سیاسی بصیرت

بھارت میں مسلمانوں کی جمہوری حصہ داری: ایک غور طلب مسئلہ

آفتاب اظہر صدیقی

کشن گنج، بہار

ہمارا ملک بھارت ایک جمہوری نظام پر چلنے والا ملک ہے، کسی بھی جمہوری نظام کی بنیاد چار اہم ستونوں پر رکھی جاتی ہے: مقننہ، عدلیہ، انتظامیہ، اور میڈیا۔ ان ستونوں کی مضبوطی کسی بھی جمہوری ملک کی کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بھارت کی سب سے بڑی اقلیت، یعنی مسلمان، ان چاروں شعبوں میں نہایت کمزور حصہ داری رکھتے ہیں۔

مقننہ میں مسلمانوں کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگرچہ کچھ مسلم سیاستدان پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں موجود ہیں، لیکن ان کی ترجیحات زیادہ تر ذاتی مفادات تک محدود نظر آتی ہیں۔ ملت کے اجتماعی مسائل کو اٹھانے یا ان کے حل کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی۔

عدلیہ کے میدان میں بھی مسلمانوں کی شمولیت کا فقدان ہے۔ بھارت کے اعلیٰ عدالتی اداروں میں مسلمانوں کی نمائندگی نہایت کم ہے۔ انصاف کے ایوانوں میں ہماری کمی ایک ایسے خلا کو جنم دیتی ہے جس کا نقصان پوری قوم کو اٹھانا پڑتا ہے۔

انتظامیہ میں بھی مسلمانوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ پولیس، فوج، اور سول سروسز جیسے اہم شعبے، جو کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں، ان میں مسلمانوں کی شمولیت کا تناسب انتہائی کم ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ تیاری کے لیے منظم اداروں کی عدم موجودگی ہے۔

میڈیا، جو جمہوریت کا چوتھا ستون ہے، مسلمانوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ آج کا “گودی میڈیا” مسلمانوں کے خلاف جھوٹے بیانیے بنانے اور ماحول کو زہر آلود کرنے میں پیش پیش ہے۔ بدقسمتی سے مسلمانوں کا اپنا کوئی مضبوط میڈیا پلیٹ فارم موجود نہیں، جو ان کے مسائل کو صحیح طور پر پیش کر سکے اور ملت کی آواز کو مؤثر طریقے سے بلند کر سکے۔

یہ ایک تشویش ناک صورت حال ہے، جس پر ملت کی بڑی تنظیموں جیسے جمعیۃ علماء ہند، جماعت اسلامی، جمعیۃ اہل حدیث، اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ یہ تنظیمیں مل کر ایک نیشنل میڈیا چینل قائم کریں، جو ملت کے مسائل کو اجاگر کرے اور سچائی کو عام کرے؟

رونے اور شکوے کرنے کے بجائے ہمیں عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان چاروں میدانوں میں مسلمانوں کے خلا کو پر کرنے کے لیے منظم منصوبہ بندی، اتحاد، اور ایک مضبوط پلیٹ فارم کی اشد ضرورت ہے۔ اگر ہم آج اس سمت میں قدم نہیں بڑھائیں گے تو آنے والی نسلوں کے لیے حالات مزید مشکل ہو جائیں گے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

سیاسی بصیرت

ٹی ایم سی رائے گنج لوک سبھا الیکشن کیوں نہیں جیت پاتی؟

تحریر: محمد شہباز عالم مصباحی رائے گنج لوک سبھا حلقہ مغربی بنگال کی ایک اہم نشست ہے جس کی سیاسی
سیاسی بصیرت

مغربی بنگال میں کیا کوئی مسلمان وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے؟

محمد شہباز عالم مصباحی سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی، کوچ بہار، مغربی بنگال مغربی بنگال، جو ہندوستان کی سیاست میں