راہِ ہدایت

نظامِ مسجد کی مضبوطی وقت کا اہم تقاضا

محمد ابوالمحاسن

سکندر پور بلیا

اسلام میں مسجد کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے، کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں بندہ اللہ کی عبادت کے لیے حاضر ہو کر اپنی بندگی کا ثبوت پیش کرتا ہے۔ مسجد اسلام کی عالمگیر طاقت کی علامت ہے، جہاں سے اللہ اکبر کی صدائیں دنیا کے کونے کونے میں گونجتی رہتی ہیں۔ مسجد کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسجدوں کی تعمیر کا کام اپنے برگزیدہ انبیائے کرام سے لیا۔ قرآن پاک میں خانۂ کعبہ کے حوالے سے ذکر ہے کہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ اور حضرت اسماعیل ذبیح اللہ علیہما السلام نے اس کی تعمیر فرمائی۔ اسی طرح حضرت سلیمان علیہ السلام نے مسجد اقصیٰ تعمیر کی، اور کائنات کے سب سے عظیم پیغمبر رسول اللہ ﷺ نے ہجرت کے بعد مدینہ پہنچ کر مسجد نبوی کی بنیاد رکھی، جس کی تعمیر میں امام الانبیاء اور صحابہ کرام نے مل کر حصہ لیا۔

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’مسجدیں تعمیر کرو اور انھیں محفوظ بناؤ۔‘‘

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
“إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَٰجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ”
ترجمہ: “اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔”

یہ تمام دلائل ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ اسلام میں مسجد کی اہمیت کتنی زیادہ ہے۔

مسجد نہ صرف عبادت کا مرکز ہے بلکہ یہ ایک تعلیمی، فکری اور سماجی پلیٹ فارم بھی ہے۔ افسوس کہ آج کے دور میں مسلمانوں کی اکثریت مساجد کی اصل اہمیت اور افادیت کو سمجھنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ جدید دور کے چیلنجز اور معاشرتی تبدیلیوں کے باعث مسلمان مساجد سے روز بہ روز دور ہوتے جا رہے ہیں۔

اگر ہم شہروں کی مساجد میں ایسا نظام قائم کریں، جہاں باشعور متولیان اور علم و دانش سے بھرپور اماموں کا انتخاب کیا جائے، تو نہ صرف عبادات میں بہتری آئے گی، بلکہ یہ مراکز علم و فکر اور سماجی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کریں گے۔ مساجد کو روحانی، تعلیمی اور سماجی مراکز میں بدلنے سے ہماری اجتماعی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ مساجد ہمیشہ سے قرآن و حدیث کی تعلیم کے مراکز رہی ہیں۔ صرف مسجد حرام اور مسجد نبوی ہی نہیں، بلکہ بصرہ، کوفہ، بغداد اور شام جیسے ممالک میں بھی مساجد کی تعمیر کے بعد یہ مقامات درس و تدریس کے مراکز بنے۔

مساجد کو مضبوط اور منظم بنانے کے لیے تجاویز:

  1. شہروں کی مساجد میں باشعور متولیان اور دانشور اماموں کا انتخاب کیا جائے۔
  2. مساجد میں ملت کی فلاح و بہبود کی غرض سے ایک علاحدہ چندہ باکس کا انتظام کیا جائے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ملت کی فلاح و بہبود اور اتحاد کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔
  3. جلسوں کے طویل دورانیے کے بجائے مغرب سے عشا تک مختصر اجلاس مساجد منعقد کیے جائیں، تاکہ مؤثر نتائج حاصل ہوں۔
  4. مساجد کو تعلیمی اور سماجی مسائل کے حل کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جائے۔

مساجد مسلمانوں کے لیے اللہ کی عظیم نعمت ہیں اور ان کی تعظیم و دیکھ بھال ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اگر ہم مساجد کو منظم اور مضبوط بنائیں گے تو یہ عمل امت مسلمہ کی عظمت اور اتحاد کی نشانی بنے گا۔ انشاء اللہ، یہ مثبت تبدیلی ہماری روحانی، سماجی اور معاشی حالت میں بہتری کا باعث بنے گی۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

راہِ ہدایت

وقفی قبرستان میں مزار کی تعمیر: شریعت کی روشنی میں

از: مفتی منظر محسن پورنوی بسم الله الرحمن الرحيم … حامدا و مصليا ومسلمااللهم هداية الحق والصواب حضرت مولانا یونس
راہِ ہدایت

ایمان: انسانیت کی اصل اور بندگی کی بنیاد

مخدوم شاہ طیب بنارسی ایمان تمام نیکیوں کی اصل اورجملہ عبادتوں کی جڑ ہے۔کوئی عبادت وطاعت درستیِ ایمان کے بغیر