مولا علی ریسرچ سینٹر کی چھ کتابوں کا اجرا کرتے ہوئے علما ومشائخ

ممبئ
قرآن کے ساتھ ساتھ اہل بیت کا دامن تھامنا بھی ضروری ہے اس کے بغیرہدایت و نجات کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔اشرفِ ملت مولانا سید محمد اشرف الاشرفی الجیلانی(صدر علماومشائخ بورڈ)
16 جنوری 2025ء کو مینارہ مسجد محمد علی روڈ ممبئی میں ’’جشن میلادِ مولا علی و عرسِ خواجہ غریب نواز‘‘ کا انعقاد ہوا۔قاری محمد راشد اشرفی کی تلاوت سے محفل کا آغاز ہوا،بعدہ افتتاحی خطاب مینارہ مسجد کے خطیب وامام حضرت مولانا قاری عبد الرشید رحمانی مصباحی کا ہوا۔ آپ نے حضور مخدوم مہائمی وحضور مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بزرگوں کے دامن سے وابستہ رہنا چاہیے پھرمولانا فرحان نجمی اشرفی نے اہل بیت کی شان میں منقبت کے اشعار پیش کیے۔ اس محفل کو شہزادۂ حضور شیخ الہند حضرت سید محمد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی اور شہزادۂ حضور اشرف العلماء حضرت سید خالد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی (صدر اعلیٰ سنی دارالعلوم محمدیہ ممبئی)کی سرپرستی حاصل رہی۔ اس محفل میں خصوصی خطاب شہزادۂ حضور شیخ اعظم اشرفِ ملت حضرت مولانا سید محمد اشرف الاشرفی الجیلانی کچھوچھوی صاحب کا ہوا، آپ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے فضائل و مناقب پر شان دار گفتگو فرمائی۔ آپ نے فرمایاکہ رافضی وہ ہے جو صحابہ سے بغض رکھے اور وہ بھی رافضی ہے جو اہلِ بیت سے بغض رکھے، جب کہ اہلِ سنت و جماعت وہ ہیں جو دونوں کا حق ادا کریں۔ آپ نے مزید فرمایا کہ قلب کو گندگی اور ناپاکی سے پاک کرنا انتہائی ضروری ہے، تب جا کر ہم جماعت کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں ورنہ گروہوں اور فرقوں میں بٹے رہیں گے۔حضرت کے خطاب سے قبل المدینہ مسجد آگری پاڑہ ممبئی سینٹرل کے خطیب وامام مولانا محمد علی عارفی (فاضل جامعہ نظامیہ حیدرآباد) نے خطاب کیا۔مولانا نے قرآن وحدیث کی روشنی میں اہل بیتِ اطہار کی عظمت شان کو بیان کیا۔آپ نے کہا کہ قرآن کے ساتھ اہل بیت کا دامن تھامنا بھی ضروری ہے اس کے بغیر نجات کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔رائے پور سے تشریف لائے مہمان نعت خواں حضرت مولانا سید محمداشرف الاشرفی نے نعت ومناقب پڑھ کر محفل میں تازگی پیداکردی۔ اس محفل میں مولا علی ریسرچ سینٹر (زیر انتظام مینارہ مسجد ٹرسٹ) کی ٹیم نے دو بڑے کاموں کا اجرا کیا: پہلا کام اپنی ویب سائٹ Minaramasjid.com کی لانچنگ اور دوسرا کام چھ کتابوں کی رسمِ اجرا، جن کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:پہلی کتاب: غایۃ الجود بمعرفت وحدۃ الوجود: یہ حضرت مخدوم فقیہ علی مہائمی کی ایک نایاب کتاب ہے جو وحدۃ الوجود کے موضوع پر ہے۔ یہ شام کی ایک لائبریری ’’مکتبہ محمد امین عتقی‘‘ میں مخطوطے کی شکل میں محفوظ تھی، وہاں سے ’’مرکز جمعہ الماجد للثقافۃ و التراث، دبئی‘‘ پہنچی اور پھر ہمارے ہاتھ لگی اور اب 611 سال بعد، تحقیق و ترجمے کے مراحل سے گزار کر، پہلی مرتبہ مولا علی ریسرچ سینٹر (مینارہ مسجد، ممبئی) سے عربی اور اردو دونوں زبانوں میں شائع ہوئی۔دوسری کتاب: شرح سید الاستغفار: یہ حضرت مخدوم فقیہ علی مہائمی کی ایک بہترین کتاب ہے جو بتاتی ہے کہ بندہ اپنے رب کا کتنا محتاج ہے اور اُسے اپنے رب سے کس طرح کا تعلق رکھنا چاہیے اور اُس سے دعا اور مناجات کس طرح کرنا چاہیے۔ یہ کتاب عربی اور اردو دو زبانوں میں شائع ہوئی۔ تیسری کتاب شرح سید الاستغفار کا ہندی ترجمہ ہے۔ چوتھی کتاب :ضمیر الانسان: یہ عربی زبان میں پہلی مستقل کتاب ہے جو حضرت مخدوم فقیہ علی مہائمی کی حیات پر آج سے 223 سال پہلے لکھی گئی تھی، یہ کتاب عربی، اردو، ہندی اور انگریزی چار زبانوں میں شائع ہو ئی۔ پانچویں کتاب: حیات مخدوم مہائمی: یہ کتاب “ضمیر الانسان” کا ہندی ایڈیشن ہے۔ مذکورہ پانچوں کتابوں کا ترجمہ اور تحقیق مفتی فاروق خان مہائمی نے کیا ہے۔ چھٹی کتاب Life of Makhdum Faqih Ali Mahaimi: یہ کتاب “ضمیر الانسان” کا انگریزی زبان میں شان دار ترجمہ ہے، جسے مینارہ مسجد کے ٹرسٹی عبد الوہاب اشرفی کی صاحبزادی مریم محمد حسین ابا جما نے کیا ہے۔ اس پروگرام کی نظامت کی ذمے داری حافظ محمد عمیر اشرفی نے نبھائی۔سید ربیع اشرف صاحب نے بھی منقبت کے اشعار پیش کیے ۔آخر میں شہزادہ حضور اشرف العلماء حضرت سید خالد اشرف الاشرفی الجیلانی کچھوچھوی کی دعاؤں پر محفل کا اختتام ہوا۔پروگرام میں عوام کے علاوہ بڑی تعداد میں علماے کرام نے شرکت کی۔