تحقیق نامہ

ہندوستان کی دستور سازی میں مسلمانوں کا حصہ

محمد شہباز عالم مصباحی

ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز

ہندوستان کی آزادی کے بعد دستور سازی کا عمل ایک اہم اور تاریخی مرحلہ تھا۔ اس دوران ملک کے تمام مذاہب، طبقات اور قوموں کے حقوق کا تحفظ اور ایک منصفانہ آئین کی تشکیل اولین ترجیح تھی۔ اس اہم کام میں مسلمانوں نے نہ صرف بھر پور حصہ لیا بلکہ اپنی فکری بصیرت، تجربے اور عزم سے ایک ہمہ گیر دستور کی بنیاد رکھی۔ دستور ساز اسمبلی میں 35 مسلم ارکان شامل تھے، جنہوں نے مسلمانوں کے حقوق، مذہبی آزادی اور دیگر اقلیتوں کے تحفظ کے لیے تاریخی کردار ادا کیا۔

دستور ساز اسمبلی کے 35 مسلم ارکان:

یہ 35 ارکان ہندوستان کے مختلف علاقوں، شعبوں اور طبقات کی نمائندگی کرتے تھے۔ ان کے نام اور کارنامے درج ذیل ہیں:

1. مولانا ابوالکلام آزاد (1888-1958): ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم، جنہوں نے قومی یکجہتی، اقلیتوں کے حقوق اور تعلیمی اصلاحات میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔

2. عبد القادر محمد شیخ: قانون ساز اسمبلی کے فعال رکن۔

3. ابو القاسم خان (A.K. Khan) (1905-1991): بنگالی وکیل، صنعت کار اور سیاستدان۔

4. عبد الحمید: اہم رکن۔

5. عبد الحلیم غزنوی (1876-1953): سیاست دان، تعلیمی و ثقافتی امور کے سرپرست اور زمیندار۔

6. سید عبد الرؤف: دستور ساز اسمبلی کے رکن۔

7. چوہدری عابد حسین: اقلیتوں کے حقوق کے مضبوط وکیل۔

8. شیخ محمد عبد اللہ (1905-1982): جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور دستور ساز اسمبلی کے ممتاز رکن۔

9. سید امجد علی (1907-1997): معروف وکیل اور سیاستدان۔

10. آصف علی (1888-1953): ہندوستان کے پہلے امریکی سفیر اور اڑیسہ کے گورنر۔

11. بشیر حسین زیدی (1898-1992): عام طور پر B.H. زیدی کے نام سے مشہور۔

12. بی پوکر صاحب بہادر (1890-1965): وکیل اور سیاستدان۔

13. بیگم عزیز رسول (1908-2001): دستور ساز اسمبلی میں واحد مسلم خاتون، جو خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے سرگرم رہیں۔

14. حیدر حسین: اسمبلی کے ممتاز رکن۔

15. مولانا حسرت موہانی: اردو کے معروف شاعر، مجاہد آزادی اور مسلمانوں کے حقوق کے علمبردار۔

16. حسین امام: اہم قانون ساز۔

17. جسیم الدین احمد: قانون ساز اسمبلی کے رکن۔

18. کے ٹی ایم احمد ابراہیم: نمایاں سیاستدان۔

19. قاضی سید کریم الدین (1899-1977): وکیل اور سیاستدان، اقلیتوں کے حقوق کے مضبوط وکیل۔

20. کے اے محمد: اہم رکن۔

21. لطیف الرحمن: قانون ساز اسمبلی کے فعال رکن۔

22. محمد اسماعیل (1896-1972): انڈین یونین مسلم لیگ کے رہنما، راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے رکن۔

23. محبوب علی بیگ صاحب بہادر: اقلیتوں کے مسائل، خاص طور پر آزادیِ مذہب کے لیے ترمیمات پیش کیں۔

24. محمد اسماعیل خان: قانون ساز اسمبلی کے رکن۔

25. مولانا محمد حفظ الرحمن سیوہاروی: معروف عالم دین اور سیاستدان۔

26. محمد طاہر: اقلیتوں کے حقوق کے علمبردار۔

27. مرزا محمد افضل بیگ: جموں و کشمیر کے ممتاز رکن۔

28. مولانا محمد سعید مسعودی: جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے عالم دین اور سیاستدان۔

29. نذیر الدین احمد: قانون ساز اسمبلی کے اہم رکن۔

30. رفیع احمد قدوائی (1894-1954): مجاہد آزادی، کانگریسی رہنما اور آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر مواصلات۔

31. راغب احسن: اسمبلی کے ممتاز رکن۔

32. سید جعفر امام: قانون ساز اسمبلی کے رکن۔

33. سر سید محمد سعد اللہ (1885-1955): آسام کے پہلے وزیر اعلیٰ۔

34. تجمل حسین: اقلیتوں کے حقوق کے علمبردار۔

مسلمانوں کے حقوق اور دستور سازی:

دستور سازی کے دوران مسلمانوں کے مسائل، خاص طور پر عائلی قوانین، مذہبی آزادی، اور اقلیتوں کے تحفظ پر تفصیلی بحث ہوئی۔ مولانا حسرت موہانی نے مسلمانوں کے پرسنل لا کے تحفظ کے لیے اپنی واضح اور مضبوط رائے پیش کرتے ہوئے کہا:

> ’’میں یہ بتا دینا چاہوں گا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی یا فرقہ پرست پارٹی کو کسی بھی گروپ کے پرسنل لا میں کسی قسم کی مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔ یہ خصوصا مسلمانوں کی نسبت کہتا ہوں کہ ان کے پرسنل لا کے تین بنیادی اصول ہیں جو مذہب ، زبان اور کلچر ہیں جن کو انسانوں نے نہیں بنایا ہے۔ ان کا پرسنل لا طلاق ، شادی ، وراثت کا قانون قرآن حکیم سے لیا گیا ہے اور اس کا ترجمہ اس میں درج ہے ، اگر کوئی یہ سمجھے کہ وہ مسلمانوں کے پرسنل لا میں مداخلت کر سکتے ہیں تو میں کہوں گا کہ اس کا انجام بے حد نقصان دہ ہوگا۔ میں اس ایوان میں آواز لگا کر کہہ رہا ہوں کہ وہ مصیبت میں پھنس جائے گا. مسلمان کسی صورت میں اپنے پرسنل لا میں مداخلت برداشت نہیں کریں گے اور اگر کسی کو ایسا کہنے کی ہمت ہو تو اعلان کرے۔۔۔ : ان کو قائل رہنا چاہیے کہ میں اس ایوان کے فلور پر اعلان کرتا ہوں کہ مسلمانانِ ہند کبھی بھی اپنے پرسنل لا میں مداخلت برداشت نہیں کریں گے اور ان کو مسلمانوں کے عزائم کی آہنی دیوار کا روزانہ مقابلہ کرنا پڑے گا۔‘‘

(حسرت موہانی اور انقلابِ آزادی:۵۲۱…‘‘)

بیگم عزیز رسول: خواتین کی نمائندہ:

واحد مسلم خاتون بیگم عزیز رسول نے نہ صرف خواتین کے حقوق بلکہ اقلیتوں کے مسائل پر بھی آواز بلند کی۔ ان کی موجودگی نے دستور ساز اسمبلی میں خواتین کی حیثیت کو مضبوط کیا۔

اختتامیہ:

ہندوستان کی دستور سازی میں مسلمانوں نے ایک مضبوط، جمہوری اور ہمہ گیر آئین کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ ان مسلم رہنماؤں کی بصیرت، قربانی اور عزم نے ہندوستان کو ایک ایسا آئین دیا جس میں تمام طبقات کے حقوق محفوظ ہیں۔ یہ کارنامہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے، جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

تحقیق نامہ

خبروں کی تحقیق اور تصدیق

دلدار حسین جدید دور میں مشینی زندگی اور سوشل میڈیائی طرز عمل سے جہاں آسانیاں مسیر ہیں وہیں منفی اثرات
تحقیق نامہ

نفرت کی سیاست اور مسلمانوں کے خلاف منظم حملے: ایک تجزیہ

محمد شہباز عالم مصباحی ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز جب سے بی جے پی نے ہندوستان کی حکومت کی باگ