خانوادۂ عثمانیہ قادریہ بدایوں کی علمی وروحانی خدمات پر تین مقالہ تحقیق(Ph D)
ڈاکٹر ارشادعالم نعمانی(استاذمدرسہ شمس العلوم گھنٹہ گھر بدایوں)
شمالی ہند کا قدیم شہر بدایوں ابتداہی سےبڑا مردم خیز رہاہے،اس شہر کی شناخت اولیا ،علمااورصلحاوصوفیہ کےمسکن اور ادباوشعراکی بستی کے طورپر ہوتی ہے۔یہ شہر ہمیشہ سے رشدوہدایت کا مرکزرہا ہے۔یہ شہر جس قدر قدیم ہے اس کے علم وفن ،شعروسخن ،تصوف وروحانیت اور تہذیب وثقافت کی تاریخ بھی اتنی ہی قدیم ہے۔ یہ شہر آبادی اور رقبے کے اعتبار سے اگرچہ بہت چھوٹا ہے مگر اپنے دامن میں بے شمار علمی وروحانی لعل وگہر سمیٹے ہوئے ہے،اس لحاظ سے یہ شہرمحققین کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے اور اسی وجہ سےکتب تاریخ میں اس شہر کو ‘‘ قبۃ الاسلام ’’اور ‘‘مدینۃ الاولیا’’جیسے توصیفی ناموں کے ساتھ یاد کیا گیا ہے ۔
عالم اسلام کے متعدداہم مقامات سے ہجرت کرکےبے شمار علمی وروحانی خانوادوں نے اس شہر کو اپنا مسکن اور دینی وروحانی خدمات کا مرکزمنتحب کیا ۔انہی خانوادوں میں ایک اہم خانوادہ ‘‘خانوادہ عثمانیہ قادریہ ’’ہے ۔متحدہ ہندوستان میں اس خانوادے کےمورث اعلی حضرت دانیال قطری ساتویں صدی ہجری کے شروع میں قطر سے ہجرت کرکےبدایوں تشریف لائے ،سلطان شمس الدین التمش نے آپ کو بدایوں کا قاضی القضاۃ مقرر کیا ۔آپ نے بدایوں کو اپنی علمی وروحانی جدوجہد کا مرکز بنایا، آپ کی اولاد پر رب قدیرکا کچھ ایسا فضل ہوا کہ ساتویں صدی ہجری سے آج تک اس خانوادے میں تصوف وروحانیت اور علم ظاہر وباطن کے ایک سے بڑھ کر ایک امام اور نابغہ روزگار پیداہوتے رہے ۔
انہی پاک باز ہستیوں میں ایک تابندہ ودرخشندہ ذات افضل العبیدقطب زماں سیدناومولاناشاہ عین الحق عبدالمجید قادری قدس سرہ کی ہے ۔خانقاہ قادریہ بدایوں شریف کا قیام آپ کے مبارک ہاتھوں عمل میں آیا ۔یہ ان خانقاہوں میں سے ہے جن کی بنیاد روح تصوف پر استوار ہے اورجہاں علم ظاہر وباطن کا حسین امتزاج نظر آتاہے۔اس خانقاہ کا ایک امتیازیہ بھی ہے کہ یہاں فکر آخرت کے ساتھ غم امروز اور امت کو درپیش مسائل کے حل پر بھی توجہ مرکوز ہوتی ہے ۔
خانوادہ عثمانیہ قادریہ بدایوں کی دینی ،علمی ،تبلیغی ،دعوتی ،فکری واعتقادی اور قائدانہ کردار پر ہندوپاک میں بہت کچھ لکھا گیا بلکہ اس خانوادے کی خدمات پر اردو،عربی ،فارسی اور انگریزی چاروں زبانوں میں تصانیف موجو د ہیں ۔ اکابرخانوادہ عثمانیہ بدایوں کی مجموعی خدما ت کے علاو ہ انفرادی طور پر الگ الگ شخصیات کی خدمات پر مستقل تصانیف قلم بند کی گئی ہیں،رسائل وجرائد کے کئی ضخیم نمبرات بھی شائع ہوئے لیکن ان کی خدمات کا دائرہ اس قدر وسیع ہے کہ ابھی بہت سے پہلو تشنہ تحقیق ہیں جن پر محققین کام کررہے ہیں ۔ قارئین کے لیے یہ اطلاع قابل مسرت ہے کہ ابھی حالیہ برسو ںمیں ہندوپاک کی تین یونیورسٹیزسے خانوادہ عثمانیہ بدایوں کی خدمات جلیلہ پرتین مقالہ تحقیق(Ph.D) قلم بند کیے گیے اور ان تینوں خوش نصیبوں کو ڈاکٹر آف فلاسفی کی ڈگری سے سرفراز کیا جاچکا ہے ۔یہ ہیچ مداں ان تینوں حضرات کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کرتا ہے ۔دو مقالہ تحقیق اردو زبان میں جب کہ ایک انگریزی زبان میں لکھا گیا ہے ۔اردو زبان میں ایک تحقیقی مقالہ بعنوان ’’خانوادہ عثمانیہ بدایوں کی علمی وادبی خدمات کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ‘‘قلم بند کیا گیا ہے ۔یہ مقالہ ڈاکٹرمولانا محمد انور قادری (فاضل مدرسہ عالیہ قادریہ بدایوں )نےڈاکٹر عبداللہ امتیازاحمد (صدر شعبہ اردو ممبئی یونیورسٹی) کی نگرانی میں لکھا ہے ،جس پر انہیں شعبہ اردوممبئی یونیورسٹی ممبئی سے۲۰۲۲ءمیں (Ph.D)کی ڈگری تفویض کی گئی ہے ۔انگریزی زبان میں ڈاکٹر محمد علی نے شعبہ اسلامک اسٹدیزجامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے زیر نگرانی پروفیسراقتدار محمد خان بعنوان (Intellectual Legacy of Uthmani Ulama of Budaun )اپنا تحقیقی مقالہ مکمل کیا ہے۔ ۲۰۲۲ءمیں جامعہ سےانہیں (Ph D)کی ڈگری تفویض کی گئی ہے ۔اردوزبان میں تیسرا تحقیقی مقالہ شعبہ عربی وعلوم اسلامیہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سےڈاکٹر مظہر حسین بھدرو نے ڈاکٹرحافظ محمد نعیم (چیئرپرسن شعبہ عربی وعلوم اسلامیہ ) کی زیر نگرانی ۲۰۱۹ءمیں مکمل کیا ہے۔مذکورہ تینوں تحقیقی مقالہ جات میں سے آخر الذکر مقالہ تحقیق کا یہاں مختصر تعارف قلم بند کیا جارہا ہے ۔
مقام مسرت ہےکہ ڈاکٹر مظہر حسین بھدروکا مقالہ ڈاکٹریٹ پاکستان کے ایک اشاعتی ادارہ ورلڈ ویو پبلشرزسے طباعت کے لیے تیار ہے اور یہ کتابی شکل میں جلد ہی اشاعت پذیر ہوکر اہل علم کےسامنے ہوگا ۔موصوف نے ڈاکٹریٹ کا یہ مقالہ ڈاکٹر محمد عابد ندیم کی زیر نگرانی شعبہ عربی وعلوم اسلامیہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ،لاہور سے ۲۰۱۹ء میں مکمل کیا ہے ۔’’بر صغیر میں علوم دینیہ کے فروغ میں خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کی خدمات کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ ‘‘کے زیر عنوان یہ تحقیقی مقالہ چار سال کی مدت[۲۰۱۶ء-۲۰۱۹ء]میں قلم بند کیا گیا ہے ۔
راقم سطورڈاکٹر موصوف کو خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کی دینی وعلمی ،قومی وملی ، دعوتی وتبلیغی اور خانقاہی خدمات کو موضوع تحقیق منتخب کرنے اور مقالہ ڈاکٹریٹ قلم بند کرنے پر بہت مبارک باد پیش کر تا ہے ۔۲۰۲۲ء میں جناب موید اقبال قادری(خلف اکبرحضرت عبدالمجیدمحمد اقبال میاں قادری رحمہ اللہ) جب پاکستان سے بدایوں(ہندوستان) تشریف لائے تھے، ان کی معرفت موصوف نے اپنے تحقیقی مقالہ کی ایک ہارڈ کاپی کتب خانہ قادری بدایوں شریف کے لیے بھیجی تھی، پوری کتاب کے مطالعے کا موقع نہیں مل سکا ،لیکن جستہ جستہ جو کچھ دیکھ سکا اس سےاندازہ ہواکہ آں موصوف نے خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کی خدمات مختلف جہات سے بہتر مطالعہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ابواب بندی بھی خوب کی گئی ہے ۔ہر باب کو مختلف فصلوں میں تقسیم کرکے اس باب کے اہم گوشوں کا تفصیلی مطالعہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔پوری کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔
ہرباب کے تحت بالعموم تین فصلیں ہیں، بعض ابواب میں تین سے زائد فصول بھی ہیں ۔حوالہ جات اور مصادر تحقیق کے انتخاب میں جدید اصول تحقیق کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے ۔

ڈاکٹرصاحب نے مدت تحقیق میں خانقاہ قادریہ بدایوں سے مواد کی تحصیل میں مسلسل رابطے میں رہے، ساتھ ہی پاکستان میں خانقاہ قادریہ بدایوں کے نمائندہ وترجمان جناب فرید اقبال قادری وجناب موید اقبال قادری دام ظلہماسے براہ راست رابطے میں رہے اورحضرت عبدالمجیدمحمد اقبال میاں قادری(المعروف بھائی صاحب) رحمہ اللہ کے ذاتی ذخیرہ کتب سے بھی استفادہ کیا جس کی وجہ سےانہیں اصل مصادر تک پہنچنے میں دشواری نہیں ہوئی ۔
کتاب کا پہلاباب’’ خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کاتعارف ‘‘کے زیر عنوان ہےجس کے تحت درج ذیل تین فصلیں ہیں :
۱-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کا خاندانی پس منظر
۲-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کی علمی اساس،اس فصل میں خانوادہ عثمانیہ کے سلسلہ تلمذ،فرنگی محل وخیرآباد کی تفصیل بیان کرنے کے ساتھ ساتھ خانوادہ عثمانیہ کے سلسلہ اسناد واجازت کوالکلام السدید فی تحریر الاسانید(مصنفہ تاج الفحول حضرت مولانا شاہ عبدالقادر قادری بدایونی قدس سرہ)کی روشنی میں تفصیل سے بیان کیا گیاہے ۔
۳-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں)کی خدمات کا تعارف
دوسراباب: ‘‘خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کے مشاہیر’’کے زیر عنوان ہے ،جس کے تحت درج ذیل تین فصلیں ہیں :
۱-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کے مشاہیر کا تعارف
۲-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کے مشاہیر کی دینی خدمات
۳-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کے مشاہیر کی ملی خدمات
تیسراباب: ‘‘خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کی تصنیفی خدمات’’ کے زیر عنوان ہے جس کے تحت موضوعاتی اعتبار سے خانوادہ عثمانیہ کی تصنیفی خدمات کا تعارف قلم بند کیا گیا ہے ۔اس باب کے تحت حسب ذیل پانچ فصلیں ہیں :
۱-قرآن ،حدیث اور سیرت
۲-علم کلام
۳-تذکرہ نویسی
۴-ادبی خدمات
۵-کتب عناوین متفرقہ
چوتھاباب:‘‘خانقاہی نظام کے فروغ میں خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کا کردار’’کے زیر عنوان ہے جس کے تحت حسب ذیل تین فصلیں ہیں :
۱-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کا کثیر جہتی سلسلہ طریقت
۲-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )ابتداسے لے کر عہد حاضر تک
۳-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کے دیگرخانقاہوں اور خانوادوں سے تعلقات
پانچواں باب:‘‘علوم اسلامیہ کے فروغ میں خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کا کردار’’کے زیر عنوان ہے یہ باب بھی حسب ذیل تین فصلوںپر مشتمل ہے :
۱-علوم اسلامیہ کے فروغ میں خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کے حدود کار
۲-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کے علما ومشائخ کی تصنیفات کا منہج واسلوب
۳-خانوادہ عثمانیہ (بدایوں )کے تلامذہ
اخیر میں خلاصہ تحقیق ،نتائجِ تحقیق،سفارشاتِ،فہارس اور مصادر ومراجع درج ہیں ۔اس تحقیقی مقالے کو قلم بند کرنے میں موصوف نے ۱۶۲؍عربی فارسی اردو اور انگریزی مصادر کا استعمال کیا ہے اور ۱۶؍رسائل وجرائد سے استفادہ کیا ہے ۔
مصادر ومراجع کے جائزے سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ موصوف نے کتاب کی تکمیل بہت عرق ریزی ،محنت اور لگن کے ساتھ کی ہے،تاہم اس کتاب کی تحقیق وتدوین میں موصوف کہاں تک کامیاب ہوئے ہیں اس کا صحیح فیصلہ تو اہل علم مطالعہ کے بعد کرسکیں گے ۔امید ہے کہ موصوف کا یہ علمی کام خانوادہ عثمانیہ پرکام کرنے والےافرادکے لیے مواد کی فراہمی میں بہت حد تک معاون ثابت ہوگا ۔