حضور محدث اعظم ہند سید محمد اشرفی جیلانی کچھوچھوی حیات و خدمات: ایک نظر میں

ابو البرکات بشارت علی صدیقی قادری اشرفی حیدرآبادی
اشرفیہ اسلامک فاؤنڈیشن، حیدر آباد دکن
اسم گرامی: سید محمد اشرفی
والد گرامی:
رئیس الحکماء حکیم الاسلام حضرت مولانا سید نذر اشرف اشرفی جیلانی فاضل کچھوچھوی (وصال:1358ھ/1926ء)
والدہ ماجدہ:
حضرت سیّدہ محمدی خاتون بنت محبوب ربانی ہم شبیہ غوث اعظم جیلانی، سرکار اعلی حضرت اشرفی میاں-
مقدس دادا:
حضرت مولانا سید شاہ فضل حسین اشرفی جیلانی قدس سرہ (وصال: 1338ھ/ 1919ء)
مقدس نانا:
ہم شبیہ غوث اعظم محبوب ربانی مخدوم الاولیا شیخ المشائخ اعلیٰ حضرت سید شاہ علی حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی (1266-1355ھ / 1849-1936ء) – سرکار اعلی حضرت اشرفی میاں
مقدس ماموں:
سلطان الواعظین عالم ربانی علامہ سید احمد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی (1286-1347ھ/ 1869-1928ء)
سلسلہ نسب:
13؍ واسطوں سےحضرت مخدوم آفاق عبدالرزاق نورالعین جیلانی اشرفی کچھوچھوی (750 -869ھ/1350-1465ء یا 752- 872ھ /1352-1468ء) تک پہنچتا ہے
اور
24؍ واسطوں سے حضور غوث اعظم علیہ الرحمہ تک پہنچتا ہے
اور
35؍ واسطوں سے حضور اکرم نور مجسم رسول اللہ ﷺ تک پہنچتا ہے۔
ولادت:
15؍ ذیقعدہ1311ھ مطابق 1895ء؛ شبِ چہار شنبہ کی درمیانی شب ہے۔
جائے ولادت: جائس، ضلع رائے بریلی –
رسم بسم اللّٰه خوانی:
19؍ ربیع الاول 1315ھ /1899ء-
بزبان فیض ترجمان جد امجد حضرت مولانا سید شاہ فضل حسین اشرفی جیلانی قدس سرہ(وصال: 1338ھ/ 1919ء)-
ختم قرآن: 1316ھ /1900ء
مقدس ماں نے اپنے فرزند بلند اقبال کو صرف چھ/6 مہینے میں قاعدہ بغدادی اور پارئہ عمّ ختم کروایا ۔ پھر حضور محدث اعظم ہند کو بقیہ ۲۹؍ انتیس پارے پوری روانی کے ساتھ صرف ۲۹؍ انتیس دنوں میں ختم کروائے۔ تب آپ کی عمر مبارک صرف پانچ سال کی تھی-
تعلیم و تربیت:
والدہ ماجدہ سے قرآن پاک مکمل کیا۔
والد ماجد حضرت رئیس الحکماء سید نذر اشرف اشرفی جیلانی فاضل کچھوچھوی سے فارسی و عربی کی ابتدائی کتابوں سے کافیہ وغیرہ تک پڑھا-
مدرسہ نظامیہ فرنگی محل، لکھنئو میں حضرت بحر العلوم مولانا عبد الباری فرنگی محلی علیہ رحمۃ الباری سے آٹھ سال میں درسیات کی تکمیل فرمائی اور سند فضیلت و اجازت حاصل کی ۔
فراغت: 1325ھ/1909ء؛ بعمر 14سال-
اساتذہ:
(1) محترمہ سیّدہ محمدی خاتون اشرفی (والدہ ماجدہ)۔
(2) حضرت مولانا سید نذر اشرف فاضل کچھوچھوی(والد ماجد)۔
(3) امام وقت حضرت علامہ مفتی عبد الباری فرنگی محلی لکھنوی۔
(4) استاذ زمن حضرت علامہ مفتی لطف اللہ علی گڑھی ۔
(5) شیخ المحدثین حضرت علامہ وصی احمد محدث سورتی پیلی بھیتی۔
(6) امامِ اہل سنت اعلٰی حضرت مولانا شاہ احمد رضا خاں قادری برکاتی فاضل بریلوی۔
(7) مطیع الرسول علامہ عبد المقتدر بدایونی۔
(8) عالم ربانی حضرت مولانا سید احمد اشرف اشرفی (مرشد برحق)۔
تکمیل علوم و فنون/لقب محدث اعظم:
1328ھ/1912ء؛ بعمر17سال-
بیعت:
1327ھ /1911ء؛ حضرت محدث اعظم ہند نے اپنے مقدس نانا جان محبوب ربانی اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمۃ والرضوان کی روحانی ایماء و اشارے پر اپنے حقیقی ماموں جان و استاذ گرامی، عالم ربانی، واعظ لا ثانی، سلطان المناظرین حضرت علامہ مولانا الحاج سید احمد اشرف اشرفی جیلانی قدس سرہٗ کو اپنا پیر و مرشد منتخب فرمایا اور شرف بیعت حاصل کیا ۔
مدرسۃ الحدیث، دہلی کا قیام:
1330ھ /1913ء زیر سرپرستی حضرت علامہ محمد میر صاحب علیہ الرحمۃ و الرضوان- 10؍سال تک وہاں درس حدیث کافریضہ انجام دیا-
عقد نکاح:
1333ھ /1917ء؛ حضرت محدث اعظم ہند کی شادی 22سال کی عمر میں اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الر حمۃ و الرضوان کی پوتی اور اپنے مقدس ماموں و مرشد برحق حضرت مولانا سید احمد اشرف اشرفی جیلانی قدس سرہٗ کی شہزادی محترمہ سیدہ فاطمہ کے ساتھ ہوئی، جوحضور غوث زماں، سرکار کلاں،شیخ المشائخ، حضرت علامہ مولانا سید مختار اشرف اشرفی جیلانی قدس سرہٗ کی حقیقی بہن تھیں۔
جامعہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ:
1340ھ/1921ء؛اپنے مقدس نانا جان محبوب ربانی اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الر حمۃ و الرضوان کے قائم کردہ جامعہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ میں منصب شیخ الحدیث کے مسند نشیں ہوئے اور ایک طویل عرصہ تک درس حدیث دیتے رہے اور ساتھ ہی فتاوے بھی لکھتے رہے۔
خلافت واجازت: مرشد برحق نے1340ھ/1922ء میں آپ کو تمام سلاسل کی مثال خلافت و اجازت مدینہ طیبہ میں خاص مواجہہ شریف مختار دو عالم ،مصطفیٰ جان رحمت ﷺ کے سامنے عطا کی-
نیز محدث اعظم کو مجدد اعظم امام احمد رضا خاں قادری برکاتی فاضل بریلوی سے بھی سلسلہ عالیہ قادریہ برکاتیہ رضویہ کی اجازت و خلافت حاصل تھی۔
’’ماہنامہ اشرفی‘‘ کا اجراء: جمادی الاولی1341ھ/جنوری1923ء جو 1345ھ/ 1926ء تک جاری رہا۔
دیگر القابات: امام المتکلمین، اشرف المحدثین، مخدوم ملت، شیخ الہند، بحر الکمال، تاج العرفاء، سراج العلماء، سید الشعراء۔
دینی و قومی تحریکات کی رکنیت، سرپرستی و صدارت:
آل انڈیا سنی کانفرنس، مرادآباد (1925-1946ء)
جماعت رضائے مصطفی، بریلی۔
آل انڈیا سنی جمیعۃ العلماء، ممبئی۔
الجمیعۃ الاشرفیہ، کچھوچھہ مقدسہ۔
اولاد و اخلاف:
آپ کے چار شہزادے اور دو شہزادیاں ہیں:
1- سید محامد اشرف اشرفی جیلانی مجذوب الٰہی (مفقود الخبر ) آپ ہی کی نسبت سے حضرت محدث اعظم ہند قدس سرہٗ ابو المحامد لکھا کرتےتھے۔
2- حضرت سید حسن مثنیٰ اشرفی الجیلانی انورؔ کچھوچھوی علیہ الرحمہ
3- حضرت سید محمد مدنی اشرفی الجیلانی اختر ؔکچھوچھوی مدظلہ (جانشین حضور محدث اعظم)
4-حضرت سید محمد ہاشمی اشرفی الجیلانی اطہر ؔکچھوچھوی۔
5-حضرت مخدومہ سیدہ اقبال بانو اشرفیہ۔
6-حضرت مخدومہ سیدہ سلطانہ خاتون اشرفیہ۔
مشاہیر تلامذہ:
1-امام علم و فن حضرت علامہ مولانا سلیمان اشرفی بھاگلپوری
2- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی افضل الدین اشرفی نعیمی مونگیری …
3- علامہ مولانا عمادالدین سنبھلی اشرفی…
4- علامہ شاہ سید محی الدین اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی…
5-شیخ الحدیث علامہ مولانا سید معین الدین اشرفی جیلانی کچھوچھوی…
6-سرکار کلاں مخدوم المشائخ سید مختار اشرف اشرفی جیلانی …
7-حضرت علامہ مولانا مفتی باقر علی اشرفی نعیمی گیاوی …
8- نعیم ملت حضرت علامہ مولانا سید نعیم اشرف اشرفی جیلانی جائسی …
9-محقق دوراں حضرت مولانا سید فاخر اشرفی الٰہ آبادی …
10-علامہ مولانا سید قطب الدین اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی…
11-علامہ مولانا سید امیر اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی…
12- مجاہد دوراں علامہ مولانا سید مظفر حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی…
13-علامہ مولانا سید شمس الدین اشرفی جیلانی کچھوچھوی…
14-رئیس المحققین، شیخ الاسلام و المسلمین، جانشین محدث اعظم ہند، حضرت علامہ مولانا مفتی الحاج سید محمد مدنی اشر فی جیلانی قبلہ ادام اللہ المنان علیٰ رئوس الا نس و الجان بطول حیاتہ
وصال محدث اعظم ہند:
16 رجب المرجب 1381ھ/1961ء
نماز جنازہ:
مخدوم المشایخ سرکار کلاں سید مختار اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی نے پڑھائی
:جانشین محدث اعظم ہند:
شیخ الاسلام و المسلمین، رئیس المحققین، اشرف المرشدین حضرت علامہ مولانا سید محمد مدنی اشرفی الجیلانی کچھوچھوی مدظلہ
:خلفائے محدث اعظم ہند:
1-حضر ت علامہ مولانا سید عبد الرزاق اشرفی قادری جیلانی (والد ماجد حضرت ملک العلماء سید ظفر الدین قادری جیلانی رضوی بہاری)
2-حضرت ملک العلماء علامہ مولانا مفتی سید ظفرالدین جیلانی قادری رضوی بہاری
3-محبوب العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی محبوب اشرفی مبارکپوری ، جامعہ اشرفیہ ، مبارکپور
4-شمس الافاضل حضرت علامہ مولانا مفتی شمس الحق اشرفی غازی پوری
5- اشفاق العلماء مفتی اعظم راجستھان حضرت علامہ مولانا مفتی اشفاق حسین اجملی نعیمی سنبھلی، بانی جامعہ اسحاقیہ
6-حضرت علامہ مولانا مفتی حمید الرحمن قادری بہاری (خانقاہ سرکار محبی)
7-حضرت علامہ مولاناشاہ ابو الوفاء فصیحی غازی پوری
8- حضرت علامہ مولاناخواجہ پیر محمد اسلم قادری گجراتی پاکستانی (والد ماجد حضرت پیر افضل قادری و حضرت پیر مفتی اشرف القادری محدث نیک آبادی)
9- حضرت علامہ مولانا محمد شرف الدین شرف اشرفی بھاگلپوری
10-حضرت علامہ مولانا صدیق شاہ چشتی قادری نظامی صابری فخری اشرفی ، بلہاری
11-حضرت علامہ مولانا منشی محمد نور قریشی اشرفی، ادونی
12) علامہ مولانا مفتی ثناء اللہ محدث مؤوی اعظمی
راقم کے علم میں جن بزرگوں کو حضرت محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ سے اجازت علمی بھی حاصل تھی، وہ یہ ہیں:
1) امام المعقولات علامہ مولانا سلیمان اشرفی بھاگلپوری علیہ الرحمہ (سابق نائب شیخ الحدیث ، جامعہ اشرفیہ ، مبارک پور)
2) علامہ مولانا مفتی عبد الرشید رضوی چھنگوی پنجابی
3) علامہ مولانا مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ، راجستھان
4) علامہ مولانا مفتی ثناءاللہ محدث امجدی مؤوی اعظمی علیہ الرحمہ
5) فقیہ اسلام علامہ مولانا مفتی عبد الحلیم اشرفی رضوی ناگپوری علیہ الرحمہ۔
6) علامہ مولانا مفتی فیض الرحمن اشرفی، علیہ الرحمہ
7) علامہ مولانا مفتی عبد الرشید قادری رضوی کارنجوی (آکولہ ، مہاراشٹر)
اہم تاریخی مناظرے:
1-مناظرہ بھاگلپور، بہار(1339ھ/1920ء):
2-مناظرہ کچھوچھہ مقدسہ (1339ھ/1920ء)
3-مناظرہ پہلام، بہار (1346ھ/1928ء)
4-مناظرہ سنی و وہابیہ؛ المعروف مناظرۂ گھوسی (1351ھ/1933ء)
5-مناظرہ خیرآباد، مؤ (1353ھ/1935ء)
6-مناظرہ اذان ثانی جمعہ، بنارس (1376ھ/ 1957ء )
7-مناظرہ جامع مسجد بھوپال
سفر حج و زیارت:
حضرت محدث اعظم ہند قدس سرہٗ۔۵؍پانچ مرتہ زیارت حرمین طیبین سے مالا مال ہوئے ۔پہلا سفرحج: 1340ھ/ 1922 ء ؛ آخری سفر حج و زیارت: 1374ھ 1955ء-
تصانیف محدث اعظم ہند:
1-معارف القرآن، ترجمہ قرآن مجید؛
2- تفسیر قرآن بنام تفہیم القرآن؛
3- تقوی القلوب ؛
4- قہر قہاربروئے ناہنجار؛
5- اتمام حجت برجند منکر نبوت؛
6- کما قال اقول فی رداہل الضلال والجہول;
7- بصارۃ العین فی ان وقت العصر بعد المثلین؛
8- التحقیق البارع فی حقوق الشارع؛
9-الاجازۃ بالدعاء بعدصلٰوۃ الجنازۃ؛
10- فتنئہ عظیمہ اور اس کا دفیعہ؛
11-تحقیق التقلید؛
12- الفتویٰ علیٰ جواز التکبیربالجہر فی عید الفطر و عیدالضحیٰ؛
13-معظم الابواب فی بیان طریق الزیارۃ و ایصال الثواب؛
14- کتاب الصلٰوۃ؛
15- مکالمئہ جمعہ ،روداد منظرہ بنارس؛
16- روداد مناظرہ کچھوچھہ مقدسہ؛
17- نوک تیر بر جگر بے پیر ؛
18-مرقومات بے مثال بر قیام میلاد؛
19-خدا کی رحمت ؛
20-مقصدالابرار؛
21-منافقین اسلام کا آغاز و ارتقاء؛
22-فتاویٰ اشرفیہ؛
23-سیر ۃ الخلفاء؛
24- جزیرۃ العرب و آریہ ناریہ؛
25-میلاد اشرفی؛
26-حقّا کہ بنائے لاالٰہ است حسین؛
27-حیات غوث اعظم؛
28-سلطان المشائخ؛
29-سلطان العارفین؛
30-پیران پیر؛
31-شیخ العالم؛
32- حیات غوث العالم؛
33- فرش پر عرش؛
34- معراج نامہ۔
حضرت محدث اعظم ہند کچھوچھوی علیہ الرحمہ کی جانب سے حضرت ملک العلماء مفتی سید ظفر الدین احمد قادری جیلانی رضوی بہاری علیہ الرحمہ کے نام “خلافت نامے” عکس ملاحظہ فرمائیں:
یہ ہمارے بزرگوں کی آپسی محبت و عقیدت تھی، کہ ہم عصر و ہم عمر بزرگ دوستوں سے بھی روحانی استفادہ کیا کرتے تھے، یہی حال ہم نے متقدمین صوفیا میں بھی دیکھا ہے، خود ہند و پاک میں مخدوم جہانیاں جہاں گشت علیہ الرحمہ، مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ، مخدوم کشمیر امیر کبیر سید علی ہمدانی کبروی علیہ الرحمہ، مخدوم نقشبند حضرت سید بہاءالدین نقشبد بخاری علیہ الرحمہ یہ سب بھی آپس میں ایک دوسرے سے مستفید ہوئے ہیں۔
اسی انداز سے سیدی سرکار اعلی حضرت سید علی حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ نے اپنے زمانے کے معمر بزرگوں کے ساتھ ساتھ اکثر و بیشتر ہم عمر بزرگوں سے اجازت و خلافت حاصل کی تھی۔