رسالہ’’التماس‘‘ ایک مطالعہ

احمد رضا اشرقی
گریڈیہہ، جھارکھنڈ
دین دوچیزوں کے مجموعہ کا نام ہے، ایک چیز تو خود دین اور دوسری چیز دنیااگر دنیابھی دین کی طرح برتی گئی اور یہی ہونا چاہیئے تواِس زندگی میں اس کے واسطے حکم رضامندی پروردگار کا لگادیاگیا۔
مذکورہ عبارت ۱۴؍ صدی ہجری کے مشہور مصنف اور صوفی شاعر، عارف باللہ حضرت شاہ اکبر داناپوری کے رسالہ’’ التماس‘‘ سے ماخوذ ہے۔
رسالہ التماس المعروف بہ دین ودنیا کے مطالعہ کا شرف حاصل ہوا جو کہ صاحب رسالہ کی ایک شاہکار تصنیف ’’اشرف التواریخ ‘‘کے آخرمیں منسلک ہے، ۴۰؍ التماس پر مشتمل گم گشتگان راہ ہدایت کے لئے مشعل راہ اور عوام وخواص کے لئے نعمتِ غیر مترقبہ ہے، جس میں اتباع ارشاداتِ رسول وشریعت، صحبتِ شیخ، حُبِّ صحابہ، تقلیدائمہ، رموزِ طریقت سے آگاہی کی تلقین، سماع مجرد وسماع بالمزامیرکے مسائل،عرس، بزرگان محترم کے آداب، ہدایت برائے مریداں، ذکرواذکار ،مراقبہ تہجد وپنج گانہ نماز کے فضائل،روزہ اور تلاوت قرآن اور اورادو وظائف کی ترغیب،حج و زکوٰۃ کی فضیلت کابیان، خاموشی کے فوائد، نظرسالک اور اہل دل کی باتیں ، مقدار غذا،مدت خواب شبانہ روز،غیبت کی مذمت،زیارت قبور کے آداب وفوائد، اقرارخطا کی عادت،اصحاب رسول واہل بیت کرام کے فضائل ومناقب، فقر، نیک اعمال،دین کی رغبت دنیاسے بے اعتنائی،عشق الٰہی میںمست الست ہوکر حرص مالِ دنیاسے اجتناب،اسلام کی سچی تعلیم پرعمل،صدق وعدل، حیاوشجاعت، دیانت وامانت، حسن اخلاق پر سیر حاصل گفتگو نظم و نثر کے پیرائے میں بہت ہی احسن طریقے سے کیا گیا۔
بعض جگہ سختی سے بے راہ روی اور شعرا کی عشقیہ شاعری پر متنبہ فرمایا تو اکثر جگہ پیارومحبت سے مخاطب ہوتے، الغرض رسالہ کوزہ میں سمندرکے مثل ہے، ہر کچھ ہے جو طالب کا مقصود ہے، افادۂ عام کے لئے رسالہ’’ التماس ‘‘کے دو اقتباس پیش خدمت ہے۔ ’’میرے نورنگاہو!دنیا کے مال کا لالچ نہ کرو، تمہاری عمریں تھوڑی اور تمہارا مال تھوڑا، تم کوصرف اس قدر حلال طریقہ سے حاصل کرنا چاہیئے کہ کھانا کھالو اور کپڑے پہن لو، تم نے اگر قارون کے برابر مال حاصل کیاتو اس کا نتیجہ کیاہوگا وہی ہوگا جو قارون کاہوا‘‘ (ص)
ایک دوسری جگہ یوں رقمطراز ہیں
’’اگر آپ لوگوں سے کسی مسئلہ میں غلطی ہوجائے اور کوئی پڑھالکھا آدمیآپ کواس سے مطلع کرے تو فوراًاس سے اعتراف کرو، نفسانیت سے لڑائی جھگڑے کی بنیادنہ قائم کرو اور مناظرہ سے بچو اس کو علما ئے کرام کی ذات پر چھوڑو،تم اتناہی جواب دے دو کہ ہم مناظر نہیں اگر چہ تم فن مناظرہ میں یدطولیٰ رکھتے ہو‘‘ (ص)
دونوں نصیحتیںنوع انسانی کے لئے معراج ہے، اول میں مال ودولت کی ذخیرہ اندوزی سے خود کوروک کر سکون واطمینان کی زندگی کا سبق تو دوسرے میں فروعی مسائل کو نزاعی بناکر قومی ترقی کی راہ میںرکاوٹ بننے اور نفسانیت کے غلبے میں’’میںنہ مانوں‘‘کی رٹ لگانے والوں کو اقرار خطا کی تعلیم ۔
الحاصل! رسالہ مذکورہر مرید کے لئے ضروری ہے تاکہ روحانی غذا میسر ہواور طریقت کے نکات سے آگاہی ۔
خواجہ صدیق حسن ابوالعُلائی اکبری (مالک آگرہ اخبار پریس)کے زیر اہتمام مطبع آگرہ اخبار محلہ نئی بستی سے ۱۳۲۲ھ میں’’ اشرف التواریخ ‘‘حصہ اول کے ساتھ اس کے عقبی حصہ سے منسلک طبع ہوکر منظر عام پر آیا۔۔۔۔