آٹھواں پے کمیشن: تنخواہوں میں 34 فیصد تک اضافہ ممکن

آٹھویں پے کمیشن سے مرکزی ملازمین کی تنخواہوں میں 30 سے 34 فیصد تک اضافہ ممکن ہے، جو 2026 یا 2027 میں نافذ ہو سکتا ہےاور اس سے ملکی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا۔
مرکزی حکومت کے ملازمین اور پنشن حاصل کرنے والے افراد بے صبری سے آٹھویں پے کمیشن کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس سے امید کی جا رہی ہے کہ ان کی تنخواہوں اور پنشن میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔ اسی دوران، ایَمبٹ کیپیٹل کی ایک رپورٹ نے ملازمین کی خوشی کو دوچند کر دیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ آٹھویں پے کمیشن کے بعد تنخواہوں میں 30 سے 34 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ تبدیلی سن 2026 یا مالی سال 2027 سے نافذ ہونے کا امکان ہے۔
ہر دس سال بعد نیا پے کمیشن
مرکزی حکومت ہر دس سال بعد نیا پے کمیشن لاگو کرتی ہے، جس میں دفاعی اہلکاروں، ریٹائرڈ افسران، سرکاری ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں اور ساخت کا ازسرِنو جائزہ لیا جاتا ہے۔ آخری یعنی ساتواں پے کمیشن جنوری 2016 میں نافذ کیا گیا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آٹھواں پے کمیشن بنیادی تنخواہ میں اضافے کے ساتھ ساتھ مہنگائی بھتے (DA) کو مہنگائی کی شرح (Inflation Rate) سے ہم آہنگ کرنے کی سمت میں بھی قدم ہوگا۔
کیا ہوتا ہے “فٹمنٹ فیکٹر”؟
فٹمنٹ فیکٹر کے ذریعے ہی حکومت سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ ایک ضربی (Multiplier) کی صورت میں کام کرتا ہے، جتنا زیادہ فیکٹر ہوگا، اتنی ہی زیادہ تنخواہ میں بڑھوتری ہوگی۔ ایَمبٹ کیپیٹل کی رپورٹ کے مطابق، آٹھویں پے کمیشن میں یہ فیکٹر 1.83 سے 2.46 کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ اس فیکٹر کا مقصد مختلف اداروں میں ایک جیسے عہدوں پر برابری کی بنیاد پر تنخواہوں میں اضافہ کرنا ہے۔
فٹمنٹ فیکٹر کیسے کام کرتا ہے؟
فرض کریں کسی ملازم کی موجودہ بنیادی تنخواہ 20,000 روپے ہے۔ اگر نیا فٹمنٹ فیکٹر 2.46 ہوتا ہے، تو نئی بنیادی تنخواہ ہوگی:
20,000 × 2.46 = 49,200 روپے
نئے کم از کم تنخواہ کی امید
رپورٹ کے مطابق، فٹمنٹ فیکٹر کی بنیاد پر کم از کم تنخواہ موجودہ 18,000 روپے سے بڑھ کر 32,940 روپے سے 44,280 روپے ماہانہ تک جا سکتی ہے۔
معاشی اثرات
آٹھواں پے کمیشن نہ صرف ملازمین کی آمدنی میں اضافہ کرے گا بلکہ اس کا مثبت اثر ملکی معیشت پر بھی متوقع ہے۔ اضافی آمدنی سے صارفین کی خریداری کی صلاحیت بڑھے گی، جس سے بازار میں کھپت میں اضافہ ہوگا، صنعتی پیداوار میں تیزی آئے گی، اور مجموعی طور پر ملک کی جی ڈی پی (GDP) کو فائدہ ہوگا۔