینی بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہیں جو جنگ سے پہلے غزہ سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے، لیکن ان کے اہلِ خانہ کی سلامتی کی فکر انہیں بےچین رکھتی ہے۔
مصر کے دارالحکومت کاہرہ میں کافی کی دکانیں ان فلسطینیوں سے بھری رہتی ہیں جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے سے پہلے غزہ چھوڑنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ وہ یہاں محفوظ تو ہیں، لیکن ان کے دل اور خیالات اب بھی اپنے گھروں میں موجود اہلِ خانہ کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں۔ غزہ میں جاری جنگ، شدید بمباری اور بےگھر ہونے والے لاکھوں فلسطینیوں کی حالت نے ان لوگوں کی پریشانی میں مزید اضافہ کر دیا ہے جو اپنے پیاروں کی سلامتی کے بارے میں کچھ بھی جاننے کے لیے بیتاب ہیں۔
ادھر، مصر کی حکومت جنگ بندی کی کوششوں میں مسلسل سرگرم ہے۔ مصر کے خفیہ ادارے پچھلے کئی دنوں سے حماس کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں تاکہ عارضی جنگ بندی کے معاہدے کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، مصر جنگ کے خاتمے کے لیے ایک مستقل حل نکالنے کی بھی کوشش کر رہا ہے، تاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔

دوسری جانب، مصر کے عوام بھی غزہ کی جنگ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ بہت سے مصری شہری اس جنگ کو اپنے ملک کے لیے بھی ایک اہم چیلنج سمجھتے ہیں، کیونکہ مصر خطے میں ایک اہم ثالث کے طور پر کردار ادا کر رہا ہے۔ مصر کی سرحد غزہ سے متصل ہونے کے سبب یہاں کے عوام فلسطینیوں کے مصائب کو قریب سے محسوس کرتے ہیں اور جنگ کے جلد خاتمے کے خواہشمند ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مصر کی ثالثی کامیاب ہوتی ہے تو یہ جنگ بندی مزید مستحکم ہو سکتی ہے، لیکن اس کے باوجود خطے میں کشیدگی کے مکمل خاتمے کے لیے ایک وسیع اور طویل المدتی سفارتی حل کی ضرورت ہوگی۔