ادب سرائے

26 جنوری اور ایک لڑکا

پروفیسر خالد مبشر

جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی

نظم

26 جنوری اور ایک لڑکا

مجھے ہر سال اِس دن ایک لڑکا یاد آتا ہے

وہ سر پہ نِہروی ٹوپی

ترنگا ہاتھ میں تھامے

مچلتا جھومتا جاتا

ترانہ ہند کا گاتا

کڑک نعرے لگاتا تھا

بہت جوشیلی تقریریں بھی کرتا تھا

وہ کہتا تھا کہ آزادی کو اصلی روپ دینے کا یہی دن ہے

یہی دن ہے کہ جمہوری نظام و نظریہ ہندوستاں کی کوکھ سے جنما

اِسی دن مادر ہندوستاں نے اپنی دھرتی کے سپوتوں کو بتایا تھا کہ اِس مٹی ، ہوا، پانی پہ سب کا حق برابر ہے

یہ دن انصاف کا دن ہے

اِسی دن حرمتِ خونِ بنی آدم کی قسمیں کھائی تھیں ہم نے

بنام رنگ و نسل و ذات و قوم و مذہب و ملت

یہی دن ہے ہر اک تفریق بھارت سے مٹانے کا

مگر اک شام اس لڑکے نے کیا دیکھا کہ برسوں سے زباں اب گنگ ہے اس کی

عجب خوں رنگ سی وہ شام تھی جب گنبدوں سے اور مناروں سے کبوتر زخمی ہو ہو کر زمین پر گرتے جاتے، چھٹپٹاتے، چونچ کھولے مرتے جاتے تھے

کبوتر کی غٹرغوں تھی کہ آہ و نالۂ بسمل

پھر اس کے بعد جنگل سے درندے بھیڑئے شہروں میں گاؤں میں چلے آئے

اب اس لڑکے نے لرزہ خیز اور دلدوز چیخیں بھی سنیں بچوں کی، ماؤں اور بہنوں کی

جہاں تک بھی نظر جاتی دھواں تھا، آگ تھی، لاشوں کا جنگل تھا

چہار اطراف آدم خور لاکھوں راکچھسس پنجوں کو لہراتے ہوئے پھرتے

اور اب تک اُس نحوست کا یہ ساماں ہے

یہاں آزادی و انصاف کی دہلیز پر اک موت رقصاں ہے

مگر اک آنکھ ہے اب بھی کہ خوابِ زندگیِ نو کا عنواں ہے

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

ادب سرائے

ممتاز نیر : شخصیت اور شاعری( شعری مجموعہ ‘ وفا کے پھول ‘ کے تناظر میں )

احسان قاسمی کچھ لوگ ملٹی وٹامن ملٹی مِنرل کیپسول جیسے ہوتے ہیں ۔ بظاہر ایک کیپسول ۔۔۔۔ لیکن اگر اس
ادب سرائے

مظفر ابدالی كی شاعری پر ایك نظر(صفر سے صفر تك كے حوالے سے)

وسیمہ اختر ریسرچ اسكالر:شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی اردو شاعری کا سفر کئی صدیوں سے جاری ہے جس میں