درگاہ نظام الدین میں بسنت: صوفیانہ رنگ اور ہم آہنگی

درگاہ حضرت نظام الدین میں بسنت: صوفیانہ رنگ، قوالی کی گونج اور بین المذاہب ہم آہنگی کی روشن مثال
نئی دہلی: صوفیانہ تہذیب اور روحانی روایات کی امین دہلی میں درگاہ حضرت نظام الدین اولیاءؒ پر بسنت پنچمی کی تقریبات روایتی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئیں۔ درگاہ کا ماحول زرد رنگ کے پھولوں کی خوشبو، چادر پوشی، قوالی کی مترنم آوازوں اور عقیدت مندوں کی حاضری سے پرنور ہو گیا۔
یہ روحانی جشن حضرت امیر خسروؒ کی روایت کے تحت ہر سال منعقد کیا جاتا ہے، جو حضرت نظام الدین اولیاءؒ سے اپنی والہانہ عقیدت کے اظہار کے لیے بسنت کے رنگوں میں رنگے زرد لباس میں حاضر ہوتے تھے۔ اس موقع پر نہ صرف مسلمان بلکہ ہندو اور دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی درگاہ میں جمع ہو کر اس تاریخی روایت کا حصہ بنے۔
درگاہ کے صحن میں چادر چڑھانے کی روح پرور تقریب ہوئی، جہاں زائرین نے عقیدت و احترام کے ساتھ حاضری دی اور دعائیں مانگیں۔ پھولوں کی بارش اور روایتی جلوس نے محفل کو مزید پرکیف بنا دیا۔ قوالوں نے حضرت امیر خسروؒ کے کلام اور دیگر صوفیانہ نغمات سے سماں باندھ دیا، جس نے عقیدت مندوں کے دلوں کو وجد میں ڈال دیا۔
بسنت پنچمی کا یہ تہوار نہ صرف ایک صوفی روایت ہے بلکہ ہندو مسلم اتحاد، سماجی ہم آہنگی اور فرقہ وارانہ یگانگت کی ایک روشن علامت بھی ہے۔ حضرت امیر خسروؒ، جو ہندوی زبان کے بانی تصور کیے جاتے ہیں، اس روایت کے ذریعے ہندوستان کی تہذیبی یکجہتی اور بھائی چارے کا درس دیتے رہے۔ آج بھی درگاہ حضرت نظام الدین میں بسنت کا یہ جشن اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ محبت اور عقیدت کی سرحدیں کسی مذہب یا قوم تک محدود نہیں۔