ٹرمپ کا ایران پر دباؤ بڑھانے کا نیا حکم نامہ

جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت ایک امریکی آپریشن کا نتیجہ تھی، جس کی تیاری خفیہ ایجنٹس کی معلومات پر کی گئی تھی۔ امریکی حکام کے مطابق، اس حملے کا منصوبہ کئی مہینوں کی نگرانی، انٹیلی جنس معلومات اور اسٹریٹجک فیصلہ سازی کا نتیجہ تھا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایران پر ‘زیادہ سے زیادہ دباؤ’ ڈالنے کے لیے ایک نئے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد نہ صرف ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہے بلکہ اس کے اقتصادی دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے پابندیوں اور تیل کی برآمدات پر پہلے سے عائد پابندیوں کو مزید سخت کرنا ہے۔
اس حکم نامے کے بعد سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ آیا ٹرمپ کے دوسرے صدارتی دور میں ایران کے خلاف کارروائیوں کا نیا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے، خاص طور پر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے حکم کے بعد۔
ٹرمپ نے حالیہ حکمنامے پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاکہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی کوششیں ترک کرنے پر راضی کیا جا سکے۔ تاہم، اپنی پہلی مدت کے دوران ٹرمپ نے ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کی مخالفت سابق سینیئر امریکی عہدیداروں نے کی تھی۔