ننگے سادھو اور اکھاڑے ایک تفصیلی جائزہ

ہندی سے ترجمہ
مولانا محمد عباس ازہری مصباحی
الہ آباد میں منعقدہ کمبھ میلے میں اکھاڑوں اور ناگا سادھوؤں کی بہت زیادہ چرچا ہوتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اکھاڑے اور ناگا سادھو کون ہوتے ہیں؟
اکثر’’ناگا‘‘ کو سانپ کی ایک قسم سے جوڑا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں اس کا تعلق ہمالیائی سادھو سنتوں سے ہے۔
’’ناگا” کا مطلب کیا ہے؟
سنسکرت میں “ناگا” کا مطلب پہاڑ یا کوہسار ہے۔ یعنی وہ سادھو جو پہاڑوں، خاص طور پر کالاش پر بتصر، پر خفیہ طور پر ریاضت کرتے ہیں، ناگا سادھو کہلاتے ہیں۔
یہاں یہ واضح رہے کہ ناگا سادھوؤں کا ریاست “ناگالینڈ” یا وہاں کی “ناگا” قبائل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اکھاڑوں کا پس منظر
آٹھویں صدی عیسوی میں آدی شنکراچاریہ نے ہندو مذہب کے تحفظ اور اشاعت کے لیے بھارت کے چاروں کونوں میں چار بڑے مٹھ (عبادت گاہیں) قائم کیے:
1. جوتیش پیٹھ (بدریکاشرم)
2. شری گری پیٹھ
3. دوارکا شاردا پیٹھ
4. پوری گووردھن پیٹھ
ان مٹھوں کی حفاظت کے لیے اکھاڑوں کی بنیاد رکھی گئی، جہاں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ شستر (ہتھیار) چلانے کی بھی تربیت دی جاتی تھی تاکہ مذہب کی بیرونی حملوں سے حفاظت کی جا سکے۔
اکھاڑے کیا ہیں؟
’’اکھاڑا‘‘کا مطلب کشتی کا میدان ہے، جو سنسکرت کے لفظ “اکھنڈ” سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے ناقابل تقسیم۔
یہ دراصل ایسے مراکز ہوتے ہیں جہاں سادھو نہ صرف مذہبی تعلیم حاصل کرتے ہیں بلکہ جسمانی مشقت، یوگا، اور شستر ودیا (ہتھیاروں کی تعلیم) میں بھی مہارت حاصل کرتے ہیں۔
اکھاڑوں کی اقسام
1. شَیو اکھاڑے (شیو کے پیروکار)
2. وَیشنو اکھاڑے (وشنو کے پیروکار)
3. اُداسین اکھاڑے (نرکلبادی سادھو)
یہ تمام اکھاڑے ہندو مذہب کے دفاع اور اس کی اشاعت کے لیے بنائے گئے تھے۔
ناگا سادھو کون ہوتے ہیں؟
شَیو اکھاڑوں میں ایک خاص قسم کے سادھو تیار کیے جاتے ہیں جنہیں ناگا سادھو کہا جاتا ہے۔
یہ سادھو مکمل طور پر دنیاوی زندگی چھوڑ کر، جسمانی تکالیف کو برداشت کرکے، اور سخت ترین ریاضت کرکے ننگے (بغیر لباس) رہنے کی مشق کرتے ہیں۔
ناگا سادھو بننے کا طریقہ
1. 12 سال کا سخت تربیتی دور
2. سب سے پہلے برہماچاری (کنوارا) بننا ضروری
3. پِند دان (اپنے پچھلے وجود کا روحانی خاتمہ)
4. یگیوپویت (مذہبی رسوم کی تکمیل)
5. آخری امتحان: دِگمبر یا شری دِگمبر بننا
دگمبر: صرف لنگوٹ پہن سکتے ہیں۔
شری دگمبر: مکمل طور پر ننگے رہتے ہیں۔
انتہائی سخت آزمائش:
لنگ توڑک (لنگ کا غیر فعال ہونا):
کسی بھاری چیز کو لنگ سے باندھ کر کئی دن تک لٹکایا جاتا ہے۔
اس سے جسم کی مخصوص رگیں ٹوٹ جاتی ہیں اور جنسی خواہش مکمل ختم ہو جاتی ہے۔
یہ تمام آزمائشیں جسمانی و روحانی کنٹرول کا مظاہرہ سمجھی جاتی ہیں، جس کے بعد ناگا سادھو بننے والے کو شاہی اسنان (مقدس غسل) کروایا جاتا ہے۔
کمبھ میلے میں ناگا سادھو کی شمولیت
ناگا سادھو چار کمبھ میلوں میں شامل ہوتے ہیں:
1. الہ آباد کمبھ میں بننے والے “ناگا” کہلاتے ہیں
2. اجین کمبھ میں “خونی ناگا” کہلاتے ہیں
3. ہریدوار کمبھ میں “برفانی ناگا” کہلاتے ہیں
4. ناشک کمبھ میں “کھچڑیا ناگا” کہلاتے ہیں
ناگا سادھو کی روزمرہ زندگی:
صبح 4 بجے اٹھنا۔
ننگے بدن پر راکھ (بھبھوت) لگانا
یوگا، دھیان (مراقبہ)، اور ہتھیاروں کی مشق
صرف ایک وقت کھانا کھانا۔
کم سے کم بولنا اور زیادہ سے زیادہ پوجا میں مشغول رہنا۔
ناگا سادھو کے 17 اہم نشانیاں۔
1. بھبھوت (راکھ)
2. چندَن
3. لوہے یا چاندی کے کڑے
4. پانچ طرح کے کیش (بال) رکھنا۔
5. کمربند
6. ماتھا پر تلک
7. چمٹا
8. ڈمرُو
9. کمڈل (پانی رکھنے کا برتن)
10. گھنگرو
11. چاندی یا لوہے کی انگوٹھی
12. رودراکش کی مالا
اکھاڑوں کی تنظیم
1954 سے پہلے اکھاڑوں میں سخت مسابقت تھی اور اکثر کمبھ میں پہلے غسل کرنے کو لے کر خون خرابہ ہوتا تھا۔
1954 میں اکھاڑا پریشد قائم کیا گیا، جو تمام اکھاڑوں کے قواعد و ضوابط طے کرتا ہے۔
ہندوستان کے 13 بڑے اکھاڑے۔
1. شیو سنّیاسی اکھاڑے (7)
جُونا
مہانروانی
نِرنِجنی
اٹل
اگنی
آنند
آواہن
2. بَیرَگی ویشنو اکھاڑے (3)
نرموہی
دگمبر
رامانندی
3. اُداسین اکھاڑے (3)
نرنگاری
پنچایتی
سنگھ
خواتین ناگا سادھو
جب عورتیں سنّیاس اختیار کرتی ہیں تو وہ “مایی بارا” میں رہتی ہیں۔
ان کو “مایی” یا “اودھوتانی” کہا جاتا ہے۔
یہ کپڑے پہن کر رہتی ہیں ،انہیں “مہنت” یا “مہا منڈلیشور” کا درجہ بھی دیا جاتا ہے۔
ناگا سادھو ہندو مذہب کے سب سے سخت سنّیاسی گروہ میں شمار کیے جاتے ہیں۔
یہ دنیاوی زندگی چھوڑ چکے ہوتے ہیں۔
خود کو جسمانی و روحانی تکالیف میں ڈال کر اپنے عقیدے کو مضبوط بناتے ہیں۔
ان کی زندگی کا مقصد ہندو مذہب کی حفاظت، مراقبہ، اور کمبھ میلے میں شرکت ہوتا ہے۔
یہ روایت ہزاروں سال سے قائم ہے اور آج بھی ہندو سناتن دھرم میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔