سیاسی بصیرت

امریکہ اور اسرائیل کو کیا ملا؟

محمد شہباز عالم مصباحی

ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز

دنیا کی تاریخ میں طاقت کے نشے میں بدمست حکومتوں کی داستانیں بھری پڑی ہیں، لیکن دو دہائیوں پر محیط افغانستان میں امریکی جنگ اور پندرہ مہینے بارہ دن پر مشتمل غزہ پر اسرائیلی حملوں نے انسانیت کے خلاف جو جبر روا رکھا، اس کا شمار تاریخ کے بدترین مظالم میں ہوتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان دو عالمی طاقتوں نے اس ظلم و جبر سے آخر کیا حاصل کیا؟

افغانستان: 20 سالہ جنگ:
امریکہ نے افغانستان پر حملے کا آغاز 2001 میں کیا۔ بظاہر اس جنگ کو “دہشت گردی کے خاتمے” کا نام دیا گیا، لیکن درحقیقت یہ جنگ عالمی سیاست اور طاقت کے کھیل کا حصہ تھی۔ بیس سالوں تک امریکہ نے اپنے جدید ترین ہتھیاروں، ڈرون حملوں اور فوجی طاقت کے ذریعے افغانستان کو میدان جنگ بنائے رکھا۔

نتیجہ؟
امریکہ کو نہ صرف اپنے ہزاروں فوجی گنوانے پڑے، بلکہ کھربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ دوسری جانب، افغان عوام کو تباہ شدہ انفراسٹرکچر، لاکھوں جانوں کا نقصان، اور ایک غیر یقینی مستقبل کے سوا کچھ نہیں ملا۔ طالبان، جنہیں ختم کرنے کے لیے یہ جنگ شروع کی گئی تھی، بیس سال بعد زیادہ مضبوط ہو کر دوبارہ اقتدار میں آ گئے۔ امریکہ کو نہ تو تسلط ملا اور نہ ہی کوئی اور کامیابی۔

غزہ: 15 مہینے 12 دن کی بمباری:
دوسری جانب، اسرائیل نے غزہ کو ایک کھلی جیل بنا رکھا ہے۔ پندرہ مہینے اور بارہ دن کی بمباری کے دوران ہزاروں معصوم فلسطینی شہید ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو بری طرح تباہ کر دیا گیا، اسپتالوں، اسکولوں، اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔

نتیجہ؟
اسرائیل نے شاید اپنے جدید ترین اسلحے کی آزمائش کر لی ہو، لیکن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسے دنیا بھر میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ فلسطینی عوام نے مظلومیت کے باوجود اپنی مزاحمت جاری رکھی اور اسرائیل کو یہ پیغام دیا کہ ظلم اور طاقت کے ذریعے انہیں دبایا نہیں جا سکتا۔

طاقت کے استعمال کا ناکام فلسفہ:
افغانستان اور غزہ کی صورتحال سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ طاقت کے استعمال سے نہ تو دل جیتے جا سکتے ہیں اور نہ ہی پائیدار امن قائم کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ نے افغانستان میں اپنی عالمی بالادستی کا خواب دیکھا تھا، جو چکنا چور ہو گیا۔ اسرائیل نے غزہ کو مٹانے کی کوشش کی، لیکن فلسطینی عوام کی مزاحمت نے اسے بار بار ناکام بنایا۔

کیا ملا؟
امریکہ اور اسرائیل کو ان جنگوں سے کچھ نہیں ملا، سوائے اخلاقی شکست، معاشی بوجھ، اور عالمی سطح پر اپنی ساکھ کے نقصان کے۔ یہ دونوں طاقتیں اپنی پالیسیوں کے ذریعے نہ صرف انسانیت کے لیے خطرہ بن چکی ہیں بلکہ خود اپنے وجود کے لیے بھی مسائل پیدا کر رہی ہیں۔

انسانیت کے لیے سبق:
افغانستان اور غزہ کی تباہی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ طاقت اور ظلم کے ذریعے فتح ممکن نہیں۔ حقیقی کامیابی صرف انصاف، امن، اور انسانیت کے احترام میں ہے۔ دنیا کو ان مظالم سے سبق سیکھ کر ایک بہتر مستقبل کی جانب قدم بڑھانے کی ضرورت ہے، جہاں جنگ نہیں بلکہ مکالمہ ہو، اور طاقت کے مظاہرے کی بجائے انصاف کا قیام ہو۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

سیاسی بصیرت

ٹی ایم سی رائے گنج لوک سبھا الیکشن کیوں نہیں جیت پاتی؟

تحریر: محمد شہباز عالم مصباحی رائے گنج لوک سبھا حلقہ مغربی بنگال کی ایک اہم نشست ہے جس کی سیاسی
سیاسی بصیرت

مغربی بنگال میں کیا کوئی مسلمان وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے؟

محمد شہباز عالم مصباحی سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی، کوچ بہار، مغربی بنگال مغربی بنگال، جو ہندوستان کی سیاست میں